Thursday 28 February 2013


کراچی: پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے امن و امان کے حوالے سے کئی منعقدہ اجلاسوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھر پور کارروائیوں پر اتفاق کے باوجود ماہ فروری میں پولیس کی ناقص کارکردگی کا خمیازہ 220 افراد نے اپنی زندگی کی بازی ہار کرچکایا۔
رواں سال کے2 ماہ کے دوران 460 افراد کو قتل و غارت گری کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، شہر میں جاری قتل و غارت گری کے دوران موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں میں پولیس افسران و اہلکار ، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان بھی شامل ہیں، گزشتہ ماہ شہر کے مختلف علاقوں میں 2 تھانوں اور پولیس موبائل سمیت 5 مقامات پر بم نصب کر کے دھماکے کیے گئے جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور5پولیس اہلکاروں سمیت10افراد زخمی ہوئے، اس دوران شہر کے مختلف علاقوں میں18دستی بم حملوں میں شہر دھماکوں سے گونجتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں بڑھتے ہوئے بدامنی کے واقعات پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں،ماہ فروری میں 220 افراد کو جبکہ رواں سال کے2ماہ کے دوران 460 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، اعداد و شمار کے مطابق یکم فروری کو 6 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ 2 فروری کو 4 افراد ، 3 فروری کو بھی 4 افراد ، 4 فروری کو 3 افراد ، 5 فروری کو بھی 3 افراد ، 6 فروری کو 10 افراد ، 7 فروری کو 15 افراد ، 8 فروری کو 6 افراد ، 9 فروری کو 7 افراد جبکہ 10 فروری کو باپ ، بیٹے اور 2 بھائیوں سمیت 9 افراد سے جینے کا حق چھین کر انھیں ابدی نیند سلا دیا گیا۔
8
11 فروری کو 13 افراد ، 12 فروری کو 8 افراد ، 13فروری کو 5 افراد ، 14 فروری کو شیر شاہ ایسوسی ایشن کے 2 عہدیداروں سمیت 5 افراد جبکہ 15 فروری کو دولہا سمیت 10 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، 16 فروری کو 10 افراد ، 17 فروری کو 10 افراد ، 18 فروری کو 10 افراد ، 19 فروری کو ایم ڈی مشین ٹول فیکٹری سمیت 10 افراد جبکہ 20 فروری کو 7 افراد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
21 فروری کو 5 افراد 2 فروری کو 10 افراد ، 23 فروری کو 9 افراد ، 24 فروری کو 4 افراد ، 25 فروری کو 12 افراد ، 26 فروری کو 12 افراد ، 27 فروری کو 7 جبکہ 28 فروری کو 7 افراد سے موت کی نیند سلا دیا گیا ، گزشتہ ماہ فروری میں5بم دھماکے ہوئے جس میں شاہ فیصل کالونی اور بلوچ کالونی تھانوں ، مومن آباد پولیس موبائل ، قیوم آباد مین کورنگی روڈ پر سوئی گیس کی لائن اور ایف ٹی سی فلائی اوور کے نیچے نصب بم خوفناک دھماکوں سے پھٹ گئے جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 5 پولیس اہلکار سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔
After years of construction, the IE fans waiting for the operating system of the '10 'version of the browser in the world's largest.

For more than half of the users of Windows7 computer world, this is a great news.

Internet Explorer 10 has brought significant improvements, including better JavaScript performance. It comes preloaded with a built-in Adobe Flash Player. It also comes with a spell check and auto-correct features and the latest CSS3 improvement. It also focuses on so that the battery life of the device, the better and more efficient use of hardware.

The user interface is the same as the Internet Explorer 9 Windows 8. Already since November preview version of the browser. Internet Explorer10 is the default browser in Windows 8 and Windows Phone8.

However, it must be noted that a large share of the market, most computers preloaded with worldwide sales due to the IE browser Internet Explorer does not necessarily mean a huge fan following or brand loyalty.


کوئٹہ:  صدر آصف علی زرداری نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کیا جائے گا اور معصوم لوگوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔
عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ ایک طبقے کے افراد کو نقصان پہنچائے۔ انھوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں اور فرقہ وارانہ ذہنیت کے خلاف لڑائی مشکل اور طویل ہو سکتی ہے مگر ملک اور ریاست کے اس دشمن کو شکست دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ صدر کے ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے جمعرات کو تہران سے واپسی پر کوئٹہ میں اراکین پارلیمنٹ، مذہبی رہنمائوں اور ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین کے ساتھ ملاقاتیں کیں جن کے دوران انہوں نے حکومت کی کوششوں کو تقویت دینے پر زور دیا۔
مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات میں صوبے کی مجموعی صورتحال خصوصاً بلوچ عوام کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے حکومت کی کوششوں اور صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی میر چنگیز جمالی، مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان جمالی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بعض سینیٹرز اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ ملاقات کے دوران صدر نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خصوصاً بلوچستان کو خوشحال بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں اور آغاز حقوق بلوچستان پیکیج اس وعدے کی ایک مثال ہے۔
3
انھوں نے کہاکہ گوادر بندرگاہ کی ترقی ایک اور بڑا منصوبہ ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا، بندرگاہ کی ترقی تیز کرنے کیلیے اس منصوبے کو چین کے حوالے کیا گیا ہے۔ بعد میں صدر نے مختلف مکاتب فکر کے علماء سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دیگر کے علاوہ مولانا عبداﷲ خلجی، عبدالقدوس ساسولی، مولانا شہزاد اطہری، مفتی غلام محمد، علامہ محمد جمعہ اسدی، علامہ شیخ غلام مہدی نجفی، علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ محمد ہاشم اور دیگر نے شرکت کی۔
ملاقات کے دوران صدر نے علماء پر زور دیا کہ وہ مذہب کے نام کا غلط استعمال کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو مضبوط کریں۔ صدر نے انتہا پسندوں کے ہاتھوں ہزارہ کمیونٹی کو پہنچنے والے عظیم نقصان پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور شہداء کیلیے فاتحہ خوانی کی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق صدر نے کہا ہے کہ علما ومشائخ ملک میں جاری فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔ عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کو شکست دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، کسی برادری یا قبیلے کے افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائیگی۔

کئی سال کی تعمیر کے بعد،انٹرنیٹ ایکسپلورر کے پرستاروں کا انتظار ختم ہو گیا ہے کیونکہ براؤزر کا ورژن 10 دنیا میں سب سے بڑے آپریٹنگ سسٹم پر آ رہا ہے۔

یہ ونڈوز 7 کے صارفین کے لیے خوشخبری ہے جو کمپیوٹر کی دنیا میں نصف لوگوں سے ذیادہ ہیں۔

انٹرنیٹ ایکسپلورر 10 میں قابلِ ذکر تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن میں جاوا اسکرپٹ کی بہترین تبدیلی قابلِ ذکر ہے۔ یہ ایک بلٹ-ان، ایڈوب فلیش پلیئر کے ساتھ پہلے سے نصب ہے۔ یہ سپیلنگ چیکنگ (Spell Check)،آٹو کریکٹ (Auto Correct) خصوصیات اور تازہ ترین CSS3 بہتری کے ساتھ آتا ہے۔ بہتر ہارڈ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اس میں زیادہ مؤثر طریقے سے موبائل آلات کی بیٹری کی زندگی بنانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔

 UI انٹرنیٹ ایکسپلورر 9 کے ہی جیسا ہے لیکن ونڈوز 8 کے لیے نہیں ہے۔ براؤزر کا ایک پری ویو (Preview) ورژن پہلے ہی نومبر سے دستیاب ہے۔ انٹرنیٹ ایکسپلورر 10 ونڈوز 8 اور ونڈوز فون 8 کا ڈیفالٹ براؤزر بنا دیا گیا ہے۔ البتہ اس بات سے متنبہ رہنا چاہیئے کہ انٹرنیٹ ایکسپلورر کا بڑا مارکیٹ شیئر بنیادی طور پر اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ انٹرنیٹ ایکسپلورر دنیا بھر میں فروخت ہونے والے کمپیوٹرز پر پہلے سے انسٹال ہوتا ہے اور اسکا یہ مطلب نہیں کہ اس برانڈ کے وفادار اور پرستار کافی تعداد میں ہیں۔

Is democracy Part Of Army's new doctrine?

Posted by Unknown on 23:29 with No comments

کراچی: آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی پاکستان کی 65سالہ تاریخ میں پہلے ایسے فوجی سربراہ بننے والے ہیں جو دو حکومتوں کے پرامن انتقال اقتدار کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے تاہم اس کیلیے ابھی ہمیں مئی میں عام انتخابات تک انتظار کرنا پڑے گا۔
پاکستان کی پرآشوب تاریخ میں جہاں فوج کبھی براہ راست اور کبھی صدارت کے ذریعے بار بار مداخلت کرتی رہی ہو میں پہلی بار کوئی جمہوری حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کر رہی ہے۔ اس تناظر میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کا اینکرز، کالم نگاروں اور سنیئر صحافیوں سے طویل ملاقات میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر اظہار اعتماد ان حلقوں کیلئے باعث اطمینان ہے جو اب بھی اس خدشے کا شکار ہیں کہ شاید عام انتخابات نہ ہوں، شاید جنرل اشفاق پرویز کیانی ایسے آرمی چیف کے طور پر یاد رہنا چاہتے ہیں جو ’’آمریت‘‘ کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتا۔ ہمارے ہاں عام طور پر یہ روایت پائی جاتی ہے کہ فوجی جنرل ریٹائرمنٹ کے بعد تمام برائیوں کا ذمہ دار اکثر اپنے آرمی چیف کو ٹھہراتے ہیں۔
جنرل ضیا اور جنرل مشرف پر یہ الزام عائد ہوتا رہا ہے کہ وہ دونوں کورکمانڈروں کے مشورے کے بغیر فیصلے کرتے رہے ہیں۔ یہ امید بھی کی جانی چاہیے کہ دسمبر میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آزاد عدلیہ جمہوریت کا دفاع کرتی رہے گی۔ یہی سوال فوج کے بارے میں ہے کہ جنرل کیانی اگر جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو ان کا جانشین بھی یقیناً ایسا کرے گا۔ جنرل کیانی نے اگر سنیئر صحافیوں سے پانچ گھنٹے طویل (آف دی ریکارڈ) بات چیت کی ہے تو اس میں قومی اور بین الاقوامی سیاست سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہو گا چونکہ پاکستان میں فوج طویل عرصے تک سیاست میں رہی ہے اس لیے آرمی چیف کا سیاست اور قومی ایشوز پر کوئی بیان شہ سرخی بن جاتا ہے اور جب وہ ریٹائر ہوکر سیاست میں آئے یا کتاب لکھے تو بھی میڈیا میں بھرپور کوریج ملتی ہے۔
12
میں بالخصوص جنرل کیانی سے ان کے پیشرو جنرل پرویز مشرف کے بارے میں کئی سوالات پوچھنے کا خواہاں ہوں تاہم جنرل مشرف سے جب جنرل کیانی کے بارے میں پوچھا جائے تو ان پر گراں گزرتا ہے، سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہے؟۔ اب چونکہ جنرل کیانی وردی اتارنے ہی والے ہیں تو یہ سوال بھی دلچسپی کا حامل ہوگا کہ کیا جنرل مشرف نے چیف جسٹس کی معزولی، لال مسجد آپریشن، ایمرجنسی کے نفاذ، این آر او اور آرمی چیف کے عہدے سے علیحدگی جیسے فیصلے یا اقدامات کئے وہ ان کے اپنے تھے یا کورکمانڈروں کی آرأ بھی ان میں شامل تھی؟۔ 2008کے عام انتخابات کے موقع پر جنرل اشفاق کیانی کی طرف سے انتخابی عمل سے الگ تھلگ رہنے کے چند سطروں کے بیان سے تمام افواہوں کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
اگر جنرل یحییٰ کو 1970میں ملکی تاریخ کے پہلے شفاف انتخابات کا اعزاز جاتا ہے تو جنرل کیانی نے نہ صرف 2008میں شفاف عام انتخابات کرائے بلکہ اب دوسری بار یہ عمل دہرانے والے ہیں۔ اگلے چند ماہ میں ان کے ممکنہ جانشین کا نام بھی سامنے آ سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ نیا آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی کی تقلید کرے گا یا نئی ڈاکٹرائن کے ساتھ سامنے آئے گا۔ جنرل مشرف نے فوج کے اندر اپنے پیشرو جنرل ضیا کے نظریے میں تبدیلی کی تھی لیکن ان کی طرح مفلوج ججوں اور جنرلوں کے ذریعے حکومت کرنے کی روش برقرار رکھی۔ یہ بات بھی اپنی جگہ دلچسپی کی حامل ہے کہ فوجی سربراہوں کے ساتھ تلخ تعلقات رکھنے والے نواز شریف اگر وزیر اعظم منتخب ہو جاتے ہیں تو جنرل کیانی کی جگہ کون نیا آرمی چیف بنے گا۔

کراچی: امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اس کا محکمۂ دفاع کراچی ایئرپورٹ پر کسٹمزٹیکٹیکل کمانڈاینڈ آپریشنزسینٹر کی تعمیر کیلیے سرمایہ فراہم کر رہاتھا۔
امریکی سفارت خانے کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل پاکستان کے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر) آصف یٰسین ملک نے ان اطلاعات کی پرزور تردید کی تھی کہ امریکی آرمی کی انجینئرزکورکو ایسی کوئی اجازت دی گئی ہے۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹرمیاں رضاربانی نے بھی ان خبروں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے گزشتہ برس پارلیمنٹ کی منظورکردہ، خارجہ پالیسی کی نئی شرائط کی خلاف ورزی قراردیا۔
ادھر امریکی سفارت خانے کا اصرار ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے جناح ٹرمنل پر مذکورہ کمپاؤنڈ پاکستانی حکومت اور بالخصوص پاکستان کسٹمز کراچی کے ڈرگ انفورسمنٹ سیل کی درخواست پر تعمیر کیاجا رہاتھا جس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں مدد دیناتھا۔ اس منصوبے میں پاکستان کسٹمز کے ڈرگ انفورسمنٹ سیل کے لیے 2 نئی عمارات کی تعمیر اور ان کا ڈیزائن شامل تھا۔ نئے ڈھانچے میں ایک انتظامی بلڈنگ بھی شامل تھی جوپاکستان کسٹمز کے حکام کے لیے آپریشنزسینٹر کا کام دے گی جہاں وہ منشیات اسمگلنگ کی کارروائیوں سے متعلق اپنی معلومات کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔
9
اس کے علاوہ ایئرپورٹ کارگو اور داخلی دروازوں پر ہونے والی سرگرمیاں نظر میں رکھنے کے لیے 6گارڈ پوسٹس بھی شامل ہیں۔ امریکی آرمی کی انجینئرزکور نے حال ہی میں امریکی حکومت کی فیڈرل بزنس اپورچونیٹیز ویب سائٹ پر پیش کشیں طلب کی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ علاقے کی تعمیراتی فرمز، جوائنٹ وینچرز کے تحت کام کرنے والے بشمول پاکستانی کمپنیاں پیش کشیں جمع کرانے کی اہل ہیں۔ اہل پارٹی کو یہ پروجیکٹ اس موسم گرما تک دے دیاجائے گا جوکہ یقینا 2014 کے موسم گرما تک مکمل ہوجائے گا۔
اس کے باوجود یہ کہا جا رہا ہے کہ اس منصوبے میں امریکی آرمی کی انجینئرزکورکا کام محض یہ نگرانی کرنا تھا کہ کنٹریکٹ کسی پرائیویٹ تعمیراتی فرم کو دیا جائے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ امریکی فوج یا حکومت کے کسی شخص کا منصوبے کی تعمیر، آپریشنز یا اسٹاف کی بھرتی میں کوئی عمل دخل نہیں ہوگا اور اس کی ملکیت اور چلانے کی ذمے داری کلیتاً حکومت پاکستان کی ہوگی۔ مزید کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ منشیات اور دیگر ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ کے خلاف پاکستانی حکومت کو موثر اور فوری ردعمل کے قابل بنادے گا۔

کراچیشہر کے مختلف علاقوں میں کم عمر بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسکول کے بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کیا گیا بعد ازاں اہلخانہ سے تاوان وصول کر کے چھوڑ دیاگیا، اعلیٰ پولیس حکام ان وارداتوں سے باخبر ہونے کے باوجود اسکولوں کے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے، اغوا کی وارداتوں کے سدباب کے لیے تشکیل دیے جانے والا اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ملزمان کے گروہ کا سراغ لگانے میں نہ صرف ناکام رہا بلکہ وارداتوں پر بھی قابو نہیں پا سکا جس کے باعث والدین میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں جہاں قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کا بے قابو جن پولیس کے قابو میں نہیں آرہا وہیں پر شہر کے مختلف علاقوں کلفٹن، ڈیفنس، گلشن اقبال اور پی ای سی ایچ ایس میں اسکولوں کے بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کے پے در پے واقعات نے والدین کو شدید ذہنی الجھنوں کا شکار کر دیا، ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پوش علاقوں میں اسکول کے بچوں کو قلیل مدت کے لیے اغوا کیے جانے کے 50 واقعات پیش آئے جس میں اغوا کار اہلخانہ سے رابطہ کر کے ان سے بچے کی رہائی کے عوض50 ہزار سے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کرتے ہیں اور معاملہ طے ہونے پر انھیں اپنے بتائے ہوئے مقام پر بلا کر تاوان وصول کرنے کے بچے کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ دس منٹ کے بعد مغوی بچہ فلاں مقام سے مل جائے گا اور جب اہلخانہ اس مقام پر جاتے ہیں تو بچہ وہاں پر موجود ہوتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں جاری قلیل مدت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے حوالے سے اعلیٰ پولیس افسران باخبر ہیں اس کے باوجود اسکول کے کمسن بچوں کو پولیس تحفظ فراہم کرنے میں نہ صرف بری طرح ناکام ہوگئی ہے بلکہ ان وارداتوں کے سدباب کے لیے بھی کوئی موثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس کا فائدہ اٹھا کر اغوا کار بلا خوف و خطر پوش علاقوں میں اسکول کے بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کر رہے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے اغوا کاروں کو بچوں کے حوالے سے مکمل معلومات ہوتی ہے اور وہ ان کے اہلخانہ کے موبائل فون نمبر کے علاوہ ان کی مالی پوزیشن سے بھی واقف ہوتے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق قلیل مدتی اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بنگلوں میں کام کرنے والے چوکیدار، سیکیورٹی گارڈز، ڈرائیور اور دیگر کام کرنے والوں کے روابط اغوا کاروں سے ہوتے ہیں جو بچوں کے حوالے سے انھیں مکمل معلومات فراہم کرتے ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی روک تھام کیلیے بنائے والے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل قلیل مدت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی روک تھام اور ان میں ملوث گروہوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہا ہے، اسکول کے کمسن بچوں کو قلیل مدت کیلیے اغوا کر کے تاوان وصول کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات نے والدین کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ہے اور وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بعد وسوسوں اور خدشات میں گھیرے رہتے ہیں۔

Zindagi Mein To Sabhi Piyar Kerty Hain

Posted by Unknown on 23:08 with No comments
زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ میری عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے
اک ذرا سا غمِ دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ سانس بھی تیرے لیے رکھ چھوڑی ہے
تجھ پہ ہو جاؤں گا قربان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

اپنے جذبات میں نغمات رچانے کے لیے
میں نے دھڑکن کی طرح دل میں بسایا ہے تجھے
میں تصور بھی جدائی کا بھلا کیسے کروں
میں نے قسمت کی قسمت کی لکیروں‌سے چرایا ہے تجھے
پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

تیری ہر چاپ سے جلتے ہیں خیالوں‌میں چراغ
جب بھی تو آئے جگاتا ہوا جادو آئے
تجھ کو چھو لوں‌تو پھر اے جانِ تمنا مجھ کو
دیر تک اپنے بدن سے تری خوشبو آئے
تو بہاروں کا ہے عنوان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا !

Inkashaaf

Posted by Unknown on 23:07 with No comments
انکشاف

نہ وعدہ ھے کوئی تم سے، کوئی رشتہ نبھانے کا
نہ کوئی اور ہی دل میں، تہیہ یا ارادہ ھے!
کئی دن سے مگر دل میں
عجب اُلجھن سی رہتی ھے!
نہ تم اس داستاں کے سرسری کردار ہو کوئی
نہ قصہ اتنا سادہ ھے!
تعلق جو میں سمجھا تھا کہیں اُس سے زیادہ ھے!!

کراچی: دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں نے اپنے ہدف سے پہلے قانون نافذ کرنے والے اداروںکی توجہ ہٹانے کے لیے پولیس اسٹیشن ، رینجرز ہیڈ کوارٹرز ، حساس اداروں کے دفاتر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔
سی آئی ڈی کے ایک افسر کو کالعدم تنظیم کے جیل میں قید ایک کمانڈر کی جانب سے دھمکی آمیز خط بھی موصول ہوا ہے ، صورتحال کو دیکھتے ہوئے آئی جی سندھ کی صدارت میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں تھانوں کی چھت پر مورچے بنانے اور کلوزسرکٹ کیمرے لگانے کے ساتھ سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان ، کالعدم جیش محمد اور اس کی ذیلی تنظیموں کے کراچی میں موجود کمانڈروں کو قبائلی علاقوں سے ہدایت ملی ہیں کہ وہ فی الحال  اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے پولیس اسٹیشنوں ، سی آئی ڈی ، ایس آئی یو کے دفتر ، رینجرز ، حساس اداروں کے ہیڈ کوارٹرز اور اعلیٰ پولیس افسران پر حملے کریں۔
اس بات کا انکشاف بدھ کو شاہ فیصل کالونی تھانے پر حملے میں ملوث زخمی حالت میں گرفتار ہونے والے ملزم صابر سے تفتیش کے بعد ہوا ، ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم تفتیش کے دوران جس طرح اپنے بیانات تبدیل کر رہا ہے اس کا ذکر کچھ عرصہ قبل محمود آباد کے علاقے سے پولیس کو ملنے والے کالعدم تنظیم کی جانب سے اپنے کارندوں کی رہنمائی کے لیے جاری کیے جانے والے ایک خط میں درج تھا ،ذرائع نے بتایا کہ سی آئی ڈی کے ایس ایس پی فیاض خان نے 2008 میں کالعدم لشکر جھنگوی کے ایک کمانڈر رحیم اﷲ کو گرفتار کیا تھا جس نے سی آئی ڈی کاؤنٹر ٹریرازم اینڈ فنانشل کے ایس پی راجہ عمر خطاب پر صدر پولیس لائن میں ان کے گھر کے باہر بم سے حملہ کیا تھا۔

1
سینٹرل جیل میں قید رحیم اﷲ کو قبائلی علاقے سے جیل میں ہدایت مل رہی ہیں اور وہ وہاں سے بیٹھ کر اپنا پورا نیٹ ورک چلارہا ہے جبکہ سینٹرل جیل میں قید کالعدم لشکر جھنگوی کا ایک کمانڈر سالار اور دیگر کارکن جس میں وسیم ، شہاب ، علی حسن ، حیدر اور دیگر رحیم اﷲ کی معاونت کررہے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کالعدم تنظیم کے سینٹرل جیل کے نیٹ ورک کو تاحال ختم نہیں کر پائے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ وفاقی انٹیلی جنس ادارے نے ڈی آئی جی ساؤتھ شاہد حیات کو ایک لیٹر دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایس پی راجہ عمر خطاب اور ایس ایس پی چوہدری محمد اسلم خان اور ان کے اہلخانہ کی ریکی مکمل کر لی گئی اور کسی وقت بھی ان پر ان کے دفتر ، گھر یا کسی بھی مقام پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مذکورہ دھمکی آمیز لیٹر نمبر 545 ڈی آئی جی ساؤتھ شاہد حیات نے مذکورہ دونوں پولیس افسران کو بھی بھیجا ہے تاکہ وہ اپنی نقل و حرکت محدود کردیں، آئی جی سندھ فیاض احمد لغاری نے  ہنگامی اجلاس طلب کرلیا اور تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے تمام تھانوں کی چھتوں پر مورچے قائم کیے جائیں،تھانوں کے اطراف میں کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے جائیں ، اجلاس میں پولیس افسران کو ہدایت دی گئیں کہ وہ اپنی نقل و حرکت محدود کر دیں جبکہ رہائش بھی خفیہ رکھیں ، آنے جانے کے راستے تبدیل کرتے رہیں ، آئی جی سندھ نے تمام ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز کو ہدایت دیں ہیں کہ وہ تمام پولیس افسران و اہلکاروں کو پابند کریں کہ یونیفارم پہن کر اکیلا افسر یا اہلکار کہیں نہیں جائے گا ، اکیلے جانے والا افسر بغیر یونیفارم میں جائے گا ۔

Getting To Know Youself

Posted by Unknown on 22:17 with No comments

                  اپنی ذات کی معرفت حاصل کرنا

جو شخص اپنے اندر ہی اندر گہرا چلا جاتا ہے، وہی اوپر کو اٹھتا ہے اور وہی رفعت حاصل کرتا ہے۔ یہی قدرت کا اصول ہے۔ جو درخت جس قدر گہرا زمین کے اندر جائیگا، اسی قدر اوپر و جا سکے گا، اور اسی قدر تناور ہو گا۔
ہم اپنی ساری زندگی اوپر ہی اوپر، اپنے خول کو، اور اپنے باہر کو جاننے پر لگا دیتے ہیں۔ اور یہ بھول جاتے ہیں کہ اصل
انسان ہمارے اندر رہتا ہے۔
جب میں اپنے اندر نگاہ مارتا ہوں تو اس کے اندر کچھ الفاظ، کچھ تصورات، کچھ خیال، کچھ یادیں، کچھ شکلیں اور کچھ خواب پاتا ہوں۔
اشفاق احمد زاویہ: 3، باب "علم فہم اور ہوش"، صفحہ 295 سے اقتباس

لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود نے ضلع بھکر کو نئے صوبے میں شامل کرنیکے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست گزار منیر چوہان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضلع بھکر کے عوام نئے صوبے میں شامل نہیں ہونا چاہتے، عوام کی مرضی کے خلاف نیا صوبہ بنا کر ضلع کے عوام کو انکے بنیادی حق سے محروم نہ کیا جائے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ صدارتی پیغام پر اسپیکر قومی اسمبلی نئے صوبے کی تشکیل کے حوالے سے کمیشن تشکیل دے دیا  حالانکہ انہیں اس طرح کمیشن کے قیام کا اختیار نہیں تھا جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اورا سپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، مزید سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔

9 

علاوہ ازیں لاہورہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے پی پی 239 سے 18فروری کو ضمنی انتخابات جیتنے والے رکن پنجاب اسمبلی جہانزیب کھچی کو نااہل قرار دینے کیلیے دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ ایک اور کیس میں جسٹس عائشہ ملک نے ایل پی جی پر لیوی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف دائر درخواست پر جاری حکم امتناع میں 23 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے اوگرا سے جواب طلب کر لیا ہے۔

Prohibition Of Firming Graves With Lime

Posted by Unknown on 22:11 with No comments

قبروں کو چونے وغیرہ سے پختہ بنانے سے منع فرمایا گیا

یحیی بن یحیی، اسمعیل بن علیہ، ایوب، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کو چونے وغیرہ سے پختہ بنانے سے منع فرمایا۔"
صحیح مسلم ،جلد نمبر 1 / پہلا پارہ / حدیث نمبر 2241 /

It's My Fault... غلطی میری ہے

Posted by Unknown on 22:00 with No comments

 آمنے سامنے سے آتے ہوئے ایک خاتون اور ایک صاحب کی گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔۔
خاتون گاڑی سے اتر کر معذرت خواہانہ انداز میں بولیں۔۔
غلطی میری ہے۔۔''
نہیں ' غلطی میری ہے ۔۔وہ صاحب ٹھنڈی سانس لے کر بولے۔۔میں نے دور سے ہی دیکھ لیا تھا کہ سامنے سے آنے والی گاڑی کو ایک خاتون چلا رہی ہیں۔۔میں چاہتا تو گاڑی کو کچے میں اتار کر کسی درخت کے پیچھے پناہ لے سکتا تھا لیکن میں نے اپنی گاڑی کو سیدھا چلنے دیا اس سے بڑی غلطی اور کیا ہو سکتی ہے۔۔''

Mis-Understanding... غلط فہمی

Posted by Unknown on 21:51 with No comments

بیوی: (شوہر سے) ”تم سوتے ہوئے مجھے گالیاں دے رہے تھے۔“
شوہر: ”تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے۔“
بیوی: ”کیا غلط فہمی ہوئی ہے؟“
شوہر : ”یہی کہ میں سو رہا تھا۔“

راولپنڈی: حج کرپشن اسکینڈل کا ایف آئی اے نے نیا چالان تیارکر لیا ہے جسے چند روزمیں اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی کی  عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
نئے چالان میں سابق وفاقی وزیرمذہبی امور علامہ حامدسعیدکاظمی،سابق ڈی جی حج مکہ راؤ شکیل، سابق جوائنٹ سیکریٹری وزارت مذہبی امورآفتاب الاسلام راجہ کو مرکزی ملزمان کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔مفرور ملزم احمد فیض کو سابق وفاقی وزیرکا مبینہ فرنٹ مین قرار دیتے ہوئے اشتہاری ملزم ڈکلیئرکیا گیا ہے۔اس مقدمے میں سابق ڈی جی حج مکہ راؤ شکیل کی  میرٹ سے ہٹ کر تعیناتی کرنے پر مزید ملزمان کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔
نئے چالان میں سابق وفاقی وزیرکیخلاف مزید شواہد بھی شامل  کیے گئے ہیں ان کی بیٹی کی شادی کے اخراجات کو بھی چالان کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔نئے چالان کے عدالت میں پیش ہوتے ہی اس اہم ترین مقدمہ کی اب تک کی ہونے والی تمام کارروائی اور47گواہان کے ریکارڈ کیے جانے والے بیانات ختم قرار پائیںگے اور تمام ملزمان کیخلاف از سر نو فرد جرم عائدکرکے سماعت شروع کی جائے گی۔نئے چالان پر تفتیشی ٹیم میں شدید اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔

12

ایف آئی اے کے قانونی ماہرین کا موقف ہے کہ اس وقت یہ مقدمہ آخری مرحلہ میںہے اور دو تاریخوں میں مکمل ہونے والا ہے، اس آخری اسٹیج پر نیا چالان پیش کیے جانے کی صورت میںگرفتار ملزمان بھی اسٹیچوٹری گراؤنڈ پر ضمانت کے قانونی حقدار بن جائیںگے اور انکی رہائی کا راستہ ہموار ہوجائے گا۔ ایک ہی مسئلہ کے دو چالان پیش کئے جانے سے مقدمہ کمزور ہوجائے گااور ملزمان کوفائدہ پہنچے گا۔گزشتہ روز اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی افتخار احمد خان کی عدالت میں ایف آئی اے نے علامہ حامد سعیدکاظمی کی ضمانت منسوخ کرانے کیلیے باقاعدہ درخواست بھی دائرکر دی ہے۔

A Pencil Maker's Advice To A Pencil

Posted by Unknown on 21:45 with No comments

              ایک پنسل ساز کی پنسل کو نصیحت

ایک ماہر پنسل ساز نے ایک بہت خوبصورت پنسل بنائی ۔۔۔ ۔۔ پنسل کو پیک کرنے سے پہلے اس نے اپنی خوبصورت تخلیق کو ستائش بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ ۔۔!!!
میں نے اپنے کمالِ فن کی انتہا کرتے ہوئے تجھے ایک بے مثال شکل و صورت دی ہے لیکن تم اس سے بھی خوبصورت بن سکتی ہو اگر تم میری پانچ باتیں غور سے سُن لو ۔۔۔ ۔۔ ان باتوں پر عمل کرکے تم دنیا کی بہترین پنسل بن سکتی ہو ۔۔۔ ۔۔

پہلی بات ۔۔۔ ۔۔!!!
تم بہت عمدہ اور عظیم کارنامے سر انجام دے سکتی ہو ، بشرطیکہ تم خود کو کسی ماہر اور کامل ہاتھ کے حوالے کر دو ۔۔۔ ۔۔

دوسری بات ۔۔۔ ۔۔!!!
تمہیں بار بار تراشے جانے کے تکلیف دہ عمل سے گذرنا پڑے گا ۔۔۔ ۔۔ لیکن ایک بہترین اور کارآمد پنسل بننے کے لیے اس اذیت کو حوصلے سے برداشت کرنا تمہارے لیے ضروری ہو گا ۔۔۔ ۔۔

تیسری بات ۔۔۔ ۔۔!!!
تم اُن غلطیوں کو درست کرنے کی اہل ہو جو تم سے سرزد ہو سکتی ہیں ۔۔۔ ۔۔ درستی کرنے سے کبھی بھی ہچکچانا مت ۔۔۔ ۔۔

چوتھی بات ۔۔۔ ۔۔!!!
تمہارا سب سے اہم حصہ میں نے تمہارے اندر رکھا ہے ۔۔۔ ۔۔ اس کی نگہداشت کرنا ۔۔۔ ۔۔

پانچویں بات ۔۔۔ ۔۔!!!
تمہاری لکھنے کی صلاحیت تمہارے آخری سرے تک ہے ۔۔۔ ۔۔ حالات خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہوں ، تمہیں آخر دم تک لکھنا جاری رکھنا ہے ، اور جس سطح پر بھی تمہیں استعمال کیا جائے تم نے اپنا نشان وہاں چھوڑنا ہے ۔۔۔ ۔۔

پنسل نے ان تمام باتوں کو دھیان سے سنا ۔۔۔ ۔۔ انہیں گرہ سے باندھ کر رکھنے کا عزم کیا ۔۔۔ ۔۔ اور انجانی منزلوں کی جانب عازمِ سفر ہوئی

اب اگر ہم خود کو اس پنسل کی جگہ رکھ لیں اور ان ہی پانچ باتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں تو ہم بلا شبہ اشرف المخلوقات ، مسجودِ ملائک یعنی بہترین انسان بن سکتے ہیں کیونکہ ہمارے خالق نے بڑے فخر سے ہمیں اپنی بہتریں تخلیق قرار دیا ہے ۔۔۔ ۔۔

پہلی بات ۔۔۔ ۔۔!!!
ہم فوزو فلاح کی رفعتوں کو چُھو سکتے ہیں بشرطیکہ ہم اپنی ذات کو کُلی طور پر خالق و مالکِ کائنات اور اُس کے مبعوث کردہ ہادیءِ برحق کے ہاتھ میں دے دیں ۔۔۔ ۔۔

دوسری بات ۔۔۔ ۔۔!!!
ہمیں بار بار تراشے جانے کے اذیت ناک مراحل سے گذرنا ہوگا ، جو مختلف آزمائشوں اور مسائل کی صورت میں ہمارے سامنے آئیں گے ۔۔۔ ۔۔ ہمیں ان سب کو ہمت ، حوصلے اور صبر کے ساتھ برداشت کرنا ہوگا ۔۔۔ ۔۔

تیسری بات ۔۔۔ ۔۔!!!
ہم اپنی غلطیوں کی اصلاح کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔۔۔ ۔۔ اور اس میں کسی قسم کی جھجھک یا ہچکچاہٹ نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔ ۔۔

چوتھی بات ۔۔۔ ۔۔!!!
ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہمارے اندر ہے ، ہمارا قلب ِ سلیم ۔۔۔ ۔۔ ہمیں اسے تمام کثافتوں اور آلائشوں سے بچانا ہے ۔۔۔ ۔۔

پانچویں بات ۔۔۔ ۔۔!!!
ہم زندگی کی جس بھی سٹیج پر ہوں ، ہمیں اپنے نقوشِ پا چھوڑنا ہیں ، حالات خواہ کچھ بھی ہوں ہمیں آخر دم تک سر گرمِ عمل رہنا ہے ۔۔۔ ۔۔

یاد رکھیئے کہ ہم میں سے ہر فرد ایک خصوصی اور منفرد شخصیت کا حامل ہے ۔۔۔ ۔۔
آپ کو جس خصوصی مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے وہ صرف اور صرف آپ ہی پورا کر سکتے ہیں ۔۔۔ ۔۔
اس یقین کے ساتھ زندگی بسر کریں کہ اس وسیع کائنات کو آپ کی ضرورت ہے ، اسی لیے خالقِ کائنات نے آپ کو تخلیق فرمایا ہے ۔۔۔ ۔۔
۔۔۔ ۔۔ کیونکہ وہ تو کوئی شے بھی فضول اور بے مقصد تخلیق نہیں فرماتا ۔۔۔ ۔۔

ALLAH Forgives, If He Be Called

Posted by Unknown on 21:39 with No comments
          اللہ معاف کرتا ہے اگر اسے پکارا جائے

حضرت عمر رضی اللہ تعالہ عنہ کے دور خلافت میں مدینہ میں ایک گویا (singer) تھا جو گایا کرتا تھا طبلہ سارنگی کے بغیر
اس زمانے میں یہ بھی بھت معیوب سمجھا جاتا تھا
جب اس کی عمر 80 سال ھو گئی تو آواز نے ساتھ چھوڑ دیا
اب کوئی اس کا گانا نہیں سنتا تھا
گھر میں فقر و فاقے نے ڈیرے ڈال لئے ایک ایک کر کے گھر کا سارا سامان بِک گیا
آخر تنگ آ کر وہ شخص جنت البقیع میں گیا اور بے اختیار اللہ کو پکارا
کہ
یا اللہ ! اب تو تجھے پکارنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔۔مجھے بھوک ھے
میرے گھر والے پریشان ھیں
یا اللہ ! اب مجھے کوئی نہیں سنتا
تو تو سن
تو تو سن
میں تنگ دست ہوں تیرے سوا میرے حال سے کوئی واقف نہیں
حضرت عمر مسجد میں سو رہے تھے کہ خواب میں آواز آئی
عمر ! اٹھو بھاگو دوڑو ۔۔
میرا ایک بندہ مجھے بقیع میں پکار رہا ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ ننگے سر ننگے پیر جنت البقیع کی طرف دوڑے
کیا دیکھتے ہیں کہ جھاڑیوں کے پیچھے ایک شخص دھاڑیں مار مار کر رو رہا ہے
اس نے جب عمر کو آتے دیکھا تو بھاگنے لگا سمجھا کہ مجھے ماریں گے
حضرت عمر نے کہا رکو کہاں جا رہے ہو میرے پاس آؤ
میں تمھاری مدد کے لیے آیا ہوں
وہ بولا آپ کو کس نے بھیجا ہے؟
حضرت عمر نے کہا جس سے لو لگائے بیٹھے ہو مجھے اس نے تمھاری مدد کے لئے بھیجا ھے
یہ سننا تھا وہ شخص گٹھنوں کے بل گِرا اور اللہ کو پکارا
یا اللہ !
ساری زندگی تیری نا فرمانی کی ،
تجھے بھلائے رکھا
یاد بھی کیا تو روٹی کے لئے
اور تو نے اس پر بھی "لبیک" کہا
اور میری مدد کے لئے اپنے اتنے عظیم بندے کو بھیجا
میں تیرا مجرم ہوں
یا اللہ مجھے معاف کردے
مجھے معاف کردے
یہ کہتے کہتے وہ مر گیا
حضرت عمر رضی اللہ تعالہ عنہ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی
اور اس کے گھر والوں کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر فرمایا
سبحان اللہ
بے شک اللہ بڑا غفور الرحیم ھے
(حیاۃ الصحابہ)

Hazrat Abu Al-Aas's Conversion Of Islam

Posted by Unknown on 21:33 with No comments
              حضرت ابو العاص کا قبولِ اسلام

مکہ میں مسلمانو ں کے خلا ف غضب و انتقام کے شعلے بھڑک رہے تھے تو دوسری طرف مدینہ سے یہ خبر مو صول ہوئی کہ اہل مکہ قیدیوں کو آزاد کر وا سکتے ہیں او ر ہر قیدی کی آزادی کا فدیہ چار ہز ار درہم ہے۔ لہذا ستر (70) اسیروں کی رہا ئی کے لئے دو لا کھ اسی ہزار درہم ادا کرنے ہو ں گے۔ مکہ کے بزرگو ں نے کہا کہ ہمیں قیدیو ں کا فدیہ ادا نہیں کر نا چاہیے کیو نکہ مسلمان مالی طور پر بہت کم حیثیت ہیں۔ اگر انہیں فدیہ کے طور پر اتنی بھاری رقم مو صول ہو گئی تو ان کی حالت سدھر جائے گی لہذا انہیں اپنے ہا تھو ں سے اپنے دشمن کو مالی طور پر مستحکم نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن جنگی قیدیو ں کے اہل خاندان بمعہ ابو سفیان بزرگان قریش کے پاس پہنچے اور ان سے درخواست کی کہ ان لو گو ں کو فدیہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کو مسلمانوں کی قید سے رہائی دلا سکیں۔ لہذا قریش کے سرداروں نے بادل نخواستہ اسرائے جنگ کی آزادی کے لئے فدیہ ادا کرنے کی منظوری دے دی۔ جنگی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس کا نام تھا ”ابوالعاص “ یہ شخص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مرحومہ زوجہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کا بھانجا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کا شریک حیات بھی۔ دختر پیامبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاوند کی رہائی کے لئے تین ہز ار درہم فراہم کر لیے لیکن وہ بقیہ ایک ہزار درہم مہیانہ کر سکیں لہذا اس کے بدلے میں انہو ں نے ہار کے دو ٹکڑے جن کی مالیت ایک ہز ار درہم تھی، نقد کے ہمراہ مدینہ روانہ کر دےئے اور پیغام بھجوایا کہ ان کے عوض میرے شوہر کو آزاد کر دیا جائے۔ وہ ہار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تھا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے اور صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مناسب سمجھو تو یہ ہار واپس کر دو اور اس قیدی کو چھوڑ دو۔ چنانچہ ان کو رہا کر دیا گیا۔ صرف اس وعدے پر کہ وہ مکہ پہنچ کر حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو مدینہ بھیج دیں۔ جس کو حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ نے پورا کیا۔ بعد ازاں ایسے ہی حسنِ سلوک پر فتح مکہ سے قبل حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کر لیا۔

True Story Of A Jin(جن)

Posted by Unknown on 21:29 with No comments
                         جن کی سچی کہانی

یہ واقعہ جو میں لکھ رہی ہو ں بالکل حقیقت پر مبنی ہے۔ اور یہ ہمارے دادا جان نے ہمیں سنا یا ہے۔ میرے دادا جان کی ابھی نئی نوکری لگی تھی اور وہ اپنے آبائی گاﺅں میں رہتے تھے۔ گا ﺅں تو نہیں قصبہ کہہ لیں۔ میرے دادا جان شروع ہی سے نماز کے پا بند تھے۔ دین کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے اور مسجد میں درس و تدریس سننے والے۔ باقاعدگی سے نما ز پڑھنے کی وجہ سے مسجد کے امام کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ نماز سے فراغت کے بعد کوئی نہ کوئی بات آپس میں ڈسکس کر لیتے تھے۔ اسی طر ح باتوں کے دوران امام صاحب نے کہا کہ عطا صاحب آج میں آپ کو ایک سچا واقعہ سناتا ہوں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں نماز پڑھ کر فارغ ہوا۔ جب سب نمازی چلے گئے اور آخر میں ایک نمازی رہ گیا۔ نمازی نے کہا کہ ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ میں نے کہا کہ پو چھو لیکن نمازی نے کہا آپکو ذرا زحمت دینا ہو گی۔ آپ کو میرے ساتھ چلنا ہو گا۔ وہ مجھے ساتھ لے کر چل پڑا۔ وہ آگے آگے میں پیچھے پیچھے۔ چلتے چلتے ایک میدان آگیا۔ وہا ں پر قناتیں لگی ہوئی تھیں۔ بہت سے لو گ بیٹھے تھے۔ ایسے جیسا کہ کوئی عدالت لگی ہوئی ہو۔ کوئی دربار لگا ہوا ہو۔ لیکن دروازے پر پہنچ کر نمازی نے کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں ہم جنا ت قوم سے ہیں اور ہم کو ایک مسئلہ درپیش ہے۔ خیر امام صاحب اندر چلے گئے۔ سب لو گ ( جنا ت ) کھڑے ہوگئے۔ عزت کے ساتھ عدالت لگی ہوئی تھی۔ سامنے کرسی پر جج بیٹھا ہو اتھا۔ اور مجرم کے کٹہرے میں ایک شخص کھڑا تھا اور سامنے ایک لاش پڑی ہوئی تھی۔ جوکہ چادر سے ڈھکی ہوئی تھی خیر انہو ں نے امام صاحب کو تعظیم کے ساتھ بٹھا یا اور مسئلہ بیان کیا کہ یہ سامنے جو لاش آپ دیکھ رہے ہیں، ایک جن کی ہے۔ اور سامنے کٹہرے میں جو شخص کھڑا ہے یہ ایک انسان ہے۔ سامنے مرنے والے جن کے بوڑھے والدین بیٹھے ہیں۔ اس انسان کا کہنا ہے کہ وہ نماز پڑھ کر مسجد میں کھڑا تھا۔ جب سب نمازی چلے گئے اس نے صفیں لپیٹیں تو صفوں میں ایک سانپ نکلا اس نے سوچا کہ کہیں یہ سانپ کسی کو ڈس نہ لے۔ اس نے لا ٹھی اٹھا کر سانپ کومار دیا۔ سانپ کو مارنا تھا کہ وہ خود غائب ہو گیا۔ انسان کاکہنا ہے کہ میں نے ایک سانپ کو مارا ہے، جن کو نہیں ،جبکہ جن کے والدین کہتے ہیں کہ اس نے ہمارے بیٹے کو مارا ہے۔ ہم کوئی فیصلہ نہیں کر پارہے۔ نہ وہ اپنے مو قف سے ہٹتے ہیں اور نہ ہی والدین کہتے ہیں کہ ہم اس کو چھوڑیں گے۔ خون کا بدلہ خو ن، ہم بھی اس انسان کو مار دیں گے۔ امام صاحب نے غور سے دونو ں کی باتیں سنیں پھر اس نے ایک حدیث پڑھی۔ ” کہ جن جو شکل اختیار کریں گے ان کو ویسے ہی مانا جائے گا نہ کہ جن “
لہذا اس نے سانپ کو ما راہے اس کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ ایک جن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جن جو شکل اختیار کرے گا اس کو وہی سمجھا جائے گا۔ لہذا اس انسا ن کا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ با ت سن کر مجمع میں سے ایک بہت ہی بوڑھا جن کھڑا ہو ااس نے کہا یہ امام صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ با ت فرمائی تھی تو میں وہا ں موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جن جو شکل اختیار کرے گا اس کو وہی سمجھا جائے گا۔ جنوں کی چونکہ عمریں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ لہذا با ت کی تصدیق اور گواہی کی صورت میں فیصلہ انسان کے حق میں سنا یا گیا اور عدالت کے جج نے امام صاحب کا شکریہ ادا کیا اور کہا آپ نے ایک حدیث سے ہمارااتنا بڑا مسئلہ حل کر دیا۔ ہم کو تین دن ہو گئے تھے کہ ہم کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے۔ پھر امام صاحب کو وہی نمازی جن باہر عزت کے ساتھ رخصت کرنے آیا۔ جونہی باہر قدم رکھا۔ تو ایک دم سب منظر سے غائب ہو گیا۔ نہ وہ عدالت تھی، نہ قناتیں۔ کچھ بھی وہا ں نہ تھا۔ میدان صاف تھا۔ پھر امام صاحب واپس مسجد آگئے۔ جبکہ وہ انسان جب گھر پہنچا تو گھر والو ں کو واقعہ سنایا کہ اس کو جن اٹھا کر لے گئے تھے۔ اور تین دن تین راتیں جنوں کے ساتھ گزار کر آیا ہے۔ گھر والو ں نے اس کی بات پر یقین نہ کیا۔ گھر والے بھی ڈھونڈ کر پریشان تھے کہ نماز پڑھنے تو مسجد گیا تھا پھر کہا ں چلا گیا؟
اس کے بعد امام صاحب نے دادا جان کو تمام واقعہ سنایا اور دادا جان بہت حیران ہوئے۔ چونکہ امام صاحب نے ایک بوڑھے گواہ جن کو دیکھا تھا۔ بوڑھے جن نے ایمان کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا۔ وہ جن صحابی رضی اللہ عنہ کہلا یا۔ دادا جان نے یہ سچا واقعہ بچپن میں سنایا تھا لیکن آج تک نہیں بھولا اور یہ وا قعہ پاکستا ن بننے سے قبل کا ہے۔

Promise Made By Mother

Posted by Unknown on 18:55 with No comments

                       ماں سے کیا گیا عہد


ایران میں جنو بی ساحل کے شاداب علا قہ گیلا ن میں ایک بستی نیق کے نواح میں ایک دبلا پتلا لمبے قد کا گندم گوں نوجوان ہل چلا رہا تھا .... بیلو ں کو ہانکتے ہوئے اس نے محسوس کیا جیسے وہ رک گئے ہوں .... ”عبدالقادر تم اس کام کے لیے تو پیدا نہیں ہوئے “ ” بیل نے یہ کیا کہا؟.... اس کا مفہوم....وہ کیو ں بولا ؟ .... وہ تو ایسے بول رہا تھا۔ جیسے انسان ہو۔ ماں ! بیل نے مجھے کہا ہے کہ تم اس کام کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ بیٹے نے پورا واقعہ سنایا....ہاں بیٹا سچ ہی تو ہے، بیل نے سچ ہی تو کہا ہے، تم ہل چلانے اور بیل ہا نکنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ “
یہ نوجوان شیخ عبدالقادرجیلانی رحمتہ اللہ علیہ تھے، اور یہ ان کی والدہ ام الخیر تھیں، آپ اس وقت اٹھا رہ برس کے تھے اور والدہ اٹھہتر بر س کی۔ یہ عجیب بات تھی کہ ساٹھ بر س کی عمر میں کسی عورت کے ہا ں بچہ پیدا ہو۔ ” تم دوسرے بچو ں کی طرح کب ہو، آج تک تم نے نہ جھو ٹ بولا، نہ زبان سے گالی دی۔ مجھے یا د ہے جب تم میری گود میں تھے تو رمضان میں کبھی دن کو دودھ نہیں پیا تھا۔ ایک بار عید کے ہونے کا جھگڑا اٹھ کھڑا ہوا تو سب نے کہا شیخ ابو صالح کے ہا ں جا کر پو چھو کہ ان کے بچے نے دودھ پیا ہے کہ نہیں ؟ “
آپ نے ما ں سے جب تحصیل علم کے لیے بغداد جانے کی اجازت چاہی تو وہ رودیں۔ چالیس دینار صدری میں بغل کے نیچے بطورِ زاد راہ سی کر فرمایا ”ہر معاملے کی بنیا د راست بازی پر رکھنا، تجھے خدا کے سپرد کرتی ہوں۔ “ آپ بغداد جانے والے ایک قافلے کے ساتھ شامل ہو گئے جس پر راستے میں ڈاکوﺅ ں نے حملہ کر دیا۔ لو ٹ مار کے بعد ایک قزاق نے پوچھا تیرے پا س کیا ہے ؟ “ آپ نے چالیس دینار کے بارے میں بتا دیا۔ وہ مذاق سمجھا پھر دوسرے قزاق سے بھی اسی قسم کی گفتگو ہوئی۔ پھر دونو ں نے اپنے سردار سے ذکر کیا جس کے حکم سے صدری سے دینا ر نکال لیے گئے۔ سر دار بو لا تم نے یہ کیو ں بتا یا، کسی کو ان کا علم نہ تھا ؟ آپ نے فرمایا میں نے اپنی ما ں سے عہد کیا تھا کہ سچ بولوں گا۔ اس عہد کو کیسے توڑتا ؟ سردار یہ سن کر رو دیا اور بو لا افسوس، پروردگار سے کیے عہد کا پاس نہیں کرتا جبکہ تو ما ں سے کیے ہوئے عہد کو نہیں توڑتا اور اس نے تو بہ کرلی اورقافلے والوں کا مال لوٹا دیا۔

اسلام آ باد: گیارہ سال کی بچی کو قتل کرنے والی ٹیچراوراس کے دوست نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ پہلے بھی دو بچیوں کو قتل کر چکے ہیں۔
بارہ کہو کی رہائشی شہزادی 13 فروری کو جب ٹیوشن پڑھنے گئی تو اس کی ٹیچر زارا مہک کے دوست نے معصوم بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا، جس کے بعد بچی کی لاش 3 دن بعد آئی نائن کے ایک گٹر سے جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئی۔
لواحقین کی جانب سے لاش شاہراہ دستور پر رکھ کر احتجاج کرنے پرچیف جسٹس نے بھی اس واقعے کا از خود نوٹس لیا۔ شہزادی کے والدین پہلے ہی اس کے اغوا کامقدمہ درج کرا چکے تھے اور لاش ملنے کے بعد ٹیچر زارا مہک اور اس کےدوست ابرار کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا مگر زارا مہک نے بعد میں ضمانت کرا لی، پولیس نے تفتیش کے دوران ملزمان سے شواہد اکٹھے کئے تو انکشاف ہوا کہ زارا مہک نے اس واردات سے 8 دن قبل ایس پی حاکم خان کی بیٹی اوراپنی دوست سویرا خان کو بھی زیادتی کےبعد قتل کرایا تھا، دونوں وارداتوں میں بھی ملزمہ زارا مہک کادوست ابرار ہی ملوث تھا۔ حقائق کے سامنے آنے پرپولیس نے مہک کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے اسے دوبارہ گرفتار کر لیا۔
ملزمان کے خلاف پولیس اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے جو 4 مارچ کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔  پولیس ذرائع کے مطابق زارا مہک اور ابرار نے بارہ کہو کی رہائشی ایک 14 سال کی لڑکی کو بھی نیند کی گولیاں دے کر زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم وہ خوش قسمتی سے بچ نکلی۔ پولیس اس لڑکی کی تلاش کے لئے بھی ہاتھ پاؤں مار رہی ہے تاہم پولیس نے اس کیس میں نیند کی گولیاں دینے والے آئی نائن کے میڈیکل اسٹور کے مالک عمر کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

Life's Dependance

Posted by Unknown on 18:41 with No comments
                   زندگی کا دارو مدار

زندگی کا سارا دار و مدار يہی ہے کہ کوشش اور جدوجہد کرنی ہے اور يہی ہميں پڑهايا اور سکهايا گيا
ہے۔ ليکن چينی فلسفۂ تاؤ کے ماننے والے کہتے ہيں کہ ٹهوس اور نظر ميں آنے والی چيز اور جو بظاہر
آپ کو مفيد نظر آۓ وہ درحقيقت مفيد نہيں ہوتی۔ مثال کے طور پر آپ لاہور سے اسلام آباد جانا چاہتے ہيں۔
آپ اپنی کار نکالتے ہيں اور اسے سٹرک پر تيزی سے بهگاتے ہيں۔ آپ کی يہ کوشش اور تيز بهگانا ايک
ساکن چيز سے وابستہ ہے۔ آپ حيران ہوں گے کہ تيزی سے گهومتا ہوا پہيہ ايک نہايت ساکن دهرے کے
اوپر کام کرتا ہے۔ اگر وہ دهرا ساکن نہ رہے اور وہ بهی گهومنے لگ جاۓ تو پهر بات نہيں بنے گی۔ اس
کوشش اور جدوجہد ميں تيزی سے مصروف پہيۓ کے پيچهے مکمل سکون ہے۔ اور خاموشی و استقامت
اور حرکت سے مکمل گريز ہے۔ مجه سے اور آپ سے يہ کوتاہی ہو جاتی ہے کہ ہم تيز چلنے کے چکر
ميں پيچهے اپنی روح کی خاموشی اور سکون کو توڑ ديتے ہيں
(اشفاق احمد زاویہ سے اقتباس)

Zara Naqaab Uthao!Bara Andhera Hai

Posted by Unknown on 18:36 with No comments
چراغ طور جلاؤ! بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ! بڑا اندھیرا ہے

ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے
ابھی فریب نہ کھاؤ! بڑا اندھیرا ہے

وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
انہیں کہیں سے بلاؤ! بڑا اندھیرا ہے

مجھے تمھاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں
مرے قریب نہ آؤ! بڑا اندھیرا ہے

جسے زبان خرد میں شراب کہتے ہیں
وہ روشنی سی پلاؤ بڑا اندھیرا ہے

فراز ِعرش سے ٹوٹا ہوا کوئی تارہ
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ! بڑا اندھیرا ہے

بصیرتوں پہ اجالوں کا خوف طاری ہے
مجھےیقین دلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے

بنام ِزہرہ جبینانِ خطّہء فردوس
کسی کرن کو جگاؤ! بڑا اندھیرا ہے

کراچی: پاکستان فلاور شو کا گزشتہ روز ڈی ایچ اے سی ویو پبلک پارک میں آغاز ہوا۔
سالانہ پھولوں کی نمائش کا انعقاد ہارٹی کلچرل سوسائٹی نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے اشتراک سے کیاگیا ، تقریب کے مہمان خصوصی سیکریٹری ڈیفنس لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک تھے، سیکریٹری ڈیفنس آصف یاسین نے کہا کہ پھول فطری حسن کے عکاس ہوتے ہیں ،دل و دماغ کو ترو تازہ و شاداب کرتے ہیں، باغبانی کا شوق اور پھولوں سے محبت معاشرے میں صحت مند رجحانات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
انھوں نے ہارٹی کلچرل سوسائٹی کی کراچی کو سرسبز اور خوبصورت بنانے کی کاوشوں کو سراہا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانزیب ارباب نے مادی دور میں فطری ماحول کی بقا اور ماحول کو خوبصورت اور سرسبز بنانے کی اہمیت پر زور دیا، اس موقع پر مختلف کیٹیگریز میں جیتنے پر متعدد اداروں کو انعامات دیے گئے، فلاور شو کی چیمپئن شپ ٹرافی کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے جیتی،نمائش شہریوں کیلیے اتوار تک جاری رہے گی۔

Level of Knowledge

Posted by Unknown on 18:29 with No comments
                         "علم کے درجے"

" علم کے پانچ درجے ہیں :

پہلا درجہ یہ ہے کہ آدمی خاموش رہنا سیکھے
دوسرا درجہ یہ ہے کہ توجہ سے سننا سیکھے
تیسرا درجہ یہ ہے کہ جو کچھ سنے اسے یاد رکھے
چوتھا درجہ یہ ہے کہ جو کچھ معلوم ہو جائے اس پر عمل کرے
پانچواں درجہ یہ ہے کہ جو علم حاصل ہو اسے پھیلائے ۔"

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد  الطاف حسین نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ہمارے بغیر 4 سال تو کیا 4 ماہ بھی نہیں گزار سکتی تھی۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے زیر اہتمام لیبر کنونشن سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات ہماری اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا نتیجہ ہیں۔ آج خیبر پختونخوا میں اسکولوں کو بموں سے اڑایا جارہا ہے۔ پنجاب میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے وہاں پولیس مقابلے عام ہورہے ہیں۔ عوام اپنےچاروں طرف نظررکھیں۔ پاکستان کےعوام بھتاخوروں اورٹارگٹ کلرز سے نجات حاصل کریں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام عوامی نمائندوں کے پاس نہ ہوناجعلی جمہوریت کی پہچان ہے، برطانیہ،فرانس،جرمنی،امریکاسمیت ہرجگہ کونسلزہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت ہوش کے ناخن لے اور خود کو عوام کا خادم سمجھیں بادشاہ نہیں، تمام حالات کے باوجود ایم کیو ایم نے ملک کے مفاد میں قربانیاں دیں۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ ایم کیوایم کےساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں، انہوں نے یا رابطہ کمیٹی نےگورنرسندھ کواستعفیٰ دینےکے لئے نہیں کہا انہوں نےخوداستعفیٰ دیاتھا، ہرمکتب فکرکےلوگوں نےان سے گورنرسندھ کو نہ جانےدینے کی سفارش کی، سندھ میں محبت،امن اورملکی بقاکیلیے انہوں نے گورنرسندھ سےعہدہ سنبھالنے کی ہدایت کی۔
       کھانا کھانے سے پہلے تسمیہ پڑھنے کا حکم

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے ایک بار کھانا شروع کیا تو ایک لڑکی ڈورتی ہوئی آئی ، اس نے کھانے میں ہاتھ ڈالا - آپ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے اس کا ہاتھ پکڑلیا - کیونکہ اس نے بسم الله نہیں کہا تھا - اس کے فوراً بعد ایک اعرابی آگیا اس نے بھی بغیر بسم الله کہے برتن میں ہاتھ ڈالا - نبی اکرم (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے اس کا ہاتھ پکڑلیا پھر فرمایا !! "جب کھانے پر بسم الله نہ کہی جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال کرلیتا ہے وہ پہلے اس لڑکی کے ساتھ آیا تاکہ ہمارا کھانا کھائے ، میں نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا ، پھر وہ اعرابی کے ساتھ آیا ، میں نے اعرابی کا بھی ہاتھ پکڑلیا ، اس الله کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ، شیطان اس وقت ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے"

[ صحیح مسلم ، حدیث:2017 ]

اسلام آ باد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کو نگران وزیر اعظم کے لئے نام بھجوا دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چوہدری نثار علی خان  کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کیلئے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی گئی ہے جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ ہے ، انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کیلئے انہیں وزیر اعظم کا خط مل گیا ہے جس کا جواب وہ آئندہ ایک دو روز میں دیں گے جس کے ساتھ ہی وہ نگران وزارت عظمیٰ کیلئے کچھ نام بھی تجویز کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے آئین کے آرٹیکل 242 کے تحت عام انتخابات سے قبل نگران وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے خط لکھا تھا۔

کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں اویس مظفر عرف ٹپی سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیئے، اس موقع پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ ہر شخص ٹپی ٹپی کرتا ہے، یہ ٹپی ہے کون ہے، اس کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کراتے۔ 
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ریونیو معاملات کے حوالے سے درخواست گزار محمود اختر نقوی نے موقف اختیار کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاہ زر شمعون کے ذریعے اویس مظفرعرف ٹپی یہاں حکمرانی کررہا ہے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اویس مظفر عرف ٹپی، ریونیو افسر ریاض محمد بوزدار ،حماد چاچڑ ،اویس ٹپی کے کارندے منظور احمد علی شیخ اور آفتاب پٹھان شاہ سمیت سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو زر شمعون لوٹ مار میں ملوث ہیں اورسرکاری زمینوں کی فروخت سے قومی خزانےکواربوں روپے کا نقصان پہنچارہےہیں۔
اس موقع پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئےکہ ہر شخص ٹپی ٹپی کرتا ہے، یہ ٹپی ہے کون ہے، اس کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کراتے جواب میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاہ زر شمعون نےکہا کہ میں ٹپی کو نہیں جانتا، کیس کی سماعت آئندہ سیشن تک ملتوی کردی گئی۔

ڈگری جعلی ہونے پر الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کارروائی کرے گا، معاہدہ ۔
اسلام آ باد: پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی ،الیکشن کمیشن اور ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے درمیان ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی تصدیق کے طریقہ کار پر مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اور ایچ ای سی کے چیئرمین جاوید لغاری نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرائی گئی ڈگری کی تصدیق کے لیے ایچ ای سی کو ڈگری بھجوائے گا، ارکان کی بی اے کی ڈگری متعلقہ یونیورسٹی دیکھے گی، ڈگری جعلی ہونے پر رکن پارلیمنٹ کی انٹرمیڈیٹ اور میٹرک کی اسناد بھی یونیورسٹی ہی چیک کرے گی۔ جن کے جعلی ہونے پر متعلقہ یونیورسٹی، ایچ ای سی کو آگاہ کرے گی جو الیکشن کمیشن کو بتائے گا۔ ڈگری جعلی ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کارروائی کرے گا۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ ارکان کی اسناد کی تصدیق کے لیے عدالتی ہدایات پر من وعن عمل کیا جائے گا.

اسلام آ باد: ملک کی سیاسی قیادت اور قبائلی عمائدین نے ملک میں امن اور طالبطان سمیت تمام گروپوں سے مذاکرات کیلئے گریبنڈ قبائلی جرگے کو اءتیارات تفویخ کردیئے ہیں۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام (ف)  کے زیر اہتمام اے پی سی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے 5 نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ انھوں نے کہا کہ اے پی سی کامیاب رہی ہے اور قومی قائدین کی سفارشات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ قبائلی جرگے کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام فریقین سے مذاکرات کا اختیار تفویض کردیا گیا ہے۔ جرگے میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔ قبائلی جرگہ جمعے کو  پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا انجینئر شوکت اللہ سے ملاقات کرے گا جس کے بعد تجاویز پر غور کیلئے جرگے کا اجلاس ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرگے کو ملک کی تمام سیاسی قیادت کی بھرپور تائید حاصل ہے، موجودہ نگران اور آئندہ حکومت جرگے کی تجاویز پرعمل درآمد کی پابند ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے آئینی حدود میں رہ کر مذاکرات کئے جائیں گے جبکہ قبائلیوں کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کیاجائے گا ۔
آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت، پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم ، متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی عدیل، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن ، قومی  وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ، تحریک تحفظ پاکستان کے ڈاکٹر عبد القدیر اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان سمیت ملک کی 32 سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اہم شخصیات شرکت کی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں اپنے خطاب میں  نواز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں امن مذاکرات سے ہی ہوتا ہے۔ حکومت کو تمام جماعتوں کو اعتماد میں لےکر طالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم ملک کے لئے قبائلی عمائدین کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ملک میں کسی بھی سانحے کی تحقیقات کے لئے کمیشن تو بنائے جاتے ہیں لیکن حقائق  منظر عام پر نہیں لائے جاتے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور معروف سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے طالبان سے مذاکرات کے لئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سابق آمر پرویز مشرف نے یک طرفہ اقدامات سےملکی خودمختاری کو بیچا۔ طالبان ان پر اعتماد کرتے ہیں اس لئے وہ  باجوڑ اور وزیرستان جانے کےلئے تیار ہیں۔

اسلام آ باد: وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسٹیل ملز کرپشن کیس میں توہین عدالت کے نوٹس پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے توہین عدالت کے کیس کی سماعت کی، رحمان ملک نے پاکستان اسٹیل ملز میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے عدالتی امور میں مداخلت کرتے ہوئے ایف آئی اے کی انکوائری ٹیم بنا دی تھی جس پر عدالت نے وزیر داخلہ کے اقدام کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
دوران سماعت رحمان ملک نے اپنا جواب جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور کبھی مداخلت کا سوچا تک نہیں، انہوں نے کہا کہ خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں امید ہے عدالت رحم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاف کردے گی اور توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لی گی، عدالت نے رحمان ملک کا موقف سننے کے بعد کیس کی سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ اپنا کیس خود لڑنا چاہتا ہوں،عدالت کے لیے کبھی توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے، انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کو بےنقاب کر رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل کا کرپشن کا نہیں صرف تحقیقات کا کیس ہے۔