Thursday 28 March 2013

 مومن اور کافر کے کھانے میں فرق

اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعد دیہاتی لوگ مدینہ منورہ آنے لگے۔ وہ قرب و جوار سے مدینہ آتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ وقت گزارتے تو اکثر لوگ اسلام قبول کرلیتے ان لوگوں کی مہمان نوازی کا انتظام یہ تھا کہ اکثر صحابی ایک ایک دو دو مہمانوں کو اپنے گھر لے جاتے اور انکے کھانے کا انتظام کرتے
حضرت جہجاہ بھی اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مدینہ آئے انکا پروگرام تھا کہ مدینہ میں کچھ دن رہے کر اسلامی تعلیمات کا بغور جائزہ لیں گے اگر یہ اچھا مذہب ہوا تو قبول کرلیں گے شام ہوئی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے پر ہر صحابی رضی اللہ عنہ ان میں سے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اپنے گھر لے گیا اسے اپنا مہمان بنالیا اور تاکہ اسے رات کا کھانا کھلا سکے ۔ جہجاہ چونکہ ایک لمبے چوڑے اور بہت صحت مند انسان تھے اس لیے انہیں کوئی بھی اپنے ساتھ نہ لے کر گیا چنانچہ اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاں لے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بکری کا دودھ نکالا جو وہ سارا پی گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بکری کا دودھ نکالا تو جہجاہ وہ بھی پی گئے اسی طرح آپ نے اپنی ساتوں بکریوں کا دودھ نکال کر جہجاہ کو پلا دیا آپ کے پاس تھوڑا سا کھانا تھا تو آپ نے وہ بھی اسے پیش کردیا وہ سارا کھانا بھی کھا گئے اور آرام کے لیے لیٹ گئے انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والوں کیلئے کچھ نہ چھوڑا۔ جس پر گھر والوں نے تھوڑا سا اعتراض بھی کیا کہ یہ کیسا مہمان ہے جو سب کچھ کھا پی گیا ہے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صبر کی تلقین کی
اگلے دن حضرت جہجاہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوگئے اور پھر رات کو سب لوگ اپنے اپنے مہمان کو اپنے گھرلے گئے حضرت جہجاہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پھر اپنے ساتھ لے کر آئے اس رات انہوں نے تھوڑا سا کھانا کھایا۔ گھر والوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یہ وہی آدمی ہے؟ (جو پہلے سارا کھانا کھالیا کرتا تھا) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں یہ وہی ہے لیکن پہلے کافر تھا اور اب مسلمان ہوگیا ہے) کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔
(حیاة الصحابہ)

0 comments:

Post a Comment