اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایک ایسے روبوٹ کی تیاری
کے حوالے سے لکھی گئی ہے جو ہدف کا تعین اور حملہ خود کرے گا اور اس میں
انسان کا عمل دخل نہیں ہو گا۔
اس روبوٹ کو کِلر روبوٹ کا نام دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مسودے کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے
انسانی حقوق کی ویب سائیٹ پر شائع کیا گیا ہے۔ یہ مسودہ جنوبی افریقہ کے
انسانی حقوق کے قوانین کے پروفیسر کرسٹوف ہینز نے لکھا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں اس
روبوٹ کے خلاف بین الاقوامی مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس مہم کا مقصد ایسے
روبوٹ کی تیاری کے لیے کی جانی والی ریسرچ کو روکنا ہے تاکہ اس کو تیاری کے
مرحلے سے قبل ہی روک دیا جائے۔
پروفیسر ہینز کی رپورٹ کے اس مسودے پر مئی 29 کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔
"کِلر روبوٹ کا مقصد ہدف کا تعین اور خود حملہ کرنا ہے۔ میدانِ جنگ میں زندگی اور موت کا فیصلہ کرنے میں ہمدردانہ رویہ اور بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن اس میں یہ خصوصیات موجود ہوتی ہیں جبکہ روبوٹ میں نہیں۔"
پروفیسر ہینز
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، برطانیہ،
اسرائیل، جنوبی کوریا اور جاپان نے مختلف اقسام کے خود کار اور نیم خودکار
ہتھیار تیار کر لیے ہیں۔
پروفیسر ہینز نے کہا ہے کہ اس کِلر روبوٹ کا مقصد
ہدف کا تعین اور خود حملہ کرنا ہے۔ ’میدانِ جنگ میں زندگی اور موت کا فیصلہ
کرنے میں ہمدردانہ رویہ اور بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان سے غلطیاں ہوتی
ہیں لیکن اس میں یہ خصوصیات موجود ہوتی ہیں جبکہ روبوٹ میں نہیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے حمایتیوں
کا موقف ہے کہ روبوٹ انسان کی طرح بدلہ لینے، گھبرا کر، غصے میں یا خوف
میں کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔ ’اس کے علاوہ جب تک روبوٹ کو پروگرام نہ
کیا جائے وہ انسان کو جان بوجھ کر نقصان نہیں پہنچائے گاجیسے کہ تشدد کرنا۔
اور اس کے علاوہ روبوٹ ریپ بھی نہیں کرسکتا۔‘
رپورٹ میں ڈرون کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا گیا
ہے کہ بغیر پائلٹ کے اس جہاز کو دور سے بیٹھ کر کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول
کیا جاتا ہے۔ اس طرح ڈرون کو چلانے والا میدانِ جنگ کے خطرات سے دو چار
نہیں ہوتا۔
’لیکن اگر یہ روبوٹ تیار کر لیا گیا تو میدانِ جنگ
سے دور رہ کر لڑنے کا ایک نیا زاویا متعارف کرایا جائے گا۔ نہ صرف انسان
روبوٹ کی کارروائی سے لاتعلق رہے گا بلکہ کسی کی زندگی لینے کے فیصلے اور
اس پر عملدرآمد سے بھی دور ہو گا۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ خوکار ہتھیاروں
میں کسی حد تک انسان کی مداخلت ہوتی ہے۔ ’کِلر روبوٹ اپنا فیصلہ نینو سیکنڈ
میں کرے گا اور دور بیٹھے انسان کو اتنی مہلت بھی نہیں ملے گی کہ وہ اس پر
کوئی ردِعمل ظاہر کر سکے۔‘
0 comments:
Post a Comment