Tuesday 4 June 2013

ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کے 600 کالجوں کو براڈبینڈ انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی فراہم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ منصوبہ صوبائی حکومتیں نافذ کریں گی جبکہ ایچ ای سی بدستور بنیادی سہل کار رہے گا۔
اس وقت ملک بھر میں اعلیٰ تعلیم کے 183 ادارے ہیں جو براڈ بینڈ انٹرنیٹ سے منسلک ہیں۔
اس کے بعد ایچ ای سی کی جانب سے قائم کیے گئے ڈیجیٹل لائبریری اور آرکائیوز بھی پاکستان میں تمام طلبہ کےلیے آن لائن دستیاب ہوں گے، جو 10 ہزار سے زیادہ ای-جرنلز اور 65 ہزار ای بکس کے ڈیٹابیس کا حامل ہے۔
آٹھ یونیورسٹیوں میں پہلے ہی کیمپس مینجمنٹ سلوشنز نافذ کیے جا چکے ہیں اور مزید پر بھی جلد کیے جائیں گے۔ ایچ ای سی کی جانب سے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں بنائے گئے نیشنل اینڈ ریجنل ڈیٹا سینٹرز اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لیے آئی سی ٹی سروسز کو ہوسٹ کر رہےہیں۔
ریسرچ ریپازیٹری 6680 سے زائد ڈیجیٹائزڈ صورت میں پاکستانی پی ایچ ڈی مقالے اور سرقے کےخاتمے کے لیے ٹول ہائیر ایجوکیشن کے تمام اداروں کو فراہم کیے گئے۔ مزید برآں، 30 اداروں کو ہائیر ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن اسسٹنس فراہمکی جا رہی ہے تاکہ وہ ایچ ای سی- مائیکروسافٹ ایجوکیشن الائنس کے ذریعے اپنی تعلیمی و انتظامی انتظام و انصرام اور کاروباری انٹیلی جنس کو بہتر بنا سکیں۔
پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں 1 ملین سے زیادہ طلبہ کو 189 سے زائد مفت سافٹویئر فراہم کیے گئے۔ جامعات کو جدید ہائی ٹیک ایکوئپمنٹ اور ایکوئپمنٹ شیئرنگ پروگرامز فراہم کیے گئے اور تحقیق، کانفرنسوں، سیمینار اور ورکشاپوں کے انعقاد کے لیے گرانٹس بھی دی جا رہی ہے۔
مزید برآں، ایچ ای سی نے دستاویزات کی توثیق کے لیے ایک کمپیوٹرائزڈ نظام قائم کیا ہے جس کے ذریعے 2 لاکھ سے زائد تعلیمی دستاویزات کی ہر سال توثیق کی جاتی ہے۔
ان کامیابیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر جاوید آر لغاری نے کہا کہ جامعات علم کے اہم ترین مراکز ہیں، جو ترقی اور بہتر معیار زندگی کی محرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے 32 شہروں کے 79 مقامات پر وڈیو کانفرنسنگ کی سہولت مہیا کی گئی۔ وڈیو کانفرنسنگ کی سہولت صرف انٹرایکٹو اجلاسوں اور ورچوئل ایجوکیشن پروگرام پاکستان کے تحت لیکچرز دینے کے لیے ہی نہیں استعمال ہوئی، بلکہ ٹیلی میڈیسن اور زرعی شعبے میں تحقیق کے لیے بھی اس کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔ اب تک 2554 تعلیمی سرگرمیاں، بشمول ورکشاپس، پریزنٹیشنز، پی ایچ ڈی ڈیفنس اور لیکچرز کا اس جدید سہولت کے ذریعے احاطہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر لغاری نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم 2013ء کے تحت عالمی مسابقتی اشاریہ کے اعلیٰ تعلیم کے اشاریوں کے مطابق پاکستان کا اسکور بہت تیزی سے آگے بڑھا ہے، جو اس امر کا واضح اظہار کہ کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا شعبہ ترقی پذیر ممالک کے لیے رول ماڈل بن چکا ہے۔
حال ہی میں ایچ ای سی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے پاکستان میں آئی سی ٹی کے نفوذ کے لیے انفارمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

0 comments:

Post a Comment