لندن یونیورسٹی کالج کی ایک ٹیم نے ایک ایسا سینسر پیش
کیا ہے جو کلائی پر بندھا ہوتے ہوئے پورا دن حرکت قلب کے ساتھ ساتھ بھی بلڈ
پریشر چیک کرتا رہتا ہے۔
برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ میں تحقیق
کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نئے آلے سے بلڈ پریشر چیک کرنے کا
طریقہ کار مزید بہتر ہوسکتا ہے۔
عام طور پر بازو کی شریان سے بلڈ
پریشر چیک کیا جاتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق اگر براہِ راست حرکت قلب سے
اسے چيک کیا جائے تو مستقبل میں صحت سے متعلق مسائل کی پیشین گوئی میں
آسانی ہوگی۔
اگر کسی کا بلڈ پریشر بہت زيادہ ہو تو اسے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا پھر حرکت قلب بند ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
برطانیہ جیسے ملک میں تقریباً ایک تہائی افراد کو
انتہائی درجے کی بلڈ پریشر کی شکایت رہتی ہے لیکن بہت سے افراد کو اس کا
پتا ہی نہیں چلتا کہ ان کا خون کا دباؤ اس قدر زیادہ ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ میں ایسا آلہ پیش
کیا گيا جس کی سکرین پر ایک چھوٹا سا نشان دل کی دھڑکن کے ساتھ ہی اوپر
نیچے ہوتا رہتا ہے۔ آلے میں کمپیوٹر کا نظام نصب ہے جو نبض کی حرکت کے ساتھ
ہی حرکت قلب میں خون کے دباؤ کا جائزہ پیش کرتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر برائن ولیمز کا
کہنا ہے: ’اس کا تخمینہ بالکل درست ہے۔ یہ مشین بازو کے ذریعے چیک کیے جانے
والے بلڈ پریشر سے بہتر طریقہ ہے۔
0 comments:
Post a Comment