Wednesday, 2 January 2013

Bint-e-Hawa...

Posted by Unknown on 21:44 with No comments
بنتِ حوا                                

دراصل بنت حوا کو اختیار نہیں مرتبے کی ضرورت تھی، جو اُسے ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی شکل میں عطا ہوا ہے۔ اگر اختیارابن آدم پر حکومت کا نام ہے تو بنت حوا کی یہ خواہش غلط ہے کیونکہ اپنے مرتبے کے لحاظ سے وہ کہیں احترام کے قابل ہے، کہیں خاندان کی عزت ہے، کہیں ناموس کی علمبردار ہے اور ابن آدم کی نسل کی امین بھی ہے اور اس کے دل پر راج بھی کرتی ہے۔ اب اور کیا اختیار چاہیے بنت حوا کو جسے قدرت نے آدھی گواہی کہا ہے۔

عورت کی جذباتی بناوٹ اللہ نے ایسی بنائی ہے کہ وہ تحفظ کے احساس میں پنپتی ہے۔ یہ اس کی فطری خواہش ہی نہیں بلکہ اس کے لیے ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے کہ مرد اس کی حفاظت کرتا ہے۔ اللہ نے مرد کو عورت پر حاکم بھی اسی لیے مقرر کیا ہے کہ اس پر عورت جیسی نازک اور مقدم ہستی کو اپنی پناہ اور حفاظت میں رکھے۔ عورت کتنی بھی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ ایک امربیل کی طرح ہوتی ہے جو ایک مضبوط اور تن آور درخت سے لپٹ کر پھلنا پھولنا چاہتی ہے۔

0 comments:

Post a Comment