ہمارہ معاشرہ.... شریعت الٰہی سے تجاوز
ہمارے معاشرے میں بعض عادات
شریعت الہیٰ سے تجاوز کر چکی ہیں اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہم اس برا
بھی نہیں سمجھتے بلکہ اگر کوئی ہمیں سمجھانے کی کوشش کرے اور اسکی دلیل بھی
ہمارے سامنے واضح کرے تو ہم اسے دقیانوس ، قدامت پسند ، انتہا پسند ،
جاہل اور پرانے زمانے کا کہنے لگ جاتے ہیں
غیر عورت سے مصافحہ کرنا بھی ایک ایسا ہی عمل ہے جسے آج کل برا نہیں سمجھا جاتا ہے حالانکہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو بہت برا بتایا ہے
چچا کی بیٹی ، خالہ کی بیٹی ، ماموں کی بیٹی ، بھابی ، سالی ، ممانی ، چچی وغیرہ سے ہاتھ ملانا عام سی بات ہو گئی ہے ، یہ معاملہ شرعی طور پر کتنا خطرناک ہے اس کا اندازہ ان دو احادیث سے لگایا جا سکتا ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
تم میں سے کسی کے سر میں نشانہ باندھ کر سوئی ماری جائے تو یہ کسی غیر محرم کو چھونے سے بہتر ہے
دوسری جگہ ارشاد فرمایا
حرام چیزوں کو دیکھ کر دونوں آنکھیں زنا کرتی ہیں ، حرام چیزوں کو چھو کر دونوں ہاتھ زنا کرتے ہیں اور حرام کاموں کی طرف چل کر دونوں پاؤں زنا کرتے ہیں
چونکہ ہماری اکثریت حدود اللہ کو تجاوز کرنے والی بن گئی ہے اسی لیے ہم پر طرح طرح کے مصائب ، تکالیف اور عذاب آ رہے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ احکام الہیہٰ کی پابندی کریں تاکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے راضی ہوں
(طبرانی کبیر جلد 20 صفحہ 212 ۔ صحیح الجامع الصغیر الباری حدیث نمبر 4921،4126 ۔ مسند احمد صفحہ 412 )
غیر عورت سے مصافحہ کرنا بھی ایک ایسا ہی عمل ہے جسے آج کل برا نہیں سمجھا جاتا ہے حالانکہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو بہت برا بتایا ہے
چچا کی بیٹی ، خالہ کی بیٹی ، ماموں کی بیٹی ، بھابی ، سالی ، ممانی ، چچی وغیرہ سے ہاتھ ملانا عام سی بات ہو گئی ہے ، یہ معاملہ شرعی طور پر کتنا خطرناک ہے اس کا اندازہ ان دو احادیث سے لگایا جا سکتا ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
تم میں سے کسی کے سر میں نشانہ باندھ کر سوئی ماری جائے تو یہ کسی غیر محرم کو چھونے سے بہتر ہے
دوسری جگہ ارشاد فرمایا
حرام چیزوں کو دیکھ کر دونوں آنکھیں زنا کرتی ہیں ، حرام چیزوں کو چھو کر دونوں ہاتھ زنا کرتے ہیں اور حرام کاموں کی طرف چل کر دونوں پاؤں زنا کرتے ہیں
چونکہ ہماری اکثریت حدود اللہ کو تجاوز کرنے والی بن گئی ہے اسی لیے ہم پر طرح طرح کے مصائب ، تکالیف اور عذاب آ رہے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ احکام الہیہٰ کی پابندی کریں تاکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے راضی ہوں
(طبرانی کبیر جلد 20 صفحہ 212 ۔ صحیح الجامع الصغیر الباری حدیث نمبر 4921،4126 ۔ مسند احمد صفحہ 412 )
0 comments:
Post a Comment