ریٹیلر نیٹ ورک کے ذریعے نئی سموں کی فروخت پر عائد پابندی کی وجہ سے
پاکستان میں ٹیلی کام آپریٹرز سالانہ 35 ارب روپے کا نقصان برداشت کریں گے
کیونکہ حکومت نے نئے کنکشن کی فروخت کو صرف کمپنی کے ملکیتی سروس سینٹرز
اور فرنچائزز کے محدود کر دیا ہے۔
ڈان نیوز
نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا
ہے کہ نئی سیلز میں 75 فیصد تک کمی آ گئی ہے، جو گزشتہ دو ماہ میں پانچ
سیلولر آپریٹرز کے لیے 4 ارب روپے کے نقصان کا سبب بنی۔
مزید برآں، حکومت نے بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 29 فیصد کم ریونیو حاصل کیا۔
اگر یہ رحجان جاری رہتا ہے، تو پانچ آپریٹرز 2013ء میں 35 ارب روپے کا
نقصان برداشت کریں گے یعنی اپنے ریونیو کا 10 فیصد، اور حکومت کو ٹیکس کی
مد میں 10.5 ارب روپے کم حاصل ہوں گے۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پی ٹی اے کی جانب سے مذکورہ حکم نامے کے
اجراء سے قبل سیلولر ٹیلی کام انڈسٹری ہر ماہ 30 ارب روپے کا ریونیو حاصل
کرتی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2013ء میں یوفون کی جانب سے فروخت کیے
گئے نئے کنکشنز کی تعداد 3 لاکھ تھی، زونگ کے 2 لاکھ 95 ہزار، موبی لنک 2
لاکھ 86 ہزار، ٹیلی نار ڈھائی لاکھ اور وارد ایک لاکھ 12 ہزار۔
اس کے علاوہ نیٹ ورک بندش اور معطلی بھی پانچویں سیلولر کمپنیوں کو اب
تک مشترکہ طور پر 3 ارب روپے کا ٹیکہ لگا چکی ہے۔ خود حکومت کو بھی سروس کی
بندش کی وجہ سے 900 ملین روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کو خطرہ ہے کہ آنے والے دنوں میں نیٹ ورک کی بندش میں
مزید اضافہ ہوگا جیسا کہ تمام قومی و مذہبی ایام میں نیٹ ورک معطل کر دیا
گیا تھا، جو ٹیلی کام سیکٹر میں سب سے مصروف اور سب سے زیادہ آمدنی کے حامل
دن ہوتے ہیں۔
حکومت پاکستان خصوصاً وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے
لیے حالیہ چند ماہ میں اپنی تمام تر توجہ ٹیلی کام سیکٹر پر رکھی ہوئی ہے۔
اور اس کی جانب سے اٹھائے گئے چند اقدامات انڈسٹری اور خود حکومت کے لیے
بھاری نقصان کا سبب بنے۔

0 comments:
Post a Comment