میدان حشر میں لوگوں کی کیا حالت ہوگی؟
جب زمین تانبے کی اور آفتاب (سورج) نہایت تیزی پر ایک میل کے فاصلے پر اس
طرف کو منہ کئے ہوگا تو اس روز کی حالت پریشانی اور گھبراہٹ کا کیا پوچھنا
۔ شدت گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ لوگ پسینہ میں ڈوب رہے ہوں گے۔ زبانیں
سوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی۔ دل ابل کر گلے کو آجائیں گے پھر باوجود ان
مصیبتوں کے کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہو گی ۔
ماں باپ اولاد سے پیچھا چھڑائیں گے۔ بی بی بچے الگ جان چرائیں گے۔ غرض کس
کس مصیبت کا بیان کیا جائے۔ زندگی بھر کا کیا دھرا سامنے ہوگا۔ اور حساب
کتاب لینے والا اللہ واحد قہار۔
پھر اس مصیبت سے نجات کس طرح ملے گی؟
قیامت کا دن جو کہ پچاس ہزار برس کا ایک دن ہے آدھے کے قریب گزر چکے گا
تو لوگ آپس میں مشورہ کریں گے کہ کوئی اپنا سفارشی تلاش کرنا چاہیے۔ کہ ہم
کو ان مصیبتوں سے نجات دلائے چنانچہ سب مل کر پہلے آدم علیہ السلام اور پھر
دوسرے انبیاء کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن کہیں بات کی شنوائی نہ ہوگی۔
سب یہی فرماویں گے کہ میرے کرنے کا یہ کام نہیں تم کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔
0 comments:
Post a Comment