اقوال زریں
٭میں نے دنیا میں دیکھا کہ ہر کوئی دوسرے کا دشمن بنا پھرتاہے، مرنے مارنے کو دوڑتاہے اور دنگا فساد کرتاہے۔ پھر میں نے قرآن کی یہ آیت پڑھی کہ یقینا شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اس کو اپنادشمن سمجھو۔ اس کے بعد میں نے صرف شیطان کو ہی اپنا اصل دشمن سمجھ لیااورانسان سے لڑنا بند کردیا۔ اب شیطان ہی سے مجھے عداوت ہے اور میں اسی سے اپنے بچائو کا پورا بندوبست رکھتاہوں۔ اب اور کسی سے میری کوئی عداوت نہیں ہے اور میں امن سے ہوں۔
٭ لوگ روٹی کے ایک ٹکڑے کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں، اپنے آپ کو ذلیل وخوار کرتے ہیں اور اس کی خاطر ایسے ایسے ذریعے اختیار کرتے ہیں جو سخت نامناسب ہیں۔ مجھے یہ سب دیکھ کر قرآن کی یہ آیت یاد آتی ہے کہ ہر جاندار کا رزق اللہ کے ذمہ ہے۔ میں بھی توایک جاندار ہوں جس کی روزی کا ذمہ اللہ نے لے لیاہے چنانچہ میں خود اپنی ذمہ داریاں دیانت کے ساتھ اداکرتاہوں اور روزی کے معاملہ کو اللہ پر چھوڑتاہوں۔
٭میں نے یہ دیکھا کہ ہر شخص کسی نہ کسی ایسی چیز پر بھروسہ اورتوکل کیے بیٹھاہے جو اس کی نہیں اللہ کی مخلوق ہے۔ کسی کوجائیداد پر، کسی کو تجارت پرکسی کو اپنے ہنر پر فخر یاغرور ہے، اورکوئی اپنی صحت اورتندرستی پر نازاں ہے۔ غرض ایک مخلوق کسی دوسری مخلوق پر تکیہ کئے بیٹھی ہے۔ میں نے ایک آیت پڑھی کہ جو خدا پر بھروسہ کرتاہے خدا اس کے لیے کافی ہے۔ اب میں نے مخلوق کی جگہ خدا پر بھروسہ اورتوکل کرلیا ہے۔
(امام غزالی کی کتاب احیاء العلوم سے)
٭میں نے دنیا میں دیکھا کہ ہر کوئی دوسرے کا دشمن بنا پھرتاہے، مرنے مارنے کو دوڑتاہے اور دنگا فساد کرتاہے۔ پھر میں نے قرآن کی یہ آیت پڑھی کہ یقینا شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اس کو اپنادشمن سمجھو۔ اس کے بعد میں نے صرف شیطان کو ہی اپنا اصل دشمن سمجھ لیااورانسان سے لڑنا بند کردیا۔ اب شیطان ہی سے مجھے عداوت ہے اور میں اسی سے اپنے بچائو کا پورا بندوبست رکھتاہوں۔ اب اور کسی سے میری کوئی عداوت نہیں ہے اور میں امن سے ہوں۔
٭ لوگ روٹی کے ایک ٹکڑے کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں، اپنے آپ کو ذلیل وخوار کرتے ہیں اور اس کی خاطر ایسے ایسے ذریعے اختیار کرتے ہیں جو سخت نامناسب ہیں۔ مجھے یہ سب دیکھ کر قرآن کی یہ آیت یاد آتی ہے کہ ہر جاندار کا رزق اللہ کے ذمہ ہے۔ میں بھی توایک جاندار ہوں جس کی روزی کا ذمہ اللہ نے لے لیاہے چنانچہ میں خود اپنی ذمہ داریاں دیانت کے ساتھ اداکرتاہوں اور روزی کے معاملہ کو اللہ پر چھوڑتاہوں۔
٭میں نے یہ دیکھا کہ ہر شخص کسی نہ کسی ایسی چیز پر بھروسہ اورتوکل کیے بیٹھاہے جو اس کی نہیں اللہ کی مخلوق ہے۔ کسی کوجائیداد پر، کسی کو تجارت پرکسی کو اپنے ہنر پر فخر یاغرور ہے، اورکوئی اپنی صحت اورتندرستی پر نازاں ہے۔ غرض ایک مخلوق کسی دوسری مخلوق پر تکیہ کئے بیٹھی ہے۔ میں نے ایک آیت پڑھی کہ جو خدا پر بھروسہ کرتاہے خدا اس کے لیے کافی ہے۔ اب میں نے مخلوق کی جگہ خدا پر بھروسہ اورتوکل کرلیا ہے۔
(امام غزالی کی کتاب احیاء العلوم سے)
0 comments:
Post a Comment