نبی سے گناہ صغیرہ صادر ہونا
نبی کے قصد وارادہ سے گناہ صغیرہ کا صادر ہونا بھی ممکن نہیں ہے خواہ قبل
نبوت ہو یا بعد نبوت ۔ ہاں بھول چوک سے کوئی ایسا امر صادر ہو جائے تو اور
بات ہے کہ آخر تو بشر ہیں مگر تبلیغی امور میں یہ بھی ممکن نہیں۔
انبیاء کرام کی لغزش کا ذکر کرنا جائز ہے یا نہیں؟
انبیاء کرام علیہم السلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں ان کا ذکر تلاوت قرآن
اور قرآت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ عزوجل ان کا مالک
ہے اور وہ اس کے پیارے بندے ۔ مولا کوشایاں ہے کہ وہ اپنے محبوب بندوں کو
جس عبادت سے اور جس طرح چاہے تعبیر فرمائے اور یہ اپنے رب کے لیے جس قدر
چاہیں تواضع فرمائیں۔ دوسرا ان کلمات کو سند نہیں بنا سکتا ورنہ مردود
بارگاہ ہوگا۔ بلاتشبیہ یوں خیال کرو کہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کو کسی غلطی
پر تنبیہہ کرنے کے لیے نالائق کہہ دیا تو باپ کو اختیار تھا۔ اب کوئی دوسرا
ان الفاظ کو سند بنا کر یہی الفاظ کہہ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں اور اگر کہے گا
تو سخت گستاخ سمجھا جائے گا؟ جب یہاں یہ حالت ہے تو اللہ عزوجل کی ریس
کرکے انبیاء علیہم السلام کی شان میں ایسے الفاظ بکنے والا کیونکر بارگاہ
الٰہی سے مردود اور سخت عذاب جہنم کا مستحق نہ ہوگا؟ ایسی جگہ سخت احتیاط
کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوبوں کا حسن ادب عطا فرمائے۔
0 comments:
Post a Comment