کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے
کہاں ہو تم کہ یہ دل بےقرار آج بھی ہے
وہ وادیاں،وہ فضائیں کہ ہم ملے تھے جہاں
میری وفا کا وہیں پر مزار آج بھی ہے
نہ جانے دیکھ کہ کیوں اُن کو یہ ہوا احساس
کہ میرے دل پہ اُنہیں اختیار آج بھی ہے
وہ پیار جس کے لیے ہم نے چھوڑ دی دنیا
وفا کی راہ پہ گھائل وہ پیار آج بھی ہے
یقین نہیں ہے مگر آج بھی یہ لگتا ہے
میری تلاش میں شاید بہار آج بھی ہے
نہ پوچھ کتنے محبت کے زخم کھائے ہیں
کہ جن کو سوچ کے دل سوگوار آج بھی ہے
0 comments:
Post a Comment