شکار
ایک دفعہ ہماری بس جنگل میں جا
رہی تھی، ہم نے دیکھا کہ ایک ببر شیر ایک ہرن کا شکار کر کے بالکل سڑک کے
کنارے اسے تناول کر رہا ہے، شیر کے ساتھ شیرنی اور اس کے دو بچے بھی تھے،
شکار اتنا تازہ تھا کہ ہرن ابھی تڑپ ہی رہا تھا اور شیرنی، ہرن کا سینہ چاک
کر کے اس کی کلیجی نکال کر اپنے بچوں کو کھلا رہی تھی، ڈرائیور نے خاموشی
کا اشارہ کر کے بس کھڑی کر دی تا کہ ہم سب لوگ یہ تماشہ اچھی طرح دیکھ
سکیں۔
ہم نے دیکھا، چند قدم کے فاصلے پر ہرنوں کا ایک گلہ اطمینان سے گھاس چر رہا تھا، میں یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا، میں نے ڈرائیور سے کہا ’’یہ ہرن ببر شیر کو دیکھ کر بھاگتے کیوں نہیں؟‘‘ تو ڈرائیور بولا ’’آپ کو جنگل کا قانون معلوم نہیں، ایک ہرن کا شکار شیر اور اس کے خاندان کے لیے دو تین دن کے کھانے کا بندوبست ہو گیا، اب شیر کسی ہرن کا شکار نہیں کرے گا۔ ہرنوں کو بھی یہ بات معلوم ہے۔ اسی لیے وہ بڑے اطمینان سے شیر کے قریب ہی گھاس چر رہے ہیں۔
میں نے سوچا کہ ہم سے بہتر تو یہ جانور ہیں، ہم انسانوں کا تو پیٹ بھرتا ہی نہیں۔‘
"امیر خسرو جرمنی میں" از مشتاق اسماعیل"
ہم نے دیکھا، چند قدم کے فاصلے پر ہرنوں کا ایک گلہ اطمینان سے گھاس چر رہا تھا، میں یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا، میں نے ڈرائیور سے کہا ’’یہ ہرن ببر شیر کو دیکھ کر بھاگتے کیوں نہیں؟‘‘ تو ڈرائیور بولا ’’آپ کو جنگل کا قانون معلوم نہیں، ایک ہرن کا شکار شیر اور اس کے خاندان کے لیے دو تین دن کے کھانے کا بندوبست ہو گیا، اب شیر کسی ہرن کا شکار نہیں کرے گا۔ ہرنوں کو بھی یہ بات معلوم ہے۔ اسی لیے وہ بڑے اطمینان سے شیر کے قریب ہی گھاس چر رہے ہیں۔
میں نے سوچا کہ ہم سے بہتر تو یہ جانور ہیں، ہم انسانوں کا تو پیٹ بھرتا ہی نہیں۔‘
"امیر خسرو جرمنی میں" از مشتاق اسماعیل"
0 comments:
Post a Comment