ایک آتش پرست کا قبول اسلام
شمعون نامی ایک آتش پرست حضرت
حسن بصری رحمة اللہ علیہ کا پڑوسی تھا اور جب وہ مرض الموت میں مبتلا ہوا
تو آپ رحمة اللہ علیہ نے اس کے یہاں جاکر دیکھا کہ اس کا جسم آگ کے دھویں
سے سیاہ پڑگیا ہے۔آپ رحمة اللہ علیہ نے تلقین فرمائی کہ آتش پرستی ترک کرکے اسلام میں داخل ہوجا‘ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے گا۔
اس نے عرض کیا کہ میں تین چیزوں کی وجہ سے اسلام سے برگشتہ ہوں۔ اول یہ کہ جب تم لوگوں کے عقائد میں حب دنیا بُری چیز ہے تو پھر تم اس کی جستجو کیوں کرتے ہو؟ دوم یہ کہ موت کو یقینی تصور کرتے ہو تو دنیا میں رضائے الٰہی کیلئے کام کیوں کرتے ہوں؟ اور یہ کہ موت کو یقینی تصور کرتے ہوئے اس کا سامان کیوں نہیں کرتے؟ سوم یہ کہ جب تم اپنے قول کے مطابق جلوہ خداوندی کے دریا کو بہت عمدہ تصور کرتے ہو تو پھر دنیا میں رضائے الٰہی کے خلاف کام کیوں کرتے ہو؟
آپ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا یہ تو مسلمانوں کے افعال و کردار ہیں لیکن آتش پرستی میں تضیع اوقات کرکے تمہیں کیا حاصل ہوا‘ مومن خواہ کچھ بھی ہو کم از کم خدا کی وحدانیت کو تسلیم کرتا ہے لیکن تو نے ستر سال آگ کو پوجا ہے اور اگر ہم دونوں آگ میں گرپڑیں تو وہ ہم دونوں کو برابر جلائے گی یا تیری پرستش کو ملحوظ خاطر رکھے گی۔ لیکن میرے مولا میں وہ طاقت ہے کہ اگر وہ چاہے تومجھ کو آگ ذرہ برابر نقصان نہیں پہنچا سکتی اور یہ فرما کر اپنے ہاتھ میں آگ اٹھالی اور کوئی اثر دست مبارک پر نہ ہوا۔
شمعون نے اس کیفیت سے متاثر ہوکر عرض کیا کہ میں تو ستر سال سے آتش پرستی میں مبتلا ہوں اور اب آخری وقت میں کیا مسلمان ہوں گا۔ لیکن جب آپ رحمة اللہ علیہ نے اسے اسلام لانے کیلئے دوبارہ اصرار فرمایا تو اس نے عرض کیا کہ میں اس شرط پر ایمان لاسکتا ہوں کہ آپ رحمة اللہ علیہ مجھے یہ عہدنامہ تحریر کردیں کہ میرے مسلمان ہوجانے کے بعد اللہ تعالیٰ مجھے تمام گناہوں سے نجات دیکر مغفرت فرمادیگا۔ چنانچہ آپ نے اسی مضمون کا اس کو عہد نامہ تحریر کردیا۔ اس کے بعد شمعون صدق دل کیساتھ مشرف بہ اسلام ہوگیا اور استدعا کی کہ میرے مرنے کے بعد آپ رحمة اللہ علیہ اپنے ہاتھ سے غسل دیکر قبر میں اتاریں اور عہد نامہ میرے ہاتھ میں رکھ دیں تاکہ روز محشر مومن ہونے کا ثبوت میرے پاس رہے اور یہ وصیت کرکے کلمہ شہادت پڑھتا ہوا دنیا سے رخصت ہوگیا۔ آپ نے اس کی وصیت پر عمل کیا
اسی شب آپ رحمة اللہ علیہ نے خواب دیکھا کہ شمعون بہت قیمتی لباس اور زریں پہنے ہوئے جنت کی سیر میں مصروف ہے اور جب آپ رحمة اللہ علیہ نے اس سے سوال کیا کہ کیا گزری؟ تو اس نے عرض کیا کہ خدا نے اپنے فضل سے میری مغفرت فرمادی اور جو انعامات مجھ پر کیے وہ ناقابل بیان ہیں۔ لہٰذا اب آپ رحمة اللہ علیہ کے اوپر کوئی بار نہیں آپ رحمة اللہ علیہ اپنا عہد نامہ واپس لے لیں کیونکہ اب اس کی حاجت نہیں اور صبح جب آپ رحمة اللہ علیہ بیدار ہوئے تو وہ عہد نامہ آپ رحمة اللہ علیہ کے ہاتھ میں تھا۔
اس نے عرض کیا کہ میں تین چیزوں کی وجہ سے اسلام سے برگشتہ ہوں۔ اول یہ کہ جب تم لوگوں کے عقائد میں حب دنیا بُری چیز ہے تو پھر تم اس کی جستجو کیوں کرتے ہو؟ دوم یہ کہ موت کو یقینی تصور کرتے ہو تو دنیا میں رضائے الٰہی کیلئے کام کیوں کرتے ہوں؟ اور یہ کہ موت کو یقینی تصور کرتے ہوئے اس کا سامان کیوں نہیں کرتے؟ سوم یہ کہ جب تم اپنے قول کے مطابق جلوہ خداوندی کے دریا کو بہت عمدہ تصور کرتے ہو تو پھر دنیا میں رضائے الٰہی کے خلاف کام کیوں کرتے ہو؟
آپ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا یہ تو مسلمانوں کے افعال و کردار ہیں لیکن آتش پرستی میں تضیع اوقات کرکے تمہیں کیا حاصل ہوا‘ مومن خواہ کچھ بھی ہو کم از کم خدا کی وحدانیت کو تسلیم کرتا ہے لیکن تو نے ستر سال آگ کو پوجا ہے اور اگر ہم دونوں آگ میں گرپڑیں تو وہ ہم دونوں کو برابر جلائے گی یا تیری پرستش کو ملحوظ خاطر رکھے گی۔ لیکن میرے مولا میں وہ طاقت ہے کہ اگر وہ چاہے تومجھ کو آگ ذرہ برابر نقصان نہیں پہنچا سکتی اور یہ فرما کر اپنے ہاتھ میں آگ اٹھالی اور کوئی اثر دست مبارک پر نہ ہوا۔
شمعون نے اس کیفیت سے متاثر ہوکر عرض کیا کہ میں تو ستر سال سے آتش پرستی میں مبتلا ہوں اور اب آخری وقت میں کیا مسلمان ہوں گا۔ لیکن جب آپ رحمة اللہ علیہ نے اسے اسلام لانے کیلئے دوبارہ اصرار فرمایا تو اس نے عرض کیا کہ میں اس شرط پر ایمان لاسکتا ہوں کہ آپ رحمة اللہ علیہ مجھے یہ عہدنامہ تحریر کردیں کہ میرے مسلمان ہوجانے کے بعد اللہ تعالیٰ مجھے تمام گناہوں سے نجات دیکر مغفرت فرمادیگا۔ چنانچہ آپ نے اسی مضمون کا اس کو عہد نامہ تحریر کردیا۔ اس کے بعد شمعون صدق دل کیساتھ مشرف بہ اسلام ہوگیا اور استدعا کی کہ میرے مرنے کے بعد آپ رحمة اللہ علیہ اپنے ہاتھ سے غسل دیکر قبر میں اتاریں اور عہد نامہ میرے ہاتھ میں رکھ دیں تاکہ روز محشر مومن ہونے کا ثبوت میرے پاس رہے اور یہ وصیت کرکے کلمہ شہادت پڑھتا ہوا دنیا سے رخصت ہوگیا۔ آپ نے اس کی وصیت پر عمل کیا
اسی شب آپ رحمة اللہ علیہ نے خواب دیکھا کہ شمعون بہت قیمتی لباس اور زریں پہنے ہوئے جنت کی سیر میں مصروف ہے اور جب آپ رحمة اللہ علیہ نے اس سے سوال کیا کہ کیا گزری؟ تو اس نے عرض کیا کہ خدا نے اپنے فضل سے میری مغفرت فرمادی اور جو انعامات مجھ پر کیے وہ ناقابل بیان ہیں۔ لہٰذا اب آپ رحمة اللہ علیہ کے اوپر کوئی بار نہیں آپ رحمة اللہ علیہ اپنا عہد نامہ واپس لے لیں کیونکہ اب اس کی حاجت نہیں اور صبح جب آپ رحمة اللہ علیہ بیدار ہوئے تو وہ عہد نامہ آپ رحمة اللہ علیہ کے ہاتھ میں تھا۔
0 comments:
Post a Comment