جن وقتوں میں نماز جائز نہیں اور جن میں مکروہ ہے
٠ جب کسی نماز کا وقت تنگ ہو جائے تو اس وقت کے فرض کے سوا اور سب نمازیں مکروہِ تحریمی ہیں وقت کی تنگی سے مراد مستحب وقت کی تنگی ہے
٠ عیدین کی نماز سے پہلے گھر و مسجد و عیدگاہ میں نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے اور عیدین کی نماز کی بعد مسجد و عیدگاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے گھر میں پڑھنا مکروہ نہیں یہی اصح ہے
٠ عرفات میں جب شرائط کے ساتھ ظہر اور عصر دو نمازوں کو جمع کرے تو اُن کے فرضوں کے درمیان میں نفل و سنت پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اور بعد میں بھی مکروہ ہے اس لئے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل مکروہ ہیں، اسی طرح جب مزدلفہ میں نمازِ مغرب و عشاء کو جمع کرے تو ان کے درمیان میں بھی نمازِ نفل و سنت مکروہِ تحریمی ہے لیکن یہاں بعد میں مکروہ نہیں اس لئے مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی سنتیں و وتر عشاء کے فرضوں کے بعد پڑھے
٠ پیشاب یا پاخانہ یا دونوں کی حاجت کے وقت یا ریح کے غلبہ کو روک کر کوئی نماز پڑھنا خواہ فرض ہو یا نفل مکروہِ تحریمی ہے، اسی طرح جب کھانا حاضر ہو اور نفس اس کی طرف راغب ہو، اس وقت نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اسی طرح اگر کوئی اور سبب پایا جائے جس کی وجہ سے نماز کے افعال کی طرف سے دل ہٹنے اور خشوع میں خلل پڑے اور وہ اسے کو دفع کر سکتا ہو تو اس کو دور کئے بغیر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے لیکن اگر وقت جاتا ہو تو نماز پڑھ لے اورپھر دوسرے وقت میں لوٹا لے
٠ دو وقت ایسے ہیں جن میں صرف وقتی نماز کا ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، اول مغرب کی فرض نماز میں بلا عذر ستارے گتھنے ( خوب نمودار ہونے) تک تاخیر کرنا، دوم عشاء کی فرض نماز بلا عذر آدھی رات کے بعد پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے
0 comments:
Post a Comment