Thursday 28 March 2013

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق دمشق کی ایک یونیورسٹی پر مارٹر گولوں کے حملے کے نتیجے میں پندرہ طلباء ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
شامی حکام نے اس حملے کا الزام باغیوں پر عائد کیا ہے جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس حملے کا نشانہ یونیورسٹی کا شعبۂ فنِ تعمیر تھا۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں آج کل باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان شدید لڑائی ہو رہی ہے اور حال ہی میں باغیوں نے مارٹر گولوں کا استعمال زیادہ شروع کیا ہے۔
حکومت کے زیر انتظام چلنے والے الاخباریہ ٹی وی کے مطابق یونیورسٹی میں گرنے والے مارٹر گولے کینٹین پر گرے اور ٹی وی چینل نے اس جگہ کی ویڈیو بھی دکھائی جہاں مارٹر گولے گرے تھے۔
اس کے علاوہ ٹی وی چینل پر زخمیوں اور ڈاکٹروں کو دکھایا گیا جو ایک تباہ شدہ کینٹین میں لوگوں کی کی جانیں بچانے میں مصروف تھے اور فرش پر ٹوٹے ہوئے شیشے اور خون بکھرا ہوا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوموار کو دمشق کے مرکزی علاقے میں مارٹر گولوں کے حملے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اسی یونیورسٹی کے شعبۂ قانون کے قریب بھی کچھ گولے گرے تھے۔
اسی یونیورسٹی کے شعبۂ قانون کے قریب بھی کچھ گولے سوموار کو گرے تھے۔
اس کے علاوہ متضاد اطلاعات ہیں کہ ترکی کی جانب سے بعض شامی نقل مکانی کرنے والے افراد کو واپس منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بدھ کو پولیس اور نقل مکانی کرنے والے افراد کے درمیان ترکی میں جھڑپیں ہوئیں جن کی وجہ ان نقل مکانی کرنے والے افراد کی جانب سے ان کے کیمپ میں حالات پر احتجاج بتایا گیا ہے۔
استنبول سے بی بی سی کے جیمز رینلڈز کے مطابق پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے۔
ترک خبر رساں ادارے دگان کے مطابق کئی سو افراد کو مہاجر کیمپ سے واپس شام میں منتقل کر دیا گیا ہے جن پر اس کشیدگی کو شروع کرنے کا الزام ہے۔
ترک وزارتِ خارجہ نے اس بات کی تردید کی اور ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پچاس سے ساٹھ افراد نے کیمپ چھوڑ کر شام واپس جانے کی درخواست کی جس پر انہیں اجازت دے دی گئی۔

0 comments:

Post a Comment