Saturday 30 March 2013

قبرص کے حکام کا کہا ہے کہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے درمیان اصلاحاتی معاہدے کے تحت بینک آف سائپریس کے بڑے کھاتے دار اپنی ساٹھ فیصد رقم سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ وہ کھاتے دار ہیں جن کی ملک کے سب سے بڑے بینک یعنی بینک آف سائپریس میں ایک لاکھ یورو سے زیادہ کی رقم موجود ہے۔
سینٹرل بینک کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ یورو سے زیادہ کے کھاتوں میں سے 37.5 فیصد حصص میں تبدیل کردیے جائیں گے۔ مزید 22.5 فیصد بغیر سود کے فنڈ میں استعمال ہوں گے۔
سینٹرل بینک کے مطابق باقی چالیس فیصد پر سود دیا جائے گا لیکن اس وقت دیا جائے گا جب بینک کی حالت بہتر ہو گی۔
بی بی سی کے مارک لوون کا کہنا ہے کہ یہ پہلے ہی سے معلوم تھا کہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے درمیان ہوئے معاہدے کا سب سے زیادہ اثر بڑے کھاتہ داروں پر ہی ہو گا لیکن اتنا زیادہ ہو گا اس کا اندازہ نہیں تھا۔
قبرص کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے بینک لیکی کے بڑے کھاتہ داروں پر اس بھی زیادہ اثر پڑے گا تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں دیں۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیکی بینک کو بینک آف سائپریس میں ضم کردیا جائے گا۔
ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایک بار کھاتہ داروں کی رقم پر سے جب پابندیاں اٹھیں گی تو لوگ اپنی رقم ملک سے باہر رقم منتقل کرنا شروع کردیں گے۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ بڑے کھاتہ داروں کی رقم پر پابندیوں کے باعث سکول اور یونیورسٹیاں بھی زد میں آئیں گی۔ اس کے علاوہ یورو زون میں یہ خوف پھیل جائے گا کہ قبرص کو مثال بنایا جا رہا ہے اور دیگر ممالک کی باری آ سکتی ہے۔

0 comments:

Post a Comment