اب تک دلِ خوش فہم کو ہیں تجھ سے امیدیں
یہ آخری شامیں بھی بجھانے کے لیا آ
اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ
مانا کہ محبت کا چُھپانا ہے محبت
چُپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ
جیسے تمہیں آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لیے آ
جیسے تمہیں آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لیے آ
0 comments:
Post a Comment