Sunday, 17 March 2013

Benefits of Peas

Posted by Unknown on 23:58 with No comments

اس کے استعمال سے جلد کی خارش‘ پھوڑے‘ پھنسی اور خون کی خرابی دور ہوجاتی ہے۔ کیونکہ اس کا استعمال خون کو صاف کرتا ہے اس لیے چہرہ اور جسم کی رنگت میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔
جسم میں قوت اور حرارت پیدا کرتا ہے‘مٹر کسی بھی طریقہ سے پکا کر کھایا جائے جسم کو غذائیت بہم پہنچاتا ہے
مٹر کو عربی میں کرسنہ‘ انگریزی میں فیلڈ پیز کہتے ہیں
یہ ایک عام اور ہر جگہ میسر ہونے والی سبزی ہے۔ گوناگوں صفات کی حامل ہے اس میں غذائی اجزا کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کو امیر اور غریب‘ بڑے اور چھوٹے‘ ادنیٰ و اعلیٰ‘ سیٹھ اور مزدور سبھی لوگ بڑے شوق سے مختلف طریقوں سے پکاتے اور کھاتے ہیں۔
زمانہ قبل ازتاریخ سے اس کی ترکاری کو پکا کر کھانے کا رواج ہے اور قدیم لوگ اسے مختلف طریقوں سے کھاتے تھے۔ اس کی پھلیاں ہوتی ہیں جن میں سے چنے کے برابر گول سبز دانے نکلتے ہیں۔ یہی دانے پکا کر سالن کے طور پر بھون کر بھی کھائے جاتے ہیں۔
اس کو چاولوں میں ڈال کر مٹر پلاو بھی پکایا جاتا ہے جو کہ غذائیت کے لحاظ سے کسی طرح کم نہیں۔ مٹر گوشت آلو مٹر‘ مٹر قیمہ اور دیگر قسم کے مختلف سالن پکا کر کام و دہن کی تواضع کی جاتی ہے۔
مٹر طبی لحاظ سے دوسرے درجے میں گرم اور خشک ہوتے ہیں جدید تحقیقات کے مطابق اس میں پروٹین 23 فیصد‘ کاربوہائیڈریٹس 50 فیصد‘ وٹامن بی بھی کافی مقدار میں ہوتی ہے۔ لیکن اس میں سلفر یعنی گندھک اور فاسفورس دیگر اجزا کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔
مٹر کسی بھی طریقہ سے پکا کر کھایا جائے جسم کو غذائیت بہم پہنچاتا ہے۔ سرد مزاج والے اشخاص کے پٹھوں اور اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ خون کی کمی کو دور کرکے چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں نفخ یا اپھارہ پیدا کرتا ہے۔ انتڑیوں میں ریاح کی پیدائش کو بڑھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن کا معدہ کمزور ہو ان کیلئے اس کا استعمال مناسب نہیں چونکہ اس کے استعمال سے معدے میں نفخ اور انتڑیوں میں ریاح یا سوری زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے ایسے افراد جن کا معدہ کمزور ہویا تبخیر معدہ کی شکایت ہو انہیں اس کے کثرت استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔ البتہ اگر پکاتے وقت ادرک شامل کرلیا جائے تو اس کی اصلاح ہوسکتی ہے۔
چونکہ مٹر میں سلفر یعنی گندھک بھی قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے اس لیے اس کے استعمال سے جلد کی خارش‘ پھوڑے‘ پھنسی اور خون کی خرابی دور ہوجاتی ہے۔ کیونکہ اس کا استعمال خون کو صاف کرتا ہے اس لیے چہرہ اور جسم کی رنگت میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔
جسم میں قوت اور حرارت پیدا کرتا ہے اگر اس کے ساتھ پکاتے وقت ٹماٹر بھی شامل کیے جائیں تو جہاں اس کے ذائقہ میں زیادہ لذت پیدا ہوگی وہاں اس کی غذائیت میں بھی اضافہ ہوگا۔ چونکہ اس کے دانے نفخ اور اپھارہ کا باعث ہوتے ہیں لہٰذا اگر اس کا شوربہ یا سوپ کیا جائے تو نہ صرف یہ کہ اس طرح نفخ اور اپھارہ کا موجب نہیں ہوگا بلکہ جلد ہضم ہونے والا اور جسم کو پوری غذائیت مہیا کرنے کا موجب ہوگا۔
البتہ قیمہ مٹر اور آلو مٹر پکا کر کھانے کے شوقین اشخاص اس سے آگاہ رہیں کہ شوربے کی نسبت قیمہ مٹر‘ آلو مٹر نسبتاً ثقیل اور دیر ہضم ہونے والی غذا ہے۔
مٹر چونکہ ورم کو تحلیل کرتا ہے اس لیے اس کے لیپ سے ورم زخم اور سوجن دور ہوجاتی ہے۔ بچے کو دودھ پلانے کے دوران جن ماوں بہنوں کو چھاتی یا پستان پر ورم یا سوجن کی شکایت ہوجائے تو دانہ مٹر باریک رگڑ کر روزانہ لیپ کرنے سے دو تین روز کے اندر چھاتی یعنی پستان کا ورم اور سوجن تحلیل ہوکر مکمل آرام آجاتا ہے اور بڑی بڑی قیمتی ادویات سے یہ علاج کہیں سستا اور مفید اور بے ضرر ہے۔
قیروطی آروکرسنہ طب اسلامی کا ایک مشہور مرکب ہے جس کے استعمال سے درپہلو اور پسلی کا درد یا نمونیہ کا درد دور ہوجاتا ہے اور زمانہ قدیم سے اطباء اپنے مریضوں کو استعمال کراتے ہیں اور اس کے لیپ سے فوراً سکون اور آرام محسوس ہوتا ہے۔
جن کے اجزاءیہ ہیں۔ آرو کرسنہ (مٹروں کا آٹا) آرو‘ میتھی‘ کلونجی‘ ملٹھی‘ عقر قرحا ہر ایک چھ چھ ماشہ‘ موم اور روغن سوسن بقدر ضرورت تمام کو باریک پیس کر اور روغن سوسن میں موم کو پگھلا کر حل کریں اور باقی دوائیں ملا کر سنبھال لیں اور بوقت ضرورت ورم اور سوجن کی جگہ پر لگائیں اور اوپر سے سینک کریں۔

0 comments:

Post a Comment