Wednesday 27 March 2013

مصر کی فوج کا کہنا ہے کہ مصری بحریہ نے تین غوطہ خوروں کی جانب سے زیر سمندر انٹرنیٹ کی عالمی تار کاٹنے کی ایک کوشش کو ناکام بنایا ہے۔
مصری فوج کے ترجمان کرنل احمد محمد علی نے لکپا کہ یہ تین غوطہ خور ایک کشتی میں سوار پائے گئے تھے اور انہیں ساحلی شہر الاسکندریہ کے قریب سمندر سے گرفتار کیا گیا۔
مصری فوج نے اپنے سرکاری فیس بک صفحے پر اس بات کا اعلان کیا ہے۔
اب تک یہ واضع نہیں ہو سکا ہے کہ اس واقعے کا تعلق دنیا میں ہونے والے تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملے سے ہے یا نہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں انٹرنیٹ بہت سست ہوا ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مبصرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ شاید یہ اس بات کے ابتدائی شواہد ہیں کہ ان سائبر حملوں میں پیشہ ور جرائم کے گروہ ملوث ہیں۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ادارے مینا کے مطابق اس واقعے کے نتیجے میں تار کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے مصر اور بعض دوسرے ممالک میں انٹرنیٹ کی سہولت میں کمی واقع ہوئی۔
یہ واضع نہیں ہے کہ گزشت جمعے کو تار کو پہنچنے والے نقصان سے ان افراد کا کوئی تعلق ہے کہ نہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسی دوران اس تار کے چلانے والی کمپنی ’سی کوم‘ نے کہا کہ کئی تاریں جو یورپ کو افریقہ اور مشرقِ وسطی سے منسلک کرتی ہیں اس سے متاثر ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں انٹرنیٹ بہت سست ہوا ہے۔
مینا کے مطابق بدھ کو نشانہ بننے والی تار ’جنوب مشرقی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، مغربی یورپ‘ تار ہے جو کہ دنیا کی اہم تاروں میں سے ایک ہے جو بحیرۂ روم کی تہہ میں سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی گزرتی ہے۔
یہ حملہ الاسکندریہ سے ساڑھے سات سو میل کے فاصلے پر ہوا اور کرنل علی کے مطابق ’یہ غوطہ خور اس وقت گرفتار ہوئے جب وہ زیر سمندر مصری ٹیلی کام کی تار کاٹ رہے تھے‘۔
ان غوطہ خوروں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ان کے عزائم کے بارے میں کوئی بات واضع نہیں ہے۔
اس علاقے میں انٹرنیٹ کی عالمی تاریں کافی دفعہ متاثر ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ بحری جہازوں کے ان تاروں کو متاثر کرنے کے واقعات ہیں۔

0 comments:

Post a Comment