الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک مرتبہ پھر کیبنٹ ڈویژن سے
رابطہ کر کے اسے ہدایت کی ہے کہ وہ بھرتیوں پر عائد پابندی کے باعث تا حکم
ثانی ممبر فنانس اور ممبر ٹیکنیکل کی تقرری نہ کرے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ کیبنٹ ڈویژن پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے لیے ممبر فنانس اور ممبر ٹیکنیکل کی تقرری کے عمل سے گزر رہا ہے اور اس نے فاروق اعوان کو قائم مقام کی حیثیت سے ممبر فنانس مقرر کیا بھی (عارضی تقرری یہاں تک کہ ممبر کا مستقل تقرر عمل میں آئے)، البتہ بعد ازاں انہیں لاہورہائی کورٹ کے حکم کے باعث عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
قبل ازیں کیبنٹ ڈویژن نے الیکشن کمیشن سے نئی بھرتیوں پر عائد پابندی
میں نرمی برتنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کو
برقرار رکھا اور کہا کہ کسی بھی صورت میں نئی تقرریاں نہیں ہونی چاہئيں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ نئی تقرریاں نہیں کی جا سکتیں کیونکہ ذرائع
ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ان تقرریوں کا مقصد کئی ارب ڈالرز کی 3جی نیلامی
پر اثرانداز ہونا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت پی ٹی اے میں کوئی ممبر یا چیئرمین موجود نہیں اور تمام اہم عہدے خالی ہیں۔ خبر یہ ہے کہ حکومت ان عہدوں پر اپنے منظور نظر افراد کو رکھنا چاہتی ہے لیکن سماجی کارکنوں کی جانب سے قانونی جنگ کے باعث ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
اب ای سی پی کی جانب سے نئی تقرریوں پر پابندیوں کے باعث یہ غیر واضح ہے کہ ممبرز اور چیئرمین پی ٹی اے کا تقرر کب ہوگا۔
اس کے باوجود، کیبنٹ ڈویژن بظاہر الیکشن کمیشن کے احکامات پر کان نہیں
دھر رہا۔ وہ اب بھی ممبرز کی تقرری کے انتظامات میں جتا ہوا ہے، جس کے لیے
سلیکشن کمیٹی کے کے اجلاس بھی ہو رہے ہیں۔ اگر ای سی پی کے احکامات کے
باوجود کسی ممبر کا تقرر کیا گیا، تو ممکن ہے کہ اس کو عدالت میں چیلنج کر
دیا جائے گا۔
ٹیلی کام انڈسٹری پی ٹی اے کے اس انتظامی تنازع کی وجہ سے سب سے زیادہ
متاثر ہو رہی ہے، کیونکہ تقریباً تمام ہی کام جن میں پی ٹی اے کی شمولیت
ہوتی ہے، رکا ہوا ہے۔
یہ وہ لیٹر ہے جو حال ہی میں ای سی پی کی جانب سے پی ٹی اے کو بھیجا گیا ہے:
0 comments:
Post a Comment