Wednesday 13 March 2013


یمن کے علاقے ضفوان میں ایک آدمی رہتا تھا اﷲ تعالی نے اسے خوبصورت باغ عطا کیا تھا۔ وہ شخص متقی اور انتہائی نیک انسان تھا۔ وہ اپنے باغ کی بہت حفاظت کرتا تھا۔ جب باغ کے پھل تیار ہوجاتے تو باغ کا مالک انہیں توڑ لیتا۔ اور پھلوں سے اتنے پھل لیتا کہ اس کے گھر اور باغ کی حفاظت کا خرچہ نکل آتا اور باقی پھل غریبوں پر اﷲ کی راہ میں صدقہ کردیتا تھا۔ اسے غریب ومساکین بہت دعائیں دیتے۔
اس کے اس صدقہ کرنے اور غریبوں سے دعاؤں کی وجہ سے اﷲ تعالی نے اس کے باغ میں برکتوں کا نزول کیا۔ اس کے چند بیٹے تھے جب وہ اپنے باغ کی تقسیم دیکھتے تو کہتے کہ ہمارا باپ پاگل ہے جو سارا پھل غریبوں کی جھولی میں ڈال دیتا ہے ۔ کیا ہم نے یہ باغ لوگوں کےلیے لگایا ہے۔
ایک دن ایسا بھی آیا کہ ان کا باپ فوت ہوگیا تو وہ لڑکے بہت خوش ہوئے اب ہم ہر سال سارا پھل توڑ کر خود ہی رکھیں گے، وہ اپنے باغ کی اچھی طرح دیکھ بھال کرتے ان میں سے ایک بھائی کا موقف سب سے الگ تھا، وہ کہتا میرےبھائیو! ہمارا باپ غریبوں پر جو صدقہ کرتا تھا ،اس طرح ہمیں بھی کرنا چاہئے کیونکہ اسی وجہ سے اﷲ تعالی نے ہمارے باغ میں برکتوں کا نزول کیا ہے۔ باقی سب بھائیوں نے اس کی بات نہ مانی جب باغ کے پھل پک گئے تو سب بھائیوں نے یہ طے کیا کہ ہم فلاں رات کے آخری حصے میں اپنے باغ میں جائیں گے اور باغ کا سارا پھل توڑ کر گھرلائیں گے، یہ کام جلدی سے کرنا ہے تاکہ صبح﴿دن﴾ نہ ہوجائے اور کوئی فقیر ہمیں دیکھ نہ لے۔
وہ رات کو مشورہ کرکے سوگئے اور انشاءاﷲ بھی نہ کہا،اﷲ تعالی نے اس ظالمانہ فیصلے پر انہیں سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ وہ رات کو سورہے تھے اﷲ تعالی کے حکم سے باغ پر ایسی آفت آئی کہ وہ باغ جل کر راکھ ہوگیا ۔اب رات کے آخری حصہ میں وہ بیدار ہوئے ایک دوسرے کو اٹھایا یہ کہہ کر وہ چل پڑے کہ آج کوئی مسکین ہمارے پاس نہیں آ پائےگا۔ آج ہم باغ کا سارا پھل توڑ لائیں گے یہی منصوبہ بناتے ہوئے جب باغ کے پاس پہنچے تو وہاں باغ کا نام ونشان بھی نہ تھا،آندھی سب کچھ اڑا لے گئی تھی۔
جب وہ اپنا اجڑا ہوا باغ دیکھ کر کہنے لگے،شاہد ہم راستہ بھول گئے ہیں مگر غور وفکر کے بعد سمجھ گئے کہ یہ آفت زدہ باغ ہمارا ہی ہے جسے اﷲ نے ہمارے طرزعمل کی پاداش میں ایساکردیا۔اس وقت اس بھائی نے وہ بات یاددلائی۔ اب افسوس کرنے لگے اور ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اورکہنے لگے؛
"ہم ظالم ہیں اور اﷲ پاک ہے۔ پھر آپس میں عہد کیا کہ اب اﷲ نے ہمیں باغ دیا تو ہم اس میں سے صدقہ کریں گے۔"
اﷲ تعالی نےان کو دنیا میں ہی سزادی اور فرمایا؛"ہم مال میں بخل کرنے والوں اور اپنے حکم کی مخالفت کرنے والوں کو اگر چاہیں تو دنیا میں ہی مزہ چکھادیتےہیں"
﴿یہ واقعہ قرآن میں سورة القلم آیت17سے 33میں بیان ہواہے﴾

0 comments:

Post a Comment