Sunday 24 March 2013


دل میں‌ مہک رہے ہیں‌ کسی آرزو کے پھول
پلکوں میں کھلنے والے ہیں شاید لہو‌ کے پھول

اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف
اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول

کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی
اب تک سماعتوں میں اِک خوش گلو کے پھول

مرے لہو کا رنگ ہے ہر نوکِ خار پر
صحرا میں‌ہر طرف ہے میری جستجو کے پھول

دیوانے کل جو لوگ تھے پھولوں کے عشق میں
اب اُن کے دامنوں میں‌بھرے ہیں رفو کے پھول

جاوید اختر

0 comments:

Post a Comment