ہجرت کی رات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ علیہ
وسلم اپنے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک سفر تھے جب غار
ثور کے پاس پہنچے اور حضور صلی الله علیہ وسلم نے غار کے اندر جانا چاہا تو
انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو خدا تعالیٰ
کی قسم دیتے ہوئے عرض کیا کہ آپ ابھی غار کے اندر تشریف نہ لے جائیں۔ پہلے
میں خود غار کے اند رجاؤں گا، تاکہ اگر وہاں کوئی موذی چیز مثلاً درندہ یا
سانپ بچھو جیسا زہریلا جانور یا حشرات الارض وغیرہ ہو تو جو گزرے گی مجھ
پر گزر جائے گی، آپ صلی الله علیہ وسلم تو محفوظ رہیں گے۔
پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غار کے اندر چلے گئے۔ چاروں طرف سے صفائی کی۔ غار کے اندر ایک طرف کچھ کچھ سوراخ نظر پڑے تو اپنے تہہ بند کو پھاڑا، اس کے ٹکڑوں اور چیتھڑوں سے سوراخوں کو بند کیا۔ لیکن دو سوراخ باقی کھلے رہ گئے تہہ بند میں سے جو کچھ پھاڑا تھا اس میں سے اتنا کپڑا نہ بچا کہ ان سوراخوں کو بھی بند کر دیتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دو سوراخوں میں اپنے دونوں پاؤں کے انگوٹے ڈال دیے۔ اس کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اب آپ صلی الله علیہ وسلم اندر تشریف لے آئیں۔ تب حضور صلی الله علیہ وسلم غار کے اندر تشریف لے گئے۔ رات کا بڑا حصہ گزر چکا تھا اور حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ تھا آپ صلی الله علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گود میں سرِ مبارک رکھ کر سو گئے۔ اسی حالت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں سانپ نے کاٹ لیا اگرچہ اس کے اثر سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سخت تکلیف ہونے لگی لیکن اس اندیشہ سے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی آنکھ نہ کھل جائے اور آپ بیدار نہ ہو جائیں، اسی حالت میں بیٹھے رہے اور حرکت تک نہ کی، یہاں تک کہ تکلیف کی شدت کے سبب ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور چند قطرے حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کے چہرہٴ اقدس پر بھی گِر پڑے تو حضور صلی الله علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی ،آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہوئے دیکھے تو دریافت فرمایا کہ اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! تم کو کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا آپ صلی الله علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان! مجھے سانپ نے کاٹ لیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس جگہ پر جہاں سانپ نے کاٹا تھا اپنا لعاب دہن ڈال دیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو تکلیف ہو رہی تھی وہ اس وقت چلی گئی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ کی وفات سے کچھ دن پہلے اس زہر کا اثر لوٹ آیا اور وہی ان کی وفات کا سبب بنا۔ اس طرح ان کو شہادت فی سبیل الله کی سعادت وفضیلت بھی نصیب ہو گئی اور یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ جنگ خیبر کے موقعہ پر حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی زبانِ اقدس پر زہر آلود لقمے کا اثر خیبر کے واقعے کے تقریباً چار سال کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم کی رفیق اعلیٰ کی طرف تشریف لے جانے اور داعیٴ جل کو لبیک کہتے وقت لوٹ آیا تھا اور وہ بھی آپ صلی الله علیہ وسلم کی عالمِ بالا کی طرف اپنے مالکِ حقیقی سے ملاقات کا ایک ظاہری سبب بنا تھا، اس طرح آپ صلی الله علیہ وسلم کی دلی مراد او رتمنا، یعنی شہادت کی طلب بھی پوری فرما دی گئی تھی۔
پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غار کے اندر چلے گئے۔ چاروں طرف سے صفائی کی۔ غار کے اندر ایک طرف کچھ کچھ سوراخ نظر پڑے تو اپنے تہہ بند کو پھاڑا، اس کے ٹکڑوں اور چیتھڑوں سے سوراخوں کو بند کیا۔ لیکن دو سوراخ باقی کھلے رہ گئے تہہ بند میں سے جو کچھ پھاڑا تھا اس میں سے اتنا کپڑا نہ بچا کہ ان سوراخوں کو بھی بند کر دیتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دو سوراخوں میں اپنے دونوں پاؤں کے انگوٹے ڈال دیے۔ اس کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اب آپ صلی الله علیہ وسلم اندر تشریف لے آئیں۔ تب حضور صلی الله علیہ وسلم غار کے اندر تشریف لے گئے۔ رات کا بڑا حصہ گزر چکا تھا اور حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ تھا آپ صلی الله علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گود میں سرِ مبارک رکھ کر سو گئے۔ اسی حالت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں سانپ نے کاٹ لیا اگرچہ اس کے اثر سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سخت تکلیف ہونے لگی لیکن اس اندیشہ سے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی آنکھ نہ کھل جائے اور آپ بیدار نہ ہو جائیں، اسی حالت میں بیٹھے رہے اور حرکت تک نہ کی، یہاں تک کہ تکلیف کی شدت کے سبب ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور چند قطرے حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کے چہرہٴ اقدس پر بھی گِر پڑے تو حضور صلی الله علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی ،آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہوئے دیکھے تو دریافت فرمایا کہ اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! تم کو کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا آپ صلی الله علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان! مجھے سانپ نے کاٹ لیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس جگہ پر جہاں سانپ نے کاٹا تھا اپنا لعاب دہن ڈال دیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو تکلیف ہو رہی تھی وہ اس وقت چلی گئی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ کی وفات سے کچھ دن پہلے اس زہر کا اثر لوٹ آیا اور وہی ان کی وفات کا سبب بنا۔ اس طرح ان کو شہادت فی سبیل الله کی سعادت وفضیلت بھی نصیب ہو گئی اور یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ جنگ خیبر کے موقعہ پر حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی زبانِ اقدس پر زہر آلود لقمے کا اثر خیبر کے واقعے کے تقریباً چار سال کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم کی رفیق اعلیٰ کی طرف تشریف لے جانے اور داعیٴ جل کو لبیک کہتے وقت لوٹ آیا تھا اور وہ بھی آپ صلی الله علیہ وسلم کی عالمِ بالا کی طرف اپنے مالکِ حقیقی سے ملاقات کا ایک ظاہری سبب بنا تھا، اس طرح آپ صلی الله علیہ وسلم کی دلی مراد او رتمنا، یعنی شہادت کی طلب بھی پوری فرما دی گئی تھی۔
0 comments:
Post a Comment