اجازت طلب کرنے کا طریقہ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آواز دی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’کون ؟‘‘
میں نے کہا میں ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم باہر تشریف لائے اس دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرمارہے تھے ’’ میں میں ‘‘۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر 663 )
{وضاحت: جب کوئی شخص اجازت طلب کرے اور گھر والے پوچھیں کہ تم کون ہو تو اس کے جواب میں ’’ میں ‘‘ کہنا مکروہ ہے کیونکہ اس کے ’’میں‘‘ کہنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا اور جس ابہام کی و جہ سے سوال کیا گیا تھا وہ اسی طرح باقی رہے گا اس لئے جواب میں فلاں بن فلاں کہنا چاہئے یعنی اپنا نام بتانا چاہیے جیسا کہ جب ام ہانی رضی اللہ عنھا نے اجازت طلب کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:۔ کون ہے ؟ تو انہوں نے جواب میں کہا:۔’’ ام ہانی رضی اللہ عنہ ‘‘}
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’کون ؟‘‘
میں نے کہا میں ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم باہر تشریف لائے اس دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرمارہے تھے ’’ میں میں ‘‘۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر 663 )
{وضاحت: جب کوئی شخص اجازت طلب کرے اور گھر والے پوچھیں کہ تم کون ہو تو اس کے جواب میں ’’ میں ‘‘ کہنا مکروہ ہے کیونکہ اس کے ’’میں‘‘ کہنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا اور جس ابہام کی و جہ سے سوال کیا گیا تھا وہ اسی طرح باقی رہے گا اس لئے جواب میں فلاں بن فلاں کہنا چاہئے یعنی اپنا نام بتانا چاہیے جیسا کہ جب ام ہانی رضی اللہ عنھا نے اجازت طلب کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:۔ کون ہے ؟ تو انہوں نے جواب میں کہا:۔’’ ام ہانی رضی اللہ عنہ ‘‘}
0 comments:
Post a Comment