Monday, 18 March 2013

 حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے بھاری دن

ایک دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا:۔ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ، آپ پر کوئی ایسا دن بھی آیا ہے جو اُحد والے دن سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر بھاری گزرا ہو؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’جی ہاں۔‘‘ طائف والا دن مجھ پر بہت بھاری گزرا، جب میں نے طائف والوں کو اسلام کی دعوت دی تو وہاں پتھروں کے سوا مجھے کچھ نہیں ملا، میں ایک سڑک کے کنارے سرجھکائے چل رہا تھا اور طائف والوں کی طرف سے مجھ پر پتھروں کی بارش ہو رہی تھی۔ جب میں قرنِ منازل پہنچا تو میں نے اپنے اوپر ایک بادل کو سایہ کئے ہوئے تھاجس میں حضرت جبرائیل علیہ السلام اور ان کے ساتھ پہاڑوں پر مامورایک فرشتہ بھی موجود تھا۔ میں نے نظر اٹھا کر اوپر دیکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قوم کا طرز عمل دیکھ لیا اورآپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا بھی سن لی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ’’ملک الجبال‘‘ (پہاڑوں پر مامور فرشتہ) کو بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم جو چاہیں اسے حکم دیں،یہ اس کی تعمیل کرے گا۔اس کے بعد پہاڑوں کے فرشتہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سلام کیا اور کہا: ’’اے محمد صلی اللہ علیہ و سلم ، آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں، اگر آپ چاہیں تو میں ان دو پہاڑوں کے درمیان ان مشرک لوگوں کو پیس کر رکھ دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’ مجھے امید ہے کہ اللہ ان کی پشت سے ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو صرف ایک اللہ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ (آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ تمنا پوری ہوئی اور فتح مکہ کے بعد طائف قبیلہ کے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے)۔
(صحیح بخاری ۔عن عائشہ رضی اللہ عنہا )

0 comments:

Post a Comment