Monday 11 March 2013

 تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے 
جسے دیکھنی ہو جنت وہ مدینہ دیکھ آئے

نہ یہ بات شان سے ہے نہ یہ بات مال و زر کی 
وہی جاتا ہے مدینے آقا جسے بلائیں

کیسے وہاں کے دن ہیں کیسی وہاں کی راتیں 
انہیں پوچھ لو نبی کا جو مدینہ دیکھ آئے

جو مدینے لمحے گزرے جو مدینے دن گزارے
وہی لمحے زندگی ہیں وہی میرے کام آئے

طیبہ کو جانے والے تجھے دیتا ہوں دعائیں
در مصطفی پے جا کے تو جہاں کو بھول جائے

روزے کے سامنے میں یہ دعائیں مانگتا تھا 
میری جاں نکل تو جائے یہ سما بدل نہ جائے

لو چلا ہوں میں لحد میں میرے مصطفی سے کہ دو 
کہ ہوا تیری گلی کی مجھے چھوڑنے کو آئے

وہی غم گسار میرا وہ ظہوریؔ یار میرا 
میری قبر پر جو آئے نعت نبی سنائے

0 comments:

Post a Comment