ابھی نہ کھل ابھی تھوڑا حجاب رہنے دے
کچھ اور دن مجھے یونہی خراب رہنے دے
اجاڑ دے میرے دل کی تمام دھرتی کو
بس اک شہر، میرا شہرِ خواب رہنے دے
وہی ہوا نہ بچھڑنے پہ بات آ پہنچی
تجھے کہا تھا، پرانے حساب رہنے دے
میری ہتھیلی پر لکھ دے ہر اک ناکامی
میرے خدا تو اسے کامیاب رہنے دے
ورق ورق نہ تو ایسے لکیریں کھینچتا جا
کتابِ عمر میں کوئی تو باب رہنے دے
کچھ اور دن مجھے یونہی خراب رہنے دے
اجاڑ دے میرے دل کی تمام دھرتی کو
بس اک شہر، میرا شہرِ خواب رہنے دے
وہی ہوا نہ بچھڑنے پہ بات آ پہنچی
تجھے کہا تھا، پرانے حساب رہنے دے
میری ہتھیلی پر لکھ دے ہر اک ناکامی
میرے خدا تو اسے کامیاب رہنے دے
ورق ورق نہ تو ایسے لکیریں کھینچتا جا
کتابِ عمر میں کوئی تو باب رہنے دے
0 comments:
Post a Comment