ایپل کمپنی نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے اعداد و
شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق اس کے منافعے میں ایک عشرے میں پہلی بار کمی
آئی ہے۔
تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ پھر بھی حصہ داروں کو ملنے والے منافعے میں اضافہ کرے گی۔
ایپل کو جنوری تا مارچ کی سہ ماہی میں ساڑھے نو ارب ڈالر کا منافع ہوا جب کہ گذشتہ سال یہ منافع 11 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا۔
تاہم یہ نتائج پھر بھی بہت سے لوگوں کی توقعات سے
بہتر تھے، کیوں کہ آئی فون اور آئی پیڈ کی فروخت میں تیزی سے کُل آمدن 43
ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
مصنوعات کی مانگ میں کمی پر تشویش اور دوسری
کمپنیوں کی طرف سے بڑھتے ہوئے مقابلے کی وجہ حالیہ مہینوں میں ایپل کے حصص
کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک نے کہا ’اگرچہ ہمیں
مالیاتی کامیابی اور ساکھ حاصل ہوئی ہے، لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری
شرحِ نمو سست پڑ گئی ہے اور 2012 میں ہمیں جو انتہائی اونچے درجے کا منافع
ملا تھا، اس میں کمی آئی ہے۔‘
کمپنی نے کہا کہ اس نے سال کی پہلی سہ ماہی میں دنیا بھر میں تین کروڑ 74 لاکھ آئی فون اور ایک کروڑ 95 لاکھ آئی پیڈ فروخت کیے۔
اگرچہ ایپل کو ٹیبلٹ اور سمارٹ فون کی مارکیٹ میں
برتری حاصل ہے، سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ سام سنگ جیسی کمپنیوں کی مقبول
ہوتی ہوئی مصنوعات کی وجہ سے اس برتری میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ نئی مصنوعات پیش نہ کرنے کی وجہ سے بھی خدشات لاحق ہیں۔
تجزیہ کاروں نے مشورہ دیا ہے کہ کمپنی کو حریفوں
سے ایک قدم آگے رہنے کے لیے پرانی مصنوعات کو ہی اپ گریڈ کرتے چلے جانے کی
بجائے نئی مصنوعات متعارف کرنی چاہییں۔
اوریکل انویسٹمنٹ ریسرچ کے لارن بیلٹر کہتے ہیں، ’مارکیٹ ایپل کی وہی پرانی روش سے اکتا چکی ہے۔
’سرمایہ کار اختراع چاہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ
دوسری مصنوعات اور حریفوں کی طرف سے پیش کیے جانے والے جدید فیچروں کی طرف
دیکھ رہے ہیں۔‘
انھی خدشات کی وجہ سے ایپل کی حصص میں گذشتہ چند
مہینوں میں کمی آئی ہے۔ گذشتہ برس ستمبر میں اپنی تاریخ کی سب سے بڑی قدر
حاصل کرنے کے بعد سے اس کے حصص کی قیمتوں میں 40 فیصد کی گراوٹ آ چکی ہے۔
تاہم ایپل کے چیف ایگزیکٹیو نے سرمایہ کاروں اور
حصہ داروں کو یقین دلایا کہ کمپنی مارکیٹ میں اپنا غلبہ قائم رکھنے کے لیے
اقدامات کرتی رہے گی۔
انھوں نے کہا، ’ایپل کا سب سے بڑا مقصد نئی
مصنوعات تخلیق کرنا ہے۔ ہماری ٹیمیں حیرت انگیز ہارڈویئر، سافٹ ویئر اور
خدمات بنانے میں جٹی ہوئی ہیں، اور ہم اپنی پائپ لائن میں موجود مصنوعات کے
بارے میں بہت پرجوش ہیں۔‘
0 comments:
Post a Comment