Monday, 15 April 2013

نگراں حکومت نے کہا ہے کہ وہ یوٹیوب پر عائد پابندی اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک کہ متنازع اسلام مخالف وڈیوز کو یوٹیوب کی جانب سے پاکستان میں بلاک نہیں کر دیا جاتا۔
ایکسپریس ٹریبون کے مطابق وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ “یوٹیوب کے مالک گوگل انکارپوریٹڈ کے ساتھ حال ہی میں اہم مذاکرات ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس سمت میں جلد کامیابی نصیب ہوگی۔”
عہدیدار نے مزید کہا کہ یوٹیوب پر زور دیا گیا ہے کہ اگر وہ ویب سائٹ سے مکمل طور پر اسے حذف نہیں بھی کر سکتا تو کم از کم پاکستان میں وڈیو بلاک کر دے۔
زبردست مظاہروں کے بعد یوٹیوب نے مختلف ممالک میں ان اسلام مخالف وڈیوز تک رسائی روک دی تھی لیکن پاکستان میں متنازع وڈیوز کو بند کرنے پر رضامند نہیں۔
ایکسپریس ٹریبون کاکہنا ہے کہ موجودہ نگراں انتظامیہ پابندی کے خاتمے کی خواہاں تھی اور نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اس معاملے کو حل کرنے پر انتھک محنت کر رہی ہیں۔
البتہ متنازع وڈیو کا بدستور ویب سائٹ پر موجود رہنا کباب میں ہڈی ہے۔ وزارت آئی ٹی کے عہدیدار نے کہا کہ “وہ معاملے کو حل کرنے کے تمام ممکن طریقوں کو دیکھ رہی ہیں لیکن اب تک کوئی بڑی کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔”
دو روز قبل وزیر اطلاعات عارف نظامی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ یوٹیوب پر پابندی کے خاتمے کے حوالے سے حکومت کو ایک سمری بھیج دی گئی ہے۔

گوگل پاکستان میں وڈیو تک رسائی کیوں نہیں روک رہا (ہماری رائے):

یہ سراسر بے پروائی ہے۔ اگر گوگل بھارت، مصر، لیبیا، سنگاپور اور روس میں گستاخانہ وڈیوز تک رسائی بند کر سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟
وزارت آئی ٹی کے چند عہدیداروں کا ماننا ہے کہ گستاخانہ وڈیوز کو خذف کیے جانے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے ایک باضابطہ درخواست کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکہ قانونی مشاورت کا معاہدہ (MLAT) درکار ہے۔ البتہ معاہدے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی انتظامیہ کی جانب سے شروع نہیں کیا جا رہا کیونکہ یہ ایک طویل عمل تھا۔
ہماری سوچ کچھ مختلف ہے۔
انٹرنیٹ پر ہر ویب سائٹ ٹرمز آف سروسز کی حامل ہوتی ہے جس کے تحت وہ کام کرتی ہے۔ آپ کسی بھی ویب سائٹ کے مواد کو انفرادی سطح پر حذف کروا سکتے ہیں ہیں اگر آپ ثابت کر سکیں کہ مواد ویب سائٹ یا ہوسٹ کی ٹرمز آف سروسز کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
مواد کو حذف کرنے کے لیے ایسی صورتحال کو کسی ایم ایل اے ٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ ویب سائٹ ٹرمز آف سروسز کی خلاف ورزی رپورٹ ہونے پر روزانہ کی بنیاد پر اپنی ویب سائٹوں سے مواد حذف کرتی ہیں۔
اسی طرح یوٹیوب اپنی ٹرمز آف سروسز میں اس شق کا حامل ہے جو صارفین کو نفرت آمیز یا اسے پھیلانے والی وڈیوز اپلوڈ نہ کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔ یہ متنازع اسلام مخالف وڈیوز بلاشبہ نفرت آمیز مواد کے زمرے میں آتی ہیں۔ اس کا ثبوت دنیا بھر میں اربوں مسلمانوں کی جانب سے ہونے والے وہ مظاہرے ہیں جن میں انہوں نے وڈیو پر اپنے غم و غصے کو ظاہر کیا۔
ان تمام مظاہروں کے بعد یوٹیوب کا مخصوص ممالک میں وڈیوز نہ اڑانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ہمارا ماننا ہے کہ یہ ہماری سفارتی ناکامی اور نااہلی ہے کہ ہم ابھی تک یہ وڈیوز پاکستان میں بلاک نہیں کروا سکتے، ورنہ کسی ویب سائٹ سے مواد/وڈیو کو حذف کروانا اتنا بڑا مسئلہ ہی نہیں – خصوصاً اگر وہ ویب سائٹ کی ٹرمز آف سروسز کی بھی خلاف ورزی کرتا ہو۔

0 comments:

Post a Comment