پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص کی فروخت کے تحت اتصالات سے ہونے والے معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان نئے ایل ڈی آئی لائسنس فروخت نہ کرنے کی پابند
تھی، لیکن یہ معاہدہ 22 مارچ 2013ء کومکمل ہوا، جس کے بعد پاکستان ٹیلی
کمیونی کیشن اتھارٹی نئے ایل ڈی آئی لائسنس کی نیلامی کے لیے آزاد ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی اے نئے ایل ڈی آئی لائسنس کی نیلامی کرنے والا ہے، کم از کم سی ایم پاک کو ضرور جو طویل عرصے سے ایل ڈی آئی لائسنس حاصل کرنے کے لیےجدوجہد کر رہا ہے لیکن حکومت کے اتصالات کے ساتھ سیل پرچیز ایگریمنٹ کے باعث پابند تھا۔
سی ایم پاک نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر اسے ایل ڈی آئی لائسنس جاری کر دیا جائے تو وہ 500 ملین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی، جو اپنے گورننگ بورڈ (بشمول چیئرمین اور دو ممبرز) کی بحالی کے لیے اس وقت سخت مراحل سے گزر رہا ہے ممکنہ طور پر بورڈ کے بحال ہوتے ہی ایل ڈی آئی لائسنسوں کی نیلامی کے گا۔
نئے ایل ڈی آئی لائسنسوں کی نیلامی اس لیے خصوصاً اہم ہے کہ آپریٹرز بیرون ملک سے آنے والی کالز پر زیادہ چارجز وصول کر رہے ہیں۔ اس وقت 14 ایل ڈی آئی آپریٹرز ہیں جو آئی سی ایچ کے نفاذ کے بعد پہلے کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ آمدنی سمیٹ رہے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص کی فروخت کے مطابق
اتصالات نے حکومت پاکستان کو پابند کیا تھا کہ وہ اگلے سات سالوں تک نئے
ٹیلی کام لائسنس فروخت نہیں کرے گا۔ یہ معاہدہ گزشتہ ماہ اپنے اختتام کو
پہنچے اور اب پی ٹی اے ٹیلی کام لائسنسوں کی نیلامی کے لیے مکمل طور پر
آزاد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 3جی لائسنس کی نیلامی نہ ہونے کا ایک سبب اتصالات کے ساتھ مذکورہ معاہدہ بھی تھا۔
واضح رہے کہ اتصالات کو پی ٹی سی ایل سنبھالنے کے سات سال بعد بھی 800
ملین امریکی ڈالرز ادا کرنے ہیں۔ اتصالات کہتا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے
ساتھ املاک کے معاملے پر تصفیہ ہونے کے بعد ادائیگی کر دے گا۔
اتصالات کو املاک کی قیمت (73 ملین امریکی ڈالرز) منہا کرنے اور بقیہ ادائیگی کرنے کی بھی پیشکش کی گئی، لیکن اس نے انکار کیا۔
پاکستان نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر بقیہ ادائیگی نہیں کی گئی تو وہ پی ٹی سی ایل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلے گا، لیکن یہ صرف بیان بازی ہی ثابت ہوا۔
0 comments:
Post a Comment