معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ
اسے
اپنی کالج کی اسلامک ہسٹری کی استانی صالحہ خاتون یاد آگیئں، جو ہمیشہ
کہتی تھیں کہ "انسان کی اس خامی کا مذاق کیوں اڑاتے ہیں جو اس کی اپنی پیدا
کردہ نہیں ہوتی، ایسی برائیوں پر کیوں نہیں انگلی اٹھاتے، جو اس کی اپنی
خواہشوں کے باعث جنم لیتی ہیں، جیسے بدعنوانی، بے ایمانی، چغل خوری، رشوت
ستانی وغیرہ، اگر ہم ان خامیوں پر ببانگ دہل انگلی اٹھانے لگیں، تو شاید
معاشرے سے کچھ برائیوں کا خاتمہ ہو جائے۔"
دو کی کہانی سے اقتباس
دو کی کہانی سے اقتباس
0 comments:
Post a Comment