موبی لنک نے بیک جنبش قلم 100 سے زائدملازمین کو بر طرف کر دیا ہے ،جن میں سے بیشتر کا تعلق تکنیکی شعبے سے ہے۔
ہمارے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ انتہائی اقدام اس صورت اٹھایا گیا کہ آج صبح ملازمین کو اچانک بغیر کسی نوٹس کے برطرف کردیا گیا۔
حیران کن طورپر ملازمین کو اس ضمن میں پہلے سے اطلاع نہیں دی گئی تھی ،
جس کی وجہ سے یہ اقدام موبی لنک جیسے بڑے ادارے کے وقار کے منافی ایک منفی
تاثر پیش کرتا ہے۔
آنے والے دنوں میں مزید اسٹاف کو بھی باہر کی راہ دیکھنی پڑے گی۔
یہ کمپنی سے وسائل کے خاتمے کا پہلا دور تھا جب سے ومپل کام نے پیرنٹ کمپنی اوریسکوم ٹیلی کام کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لی ہے۔
یاد رہے کہ موبی لنک نے “ہوا وے” اور “ایرکسن” جیسے فروخت کنندگان کے
ساتھ نیٹ ورک “سواپ” اور “ماڈرنائزیشن” معاہدے کیے تھا۔ ان معاہدوں کےمقصد
میں 3جی کے حامل نیٹ ورک کی تنصیب بھی شامل تھی۔ ماڈرنائزیشن کے علاوہ
وینڈرز نیٹ ورک کے پی آئیز کی مرمت، بجلی کی فراہمی،فیولنگ سروسز، لیول 1
اور لیول 2 کی مرمت اور انتظامی سروسز کے بھی ذمہ دار تھے۔
معاہدے مکمل ہو جانے کی صورت میں موبی لنک مجموعی حکمت عملی کے طور پر
تمام بڑی تکنیکی خدمات آؤٹ سورس کر دے گا جبکہ اس کا اپنا اسٹاف کور نیٹ
ورک، الارم مانیٹرنگ اور کے پی آئی (کی پرفارمنس انڈیکیٹرز) کے لیے سائٹ
انٹرونشن پر لیول 1 مرمت کرے گا۔
گو کہ ہمیں یقین نہیں ہے لیکن ذرائع نے بتایا ہے کہ خارج ہونے والے
ملازمین کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق زر تلافی ادا کیا جائے گا۔
موبی لنک واحد ٹیلی کام کمپنی نہیں ہے جس نے اپنے تکنیکی شعبے سے ملازمین کو نکالا ہے، گزشتہ سال انہی بنیادوں پر ٹیلی نار نے اپنے پورے شعبے کو فارغ کر دیا تھا۔
ٹیلی کام ماہرین کے لیے کم ہوتے مواقع بدترین صورتحال کو پیش کر رہے
ہیں، خصوصاً جب الیکاٹیل-لیوسنٹ (ALU) اور نوکیا سیمنز نیٹ ورک (NSN) جیسے
عظیم ادارے کاروباری خسارے کے بعد ایسے ہی بحران ےس دوچار ہیں۔
موٹورولا اور نورٹیل نیٹ ورکس جیسے اداروں کو بھی مت بھولیں جو پہلے ہی ملک سے اپنا کاروبار ختم کر چکے ہیں۔
ملازمین کو خارج کر کے دیگر مقامات پر مواقع تلاش کرنے کی چھوٹ دے کر یہ
ادارے معاشرے میں بے روزگار ماہر انجینئرز میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔ ایسی
ڈاؤن سائزنگ (جسے ادارے کے عہدیداران رائٹ سائزنگ تک کہہ جاتے ہیں) ملک
میں بے روزگاروں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
اس مرحلے پر حکومت پاکستان کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے
کے ذریعے لازماً کودنا چاہیے، اور کاروباری قواعد مرتب کرنے چاہئيں، ورنہ
ملازمین کو بے رحمانہ انداز میں نکالنے کا یہ عمل دیگر ٹیلی کام اداروں تک
پھیل جائے گا اور ملک ایسے بے روزگار انجینئرز کی آماجگاہ بن جائے گا جو
اپنے مستقبل سے لاعلم ہوں گے۔
حکومت کو بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بھی ضرور اقدامات اٹھانے
چاہئیں، جو ٹیلی کام کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر مسائل سے دوچار کر رہا ہے
اور بالآخر اس کا نتیجہ ڈاؤن سائزنگ کی صورت میں نکل رہا ہے۔
0 comments:
Post a Comment