علیم الدین کی توبہ
بیگم جلدی کرو جو منگوانا ہے
لسٹ بنا کر دو آج جمعہ ہے اور دکانیں جلدی بند ہو جائیں گی مجھے گاڑی کا
کام بھی کروانا ہے اور جمعہ نماز بھی پڑھنی ہے،
سیٹھ علیم الدین کا شمار شہر کے جانے مانے کاروباری حضرات میں ہوتا تھا، گھر میں پیسے کی ریل پیل تھی، علیم الدین کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں،
پیسے کی ریل پیل اور سب کچھ ہونے کے باوجود علیم الدین بہت خدا ترس اور پانچ وقت کا نمازی تھا،
لیکن اسکی عادت تھی کہ 50 برس کا ہونے کے باوجود گانے سننے اور فلمیں دیکھنے کا شوق آج بھی ویسا تھا جیسا ایک 20 سال کے جوان کا ہوتا ہے،
آج بھی وہ اپنی کار میں لگوانے کیلئے ایک امپورٹڈ میوزک سسٹم لایا تھا ، اور آج جمعہ کا دن کا اس کا ارادہ تھا کہ جمعہ کا ٹائم ہونے سے پہلے وہ یہ سسٹم کار میں سیٹ کروا لے کہیں کاریگر کی دکان بند نا ہو جائے،
صاحب آپ کا میوزک سسٹم تو بہت اچھا ہے کاریگر نے کار میں فٹنگ کرتے ہوئے علیم الدین سے کہا،
ہاں باہر سے منگوایا ہے پورے 20000 روپے لگے ہیں، جلدی جلدی سیٹ کرو جمعہ کا ٹائم ہورہا ہے،
کاریگر: جی صاحب بس آدھا گھنٹہ لگے گا،
علیم الدین: اچھا تم سیٹ کرو میں بازار سے کچھ سامان خرید لوں، اس نے جیب سے سامان کی لسٹ نکالتے ہوئے کہا جو اسکی بیوی نے بازار سے منگوانے کیلیے دیا تھا،
سامان خریدنے اور گاڑی میں میوزک سسٹم سیٹ کروانے کے بعد علیم الدین جب مسجد پہنچا تو خطبہ جاری تھا، اس نے جلدی جلدی وضو کیا اور صف میں شامل ہوگیا،
مسلم شریف میں بیان کیا گیا ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ
" جو شخص موت کے وقت جس حالت میں مرے گا قیامت کے دن اسکو اسی حالت میں اٹھایا جائے گا "
اسطرح جس کو کلمہ پڑھتے ہوئے موت آئے گی وہ قیامت کے دن کلمہ پڑھتے ہوئے اٹھے گا،
علیم الدین کی آنکھیں بند تھی اور بڑی محویت سے وہ خطیب کی الفاظ سن رہا تھا،
نماز کی ادائیگی کے بعد علیم الدین امام مسجد کے پاس بیٹھا تھا،
علیم الدین: امام صاحب خطیب صاحب نے خطبہ کے دوران جو ایک حدیث پڑھی کہ جو جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اٹھایا جائے گا، تو کیا اگر کوئی برا کام کرتے مرجائے، یا جیسے اگر کوئی بندہ گانا گاتے یا سنتے مر جائے تو؟
امام صاحب: جی بالکل جو جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اٹھایا جائے گا، کوئی گانا گاتا ہوا مرے یا سنتا ہوا ایک طرح سے تو وہ حرام موت مرا،
علیم الدین کی کار دوبارہ اس کاریگر جس نے میوزک سسٹم لگایا تھا اسکی دوکان پر رکی،
علیم الدین، کاریگر سے: یہ پورا میوزک سسٹم کار سے نکال دو اور کار کی ڈگی میں ڈال دو،
کاریگر حیرت سے: کیوں سیٹھ صاحب کیا ہوا ابھی تو آپ لگوا کر گئے تھے؟
علیم الدین: بھائی تم اسکو نکال دو مجھے حرام موت نہیں مرنا
کاریگر حیرت ذدہ سا: جی سیٹھ صاحب نکال دیتا ہوں
علیم الدین کی کار شہر سے باہر دریا کے کنارے رکی ہوئی تھی،
علیم الدین باہر نکلا اور کار کی ڈگی کھول کر میوزک سسٹم نکالا اور دریا میں پھینک دیا
علیم الدین کے لب آہستہ آہستہ ہل رہے تھے، آنکھیں نم تھیں،
اے اللہ مجھے مومن والی موت دینا، اے اللہ مرتے وقت میری زبان پر کلمہ شہادت جاری ہو،
اگر کار میں گانا سنتے ہوئے گنگناتے ہوئے میرا ایکسیڈنٹ ہوجاتا، میں مرجاتا، مجھے تو حرام موت آتی اور قیامت کے دن میں تیرا کس منہ سے سامنا کرتا، اے اللہ مجھے بخش دے، مجھے معاف فرما دے،
آج سے میں ہر وہ کام چھوڑ دوں گا جس سے مومنوں والی موت نہ ملے یا میں تیرا منکر ہو جاؤں۔
سیٹھ علیم الدین کا شمار شہر کے جانے مانے کاروباری حضرات میں ہوتا تھا، گھر میں پیسے کی ریل پیل تھی، علیم الدین کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں،
پیسے کی ریل پیل اور سب کچھ ہونے کے باوجود علیم الدین بہت خدا ترس اور پانچ وقت کا نمازی تھا،
لیکن اسکی عادت تھی کہ 50 برس کا ہونے کے باوجود گانے سننے اور فلمیں دیکھنے کا شوق آج بھی ویسا تھا جیسا ایک 20 سال کے جوان کا ہوتا ہے،
آج بھی وہ اپنی کار میں لگوانے کیلئے ایک امپورٹڈ میوزک سسٹم لایا تھا ، اور آج جمعہ کا دن کا اس کا ارادہ تھا کہ جمعہ کا ٹائم ہونے سے پہلے وہ یہ سسٹم کار میں سیٹ کروا لے کہیں کاریگر کی دکان بند نا ہو جائے،
صاحب آپ کا میوزک سسٹم تو بہت اچھا ہے کاریگر نے کار میں فٹنگ کرتے ہوئے علیم الدین سے کہا،
ہاں باہر سے منگوایا ہے پورے 20000 روپے لگے ہیں، جلدی جلدی سیٹ کرو جمعہ کا ٹائم ہورہا ہے،
کاریگر: جی صاحب بس آدھا گھنٹہ لگے گا،
علیم الدین: اچھا تم سیٹ کرو میں بازار سے کچھ سامان خرید لوں، اس نے جیب سے سامان کی لسٹ نکالتے ہوئے کہا جو اسکی بیوی نے بازار سے منگوانے کیلیے دیا تھا،
سامان خریدنے اور گاڑی میں میوزک سسٹم سیٹ کروانے کے بعد علیم الدین جب مسجد پہنچا تو خطبہ جاری تھا، اس نے جلدی جلدی وضو کیا اور صف میں شامل ہوگیا،
مسلم شریف میں بیان کیا گیا ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ
" جو شخص موت کے وقت جس حالت میں مرے گا قیامت کے دن اسکو اسی حالت میں اٹھایا جائے گا "
اسطرح جس کو کلمہ پڑھتے ہوئے موت آئے گی وہ قیامت کے دن کلمہ پڑھتے ہوئے اٹھے گا،
علیم الدین کی آنکھیں بند تھی اور بڑی محویت سے وہ خطیب کی الفاظ سن رہا تھا،
نماز کی ادائیگی کے بعد علیم الدین امام مسجد کے پاس بیٹھا تھا،
علیم الدین: امام صاحب خطیب صاحب نے خطبہ کے دوران جو ایک حدیث پڑھی کہ جو جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اٹھایا جائے گا، تو کیا اگر کوئی برا کام کرتے مرجائے، یا جیسے اگر کوئی بندہ گانا گاتے یا سنتے مر جائے تو؟
امام صاحب: جی بالکل جو جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اٹھایا جائے گا، کوئی گانا گاتا ہوا مرے یا سنتا ہوا ایک طرح سے تو وہ حرام موت مرا،
علیم الدین کی کار دوبارہ اس کاریگر جس نے میوزک سسٹم لگایا تھا اسکی دوکان پر رکی،
علیم الدین، کاریگر سے: یہ پورا میوزک سسٹم کار سے نکال دو اور کار کی ڈگی میں ڈال دو،
کاریگر حیرت سے: کیوں سیٹھ صاحب کیا ہوا ابھی تو آپ لگوا کر گئے تھے؟
علیم الدین: بھائی تم اسکو نکال دو مجھے حرام موت نہیں مرنا
کاریگر حیرت ذدہ سا: جی سیٹھ صاحب نکال دیتا ہوں
علیم الدین کی کار شہر سے باہر دریا کے کنارے رکی ہوئی تھی،
علیم الدین باہر نکلا اور کار کی ڈگی کھول کر میوزک سسٹم نکالا اور دریا میں پھینک دیا
علیم الدین کے لب آہستہ آہستہ ہل رہے تھے، آنکھیں نم تھیں،
اے اللہ مجھے مومن والی موت دینا، اے اللہ مرتے وقت میری زبان پر کلمہ شہادت جاری ہو،
اگر کار میں گانا سنتے ہوئے گنگناتے ہوئے میرا ایکسیڈنٹ ہوجاتا، میں مرجاتا، مجھے تو حرام موت آتی اور قیامت کے دن میں تیرا کس منہ سے سامنا کرتا، اے اللہ مجھے بخش دے، مجھے معاف فرما دے،
آج سے میں ہر وہ کام چھوڑ دوں گا جس سے مومنوں والی موت نہ ملے یا میں تیرا منکر ہو جاؤں۔
0 comments:
Post a Comment