دلیل
ڈاکٹر
سرور لیکچر شروع کر چکے تھے۔ پوری ہال کھچاکھچ بھرا تھا۔۔ دور دور تک پنک
اسکارف میں ڈھکے سر دکھائی دے رہے تھے۔ وہ چونک کر ڈاکٹر سرور کی طرف متوجہ
ہوئی جو روسٹروم پہ کھڑے تھے۔ سر پر جناح کیپ ، سفید داڑھی، شلوار قمیص
اور واسکٹ میں ملبوس وہ خاصے منجھے ہوئےاسکالر تھے۔ اپنی سوچوں کو جھٹک کر
کر وہ بغور لیکچر سننے لگی۔
""" بعض لوگ قرآن پڑھ کر بھٹکتے ہیں، واقعی ایسا ہوتا ہے "" وہ اپنے مخصوص انداز میں کہہ رہے تھے۔ "" اس لیے بہتر ہے کہ قرآن کسی اچھے غیر معتصب عالم سے زندگی میں ایک دفعہ ضرور پڑھ لینا چاہئیے مگر اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کا "" دامن "" پکڑنا ضروری ہے۔ نہیں بلکہ کسی غیر معتصب تفسیر کو پڑھ کر بھی کسی حد تک قرآن مجید کی سمجھ بوجھ پیدا کی جاسکتی ہے۔ قرآن پڑھ کر ہم ہر آیت کے اپنے حالات کے مطابق کئی مطالب نکال لیں، وہ مطلب نکالنا غلط نہیں ہے ، مگر ظاہر کو باطن سے تشبیہ دینا قطعا غلط ہے۔
مثلا بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا جو حکم اللہ تعالی نے موسیؑ کے ذریعے دیا ، وہ ہم سب جانتے ہیں ۔ اس واقعہ سے یہ سبق تو نکال سکتے ہیں کثرت سوال سے حکم مشتبہ ہو جاتے ہیں۔ مگر اس سے یہ مطلب ہرگز نہیں نکلتا وہاں گائے سے مراد ایک "" صحابیہ ہیں ، نعوذ باللہ بعض لوگوں نے واقعتا یہاں "" گائے "" سے مراد ایک صحابیہ کو لیا ہے۔
ایک اور مثال سورہ حجر کی آخری آیات میں ہے کہ "" اپنے رب کی عبادت کرو، یہاں تک کہ تمہارے پاس یقین آجائے ""
اب یہاں "" یقین "" سے مراد "" موت "" ہے یعنی موت آنے تک عبادت کرت رہو مگر بعض لوگ یہاں "" یقین "" سے مراد "" beLiFe "" لے کر، اپنی عبادت کو کاٖی سمجھ کر بس کر دیتے ہیں کہ جی، ہمیں اپنی عبادت پہ یقین آگیا ہے تو سب عبادتیں بس ختم ۔۔!!
سورہ حجر کہاں تھی بھلا؟؟ اس نے آہستہ سے اپنا چھوٹا قرآن کھولا اور صفحے پلٹنے لگی۔ سورہ حجر ملی تو اس نے آخری آیات کھولیں۔ آیت وہی تھی جو وہ کہہ رہے تھے۔ مگر آخری تن الفاظ عربی میں "" حتی یاتی الیقیں "" تھے ( حتی کی یقین آجائے )
"" یقین "" ؟؟ اس نے "" الیقین "" پہ انگلی پھیری پھر الجھ کر ڈاکٹر سرور کو دیکھا۔ وہ کہہ رہے تھے۔ یہاں پہ یقین سے مراد یقین نہین بلکہ موت ہے۔ سو اس طرح کے الفاظ کا من چاہا مطلب نکالنا انسان کو بھٹکا سکتا ہے۔ کوئی سوال ؟؟ انہوں نے رک کر ایک گہری نظر ہال پر ڈالی۔
محمل نے ہاتھ فضا میں بلند کیا۔
یس۔۔؟؟
"" سر ! مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی۔ میرے پاس بغیر ترجمے والا مصحف ہے۔ اس میں مذکورہ آیت میں ""یقین " کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ سو اسکا مطلب "" موت "" کیسے ہوا ؟؟ دونوں الفاظ میں خاصا فرق ہے ""'
"" اس کا مطلب موت ایسے ہے کہ ۔ "" وہ ذرا دیر کو رکے، اور بغور اسے دیکھا "" میں نے س کا مطلب موت نکالا ہے ""
جی سر، میرا سوال یہی ہے کہ کیسے ؟؟ اس کی دلیل کیا ہے؟؟؟
"" دلیل یہ ہے کہ میں نے "" یعنی ڈاکٹر سرور مرزا نے اس کا مطلب موت لیا ہے۔ میں اس ملک کا سب سے بڑا اسلامک اسکالر ہوں۔ آپ میرے کریڈنشلز اٹھا کر دیکھیں، میری ڈگریز دیکھیں، کیا میری بات بطور ایک ٹھوس دلیل کے کافی نہیں؟؟؟
"" سر ! آپ کی بات یقینا اہم ہے ، مگر قرآن کا بعض اس کے بعض کی تفسیر کرتا ہے، حدیث بھی یہ کرتی ہے۔ کیا قرآن یا حدیث میں کہیں یہ ذکر ہے کہ یہاں " یقین " سے مراد موت ہے؟؟ وہ بہت شائستگی ولحاظ سے موؤدب سی پوچھ رہی تھی۔ ڈاکٹر سرور کے چہرے پر واضح ناگواری ابھری۔
"" یعنی کہ اگر میں آپ کو اس مطلب کی دلیل نہ دوں تو اسے محض میری بات سمجھ کر جھٹلا دیں گی؟؟
یعنی آپ کو میری بات کے اوپر مزید کوئی دلیل چاہیئے۔۔ ؟؟
جی ۔۔!! اس نے ہولے سے سر ہلا دیا۔
پورے ہال میں اضطراب کی ایک لہر دوڑ گیئ۔ لڑکیاں قدرے پریشان ہو کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں۔
یعنی آپ ایک دینی اسکالر کو چیلنج کر رہی ہیں ؟؟
"" سر۔۔!! میں بہت ادب سے صرف ایک دلیل مانگ رہی ہوں۔ ""
""" اگر اس کی دلیل قرآن وحدیث میں نہ ہو تو کیا آپ تسلیم کریں گی۔۔۔ ۔؟؟؟
"" نہیں "" ، سر کبھی نہیں۔۔۔ ۔
" ہوں۔ ڈاکٹر سرور نے گہری سانس لیکر ہال پہ ایک نظر دوڑائی "" کیا کوئی اور بھی ہے جو اپنی عمر سے زیادہ طویل تجربے کے حامل ایک اسکالر کو چیلنج کرئے ؟؟؟
کسی اور کو بھی دلیل چاہیئے؟؟
بہت سے سر نفی میں ہل گئے۔ وہ اکیلی کھڑی تھی۔
"" یعنی تین سو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کو دلیل چاہیئے ؟؟؟ یہی پڑھا رہے ہیں آپ لوگ اس مسجد میں؟؟
کون ہیں آپ کی کلاس انچارج ؟؟ ""
میڈم مصباح کھڑی ہوئیں۔
"" کیا آپ اس ناکام کلاس رپورٹ کی زمہ داری لیتی ہیں ؟؟ ون آ ف تھری آؤٹ آف تھری ہنڈرڈ کی ؟؟ ) 0ne out of three hundred )
"" جی سر ! "" میڈم مصباح کا سر قدرے جھک گیا۔
داکٹر سرور نے محمل کو دیکھا۔
"" کیا آپ کو ابھی بھی دلیل چاہیئے ؟؟؟ ""
" جی سر۔۔!! """
وہ کچھ دیر خاموشی سے اسکا چہرہ دیکھتے رہے، پھر ہلکے سے مسکرائے۔
"" سورہ المدثر ؛ آیت 43-47 میں یقین کا لفط موت کے لیے استعمال ہوا ہے۔
وہاں سے ہم دلیل لیتے ہیں کہ یہاں بھی یقین سے مراد موت ہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے مرعوب ہوئے بغیر ادب کے دائرے میں رہ کر مجھ سے دلیل مانگی، اور افسوس ہے کہ صرف ایک بچی نے یہ جرات کی۔ باقی سب خاموش رہین۔ دو سو ننانوے لرکیون میں یقینا ابھی یہ کمی موجود ہے ۔
کیا کوئی شخص ڈگریوں کا پلندہ لیکر آپ کے سامنے آئے ، خود کو سب سے بڑا مذہبی اسکالر بتائے۔ تو آپ اسکی بات کو بطور دلیل مان لیں گے ،کیا آپ کو پہلے دن ہی نہیں بتایا گیا تھا کہ دلیل صرف قرآن مجید یا حدیث ہوتی ہے ؟؟؟
کسی عالم کی بات دلیل نہیں ہوتی ، پھر ۔۔۔ ؟؟؟
بہت سے گلابی اسکارف میں لپٹے سر جھک گئے۔ محمل سرخرو اپنی نشست پر بیٹھی۔۔۔ ۔
اقتباس ؛ مصحف
تحریر ؛ نمرہ احمد
""" بعض لوگ قرآن پڑھ کر بھٹکتے ہیں، واقعی ایسا ہوتا ہے "" وہ اپنے مخصوص انداز میں کہہ رہے تھے۔ "" اس لیے بہتر ہے کہ قرآن کسی اچھے غیر معتصب عالم سے زندگی میں ایک دفعہ ضرور پڑھ لینا چاہئیے مگر اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کا "" دامن "" پکڑنا ضروری ہے۔ نہیں بلکہ کسی غیر معتصب تفسیر کو پڑھ کر بھی کسی حد تک قرآن مجید کی سمجھ بوجھ پیدا کی جاسکتی ہے۔ قرآن پڑھ کر ہم ہر آیت کے اپنے حالات کے مطابق کئی مطالب نکال لیں، وہ مطلب نکالنا غلط نہیں ہے ، مگر ظاہر کو باطن سے تشبیہ دینا قطعا غلط ہے۔
مثلا بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا جو حکم اللہ تعالی نے موسیؑ کے ذریعے دیا ، وہ ہم سب جانتے ہیں ۔ اس واقعہ سے یہ سبق تو نکال سکتے ہیں کثرت سوال سے حکم مشتبہ ہو جاتے ہیں۔ مگر اس سے یہ مطلب ہرگز نہیں نکلتا وہاں گائے سے مراد ایک "" صحابیہ ہیں ، نعوذ باللہ بعض لوگوں نے واقعتا یہاں "" گائے "" سے مراد ایک صحابیہ کو لیا ہے۔
ایک اور مثال سورہ حجر کی آخری آیات میں ہے کہ "" اپنے رب کی عبادت کرو، یہاں تک کہ تمہارے پاس یقین آجائے ""
اب یہاں "" یقین "" سے مراد "" موت "" ہے یعنی موت آنے تک عبادت کرت رہو مگر بعض لوگ یہاں "" یقین "" سے مراد "" beLiFe "" لے کر، اپنی عبادت کو کاٖی سمجھ کر بس کر دیتے ہیں کہ جی، ہمیں اپنی عبادت پہ یقین آگیا ہے تو سب عبادتیں بس ختم ۔۔!!
سورہ حجر کہاں تھی بھلا؟؟ اس نے آہستہ سے اپنا چھوٹا قرآن کھولا اور صفحے پلٹنے لگی۔ سورہ حجر ملی تو اس نے آخری آیات کھولیں۔ آیت وہی تھی جو وہ کہہ رہے تھے۔ مگر آخری تن الفاظ عربی میں "" حتی یاتی الیقیں "" تھے ( حتی کی یقین آجائے )
"" یقین "" ؟؟ اس نے "" الیقین "" پہ انگلی پھیری پھر الجھ کر ڈاکٹر سرور کو دیکھا۔ وہ کہہ رہے تھے۔ یہاں پہ یقین سے مراد یقین نہین بلکہ موت ہے۔ سو اس طرح کے الفاظ کا من چاہا مطلب نکالنا انسان کو بھٹکا سکتا ہے۔ کوئی سوال ؟؟ انہوں نے رک کر ایک گہری نظر ہال پر ڈالی۔
محمل نے ہاتھ فضا میں بلند کیا۔
یس۔۔؟؟
"" سر ! مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی۔ میرے پاس بغیر ترجمے والا مصحف ہے۔ اس میں مذکورہ آیت میں ""یقین " کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ سو اسکا مطلب "" موت "" کیسے ہوا ؟؟ دونوں الفاظ میں خاصا فرق ہے ""'
"" اس کا مطلب موت ایسے ہے کہ ۔ "" وہ ذرا دیر کو رکے، اور بغور اسے دیکھا "" میں نے س کا مطلب موت نکالا ہے ""
جی سر، میرا سوال یہی ہے کہ کیسے ؟؟ اس کی دلیل کیا ہے؟؟؟
"" دلیل یہ ہے کہ میں نے "" یعنی ڈاکٹر سرور مرزا نے اس کا مطلب موت لیا ہے۔ میں اس ملک کا سب سے بڑا اسلامک اسکالر ہوں۔ آپ میرے کریڈنشلز اٹھا کر دیکھیں، میری ڈگریز دیکھیں، کیا میری بات بطور ایک ٹھوس دلیل کے کافی نہیں؟؟؟
"" سر ! آپ کی بات یقینا اہم ہے ، مگر قرآن کا بعض اس کے بعض کی تفسیر کرتا ہے، حدیث بھی یہ کرتی ہے۔ کیا قرآن یا حدیث میں کہیں یہ ذکر ہے کہ یہاں " یقین " سے مراد موت ہے؟؟ وہ بہت شائستگی ولحاظ سے موؤدب سی پوچھ رہی تھی۔ ڈاکٹر سرور کے چہرے پر واضح ناگواری ابھری۔
"" یعنی کہ اگر میں آپ کو اس مطلب کی دلیل نہ دوں تو اسے محض میری بات سمجھ کر جھٹلا دیں گی؟؟
یعنی آپ کو میری بات کے اوپر مزید کوئی دلیل چاہیئے۔۔ ؟؟
جی ۔۔!! اس نے ہولے سے سر ہلا دیا۔
پورے ہال میں اضطراب کی ایک لہر دوڑ گیئ۔ لڑکیاں قدرے پریشان ہو کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں۔
یعنی آپ ایک دینی اسکالر کو چیلنج کر رہی ہیں ؟؟
"" سر۔۔!! میں بہت ادب سے صرف ایک دلیل مانگ رہی ہوں۔ ""
""" اگر اس کی دلیل قرآن وحدیث میں نہ ہو تو کیا آپ تسلیم کریں گی۔۔۔ ۔؟؟؟
"" نہیں "" ، سر کبھی نہیں۔۔۔ ۔
" ہوں۔ ڈاکٹر سرور نے گہری سانس لیکر ہال پہ ایک نظر دوڑائی "" کیا کوئی اور بھی ہے جو اپنی عمر سے زیادہ طویل تجربے کے حامل ایک اسکالر کو چیلنج کرئے ؟؟؟
کسی اور کو بھی دلیل چاہیئے؟؟
بہت سے سر نفی میں ہل گئے۔ وہ اکیلی کھڑی تھی۔
"" یعنی تین سو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کو دلیل چاہیئے ؟؟؟ یہی پڑھا رہے ہیں آپ لوگ اس مسجد میں؟؟
کون ہیں آپ کی کلاس انچارج ؟؟ ""
میڈم مصباح کھڑی ہوئیں۔
"" کیا آپ اس ناکام کلاس رپورٹ کی زمہ داری لیتی ہیں ؟؟ ون آ ف تھری آؤٹ آف تھری ہنڈرڈ کی ؟؟ ) 0ne out of three hundred )
"" جی سر ! "" میڈم مصباح کا سر قدرے جھک گیا۔
داکٹر سرور نے محمل کو دیکھا۔
"" کیا آپ کو ابھی بھی دلیل چاہیئے ؟؟؟ ""
" جی سر۔۔!! """
وہ کچھ دیر خاموشی سے اسکا چہرہ دیکھتے رہے، پھر ہلکے سے مسکرائے۔
"" سورہ المدثر ؛ آیت 43-47 میں یقین کا لفط موت کے لیے استعمال ہوا ہے۔
وہاں سے ہم دلیل لیتے ہیں کہ یہاں بھی یقین سے مراد موت ہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے مرعوب ہوئے بغیر ادب کے دائرے میں رہ کر مجھ سے دلیل مانگی، اور افسوس ہے کہ صرف ایک بچی نے یہ جرات کی۔ باقی سب خاموش رہین۔ دو سو ننانوے لرکیون میں یقینا ابھی یہ کمی موجود ہے ۔
کیا کوئی شخص ڈگریوں کا پلندہ لیکر آپ کے سامنے آئے ، خود کو سب سے بڑا مذہبی اسکالر بتائے۔ تو آپ اسکی بات کو بطور دلیل مان لیں گے ،کیا آپ کو پہلے دن ہی نہیں بتایا گیا تھا کہ دلیل صرف قرآن مجید یا حدیث ہوتی ہے ؟؟؟
کسی عالم کی بات دلیل نہیں ہوتی ، پھر ۔۔۔ ؟؟؟
بہت سے گلابی اسکارف میں لپٹے سر جھک گئے۔ محمل سرخرو اپنی نشست پر بیٹھی۔۔۔ ۔
اقتباس ؛ مصحف
تحریر ؛ نمرہ احمد
0 comments:
Post a Comment