Wednesday 8 May 2013

پاکستان مسلم لیگ(ن) نے سینیٹر اسحاق ڈار کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ٹیلی نارپاکستان کے خلاف ایک شکایت درجکروائی ہے کہ وہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت کر رہا ہے۔


پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ای سی پی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ٹیلی نار پاکستان نے ایک سیاسی جماعت کی انتخابی مہم کے فروغ کے لیے فنڈز مختص کر رکھے ہیں۔
جواب میں الیکشن کمیشن نے ٹیلی نار پاکستان سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ وضاحت پیش کرے کہ اس نے کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی حصہ 197 کی خلاف ورزی نہیں کی جو کمپنیوں پر پابندی لگاتا ہےکہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے اپنی رقوم عطیہ کریں۔
ٹیلی نار اس وقت اپنی پوزیشن کی وضاحت کے لیے جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹیلی نار پاکستان کے ایک ترجمان نے پروپاکستانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
ٹیلی نار پاکستان ایک ذمہ دار ادارہ ہے اور ہمیشہ پاکستانی قوانین کا احترام کیا ہے اور ان کا پابند رہا ہے۔ ٹیلی نار پاکستان کوئی سیاسی میلان نہیں رکھتا ہے اور کبھی کسی سیاسی جماعت، سیاسی مہم یا سیاسی شخصیت کی مالی طور پر یا کسی اور طرح سے مدد نہیں کی۔
ٹیلی نار پاکستان کے کارپوریٹ وسائل کسی بھی وقت اور کسی بھی صورت میں کسی سیاسی جماعت یا سیاسی مقصد کی مالی مدد یا اس کے فروغ کے لیے استعمال نہیں ہوئے۔
ڈی جوس پاکستان کا پہلا ٹیلی کمیونی کیشن یوتھ برانڈ ہے اور اس کی ٹیگ لائن “خاموشی کا بائیکاٹ” ہے۔ ڈی جوس نے نوجوانوں کے لیے برانڈ کی حیثیت سے ہمیشہ ایسی مہمات جاری کی ہیں جو نوجوانوں کی دلوں کی آواز ہوں۔
ٹیلی نار ڈی جوس “انگوٹھا چلاؤ مہم” ایک غیرجانبدار مہم ہے اور یہ برانڈ کی روح کے مطابق ہے اور اس کا مقصد صرف نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور یہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا گروپ کے مفادات اور/یا ان کے لیے عطیات یا ان کی تشہیر کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹیلی نار پاکستان نے ایک مرتبہ کراچی میں پی ٹی آئی کے جلسے کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا اور تحریک انصاف کے موقف کی حمایت کی تھی (نیچے ملاحظہ کیجیے)۔ یہ ٹویٹ جلد ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے اور ہماری جانب سے توجہ دلانے کے بعد ایسا دوبارہ نہ ہوا۔
 
یاد رہے کہ پاکستان میں کاروباری ادارے، قانون کے تحت، کسی سیاسی جماعت کی بلاواسطہ یا بالواسطہ حمایت نہیں کر سکتے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ویب سائٹ پر واضح طور پر اس ضابطے کو بیان کیا ہے، جو کہتا ہے کہ:
غیر ملکی حکومت، کثیر القومی یا مقامی اداروں یا نجی کمپنی، ادارے، تجارتی یا پیشہ ورانہ ادارے کی جانب سے بالواسطہ یا بلاواسطہ امداد ممنوع ہوگی اور جماعتیں صرف انفرادی حیثیت میں چندے اور عطیات لے سکتی ہیں۔

0 comments:

Post a Comment