ایک
زمانہ تھا کہ سندھ کی خالص اپنی تہذیب تھی جوکہ عرب کی قدیم تہذیب سے جڑی
ہو ئی تھی۔ اس وقت یہ عالم تھا کہ جان پہچان ہو یانہ ہو، آپ جس کے بھی
دروازے پر چلے جا ئیں ،گھر میں مرد ہو ں یا نہ ہوں؟اگر دروازے پر جاکر صدا
لگا دیں کہ میں مسافر ہوں اور بھوکا ہوں؟ تو خاتون ِ خانہ کی ذمہ داری تھی
کہ وہ ایک طرف ہو جا ئے اور کہے کہ میں ناشتہ یا کھانا تیا ر کرتی ہوں آپ
کھٹ( چارپا ئی) با ہر لے جاکر کسی درخت کے نیچے
ڈال لیں اور انتظار کریں ۔ لوگ بڑ ی محبت کر نے والے اور بڑے روادار اور
با غیرت تھے۔؟اس وقت سب سے بڑا ہتھیار سندھ میں ً بجھا ً ہوا کر تا تھا؟ یہ
دونوں ہاتھوں کی پانچوں انگلیاں دکھانے کا نام تھے۔ جب کو ئی شخص کسی برے
کام پرکسی کو “بجھا “دکھا تا اور ساتھ میں لکھ لعنت کہتا تو وہ غیرت سے مر
جا تا؟ انسانوں کی دیکھا دیکھی ،جانور تک اس پر عامل تھے۔ ایک شخص کسی
مصیبت میں پھنس گیا اس نے کسی مہاجن سے پانچ سوروپیہ ادھار لیا اور ضمانت
میں اس کے پاس اس نے اپنا کتاچھوڑ دیا ؟ اس مہاجن کے ہاں ڈاکو آگئے ،کتے نے
ان ڈاکووں سے اس کی جان بچا ئی اس نے خوش ہو کر اس کو آزاد کر دیا اور کہا
کہ با با ونجھ (جاو)، کتا خوشی سے دوڑتا ہوا جا رہا تھا ابھی وہ شہر سے
نکلا ہی تھا۔ کہ سامنے سے مالک، رقم کا بندوبست کر کے اسے چھڑانے آرہا تھا
وہ یہ سمجھا کہ یہ بھاگ کر آگیا ہے اور اس نے اسکو “ بجھا “دکھا دیا
بیچارا، جانور تھا اچھی نسل کا غیرت سے اس کی حرکت قلب بند ہو گئی ۔پھر
مالک اس مہاجن کے پاس پہونچا کہ یہ اپنی رقم لے لو ۔اور معذرت کرنے لگا کہ
مجھے پتہ نہیں تھا کہ کتا میرے قول کا پالن نہیں کریگا، بڑا بے غیرت
نکلا؟اس نے کہا کہ اس نے تو میری جان بچا ئی تھی اور میں نے اس کے عیوض اس
کو آزاد کر دیا تھا کیا تمہارے پاس نہیں پہونچا ؟اس نے اس سے روتے ہو ئے
سارا ما جرا بیان کیا اور رقم دینا چاہی تو اس نے لینے سے انکار دیا کہ میں
تو معاف کر چکا ہوں ۔ لہذا اس نے اس رقم اس سے کتے کا مقبرہ بنوادیا چونکہ
اس زمانے میں اتنی رقم سنڈوچ کی قیمت سے ہزروں گنا زیادہ تھی اس نے اککا
مقبرہ بنواکر کتے کو زندہ و جاوید کر دیا۔ اور وہ مقبرہ آج تک “ کتے جو کبو
“ کے نام سے مشہور ہے جو کہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں واقع ہے۔ ۔چونکہ عربی
میں ( قبہ) گنبد کو کہتے ہیں، لہذا وہ بگڑ کر قبہ سے “ کبو “ہو گیا
Friday, 3 May 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment