Friday 10 May 2013


سلام کرنے کے آداب

1۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَاِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْہَآ اَوْ رُدُّوْھَا} (سورۃ النسآ:86)’’جب تمہیں سلام کہا جائے تو اسے سے بہتر سلام سے جواب دو یا اسی کو لوٹا دو‘‘۔

2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے زیادہ نزدیک وہ شخص ہوتا ہے جو لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کرے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد و احمد)۔

3۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کونسا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو کھانا کھلائے اور ہر جانے پہچانے اور ان جانے کو سلام کہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔

4۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ تم ایمان لے آو۔ اور تم (سچے) مومن نہ ہو گے جب تک تم آپس میں محبت نہ کرو گے۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جب تم اس پر عمل کر لو تو تم آپس میں محبت کرنے لگو گے۔ آپس میں سلام پھیلاؤ‘‘۔

5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کہیں‘‘۔ (متفق علیہ)۔

6۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کہا‘‘۔ (متفق علیہ)۔

7۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب اہل کتاب تمہیں سلام کہیں تو کہو: ’’وعلیکم‘‘۔ (متفق علیہ)۔

8۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: السلام علیکم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔ وہ بیٹھ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس نیکیاں‘‘۔ پھر دوسرے آدمی نے آ کر کہا: ’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔ وہ بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیس نیکیاں‘‘۔ پھر ایک اور آدمی نے آ کر کہا: ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا وہ بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیس نیکیاں‘‘ (یعنی ایک دفعہ السلام علیکم کہنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اس کا ایک دفعہ جواب دینے پر بھی دس نیکیاں ملتی ہیں۔ ان تین آدمیوں نے گو ایک ایک دفعہ السلام علیکم کہا تھا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو جواب دیا تھا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تیس نیکیاں حاصل ہوئیں اور ان کو دس دس۔ مترجم)۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد)۔

9۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب تم گھر میں داخل ہو تو اہلِ خانہ کو سلام کہو وار جب گھر سے نکلو تو اہلِ خانہ سے سلام کے ساتھ رخصت ہوا کرو۔ (رواہ البیہقی۔ حسن)۔

10۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اے پیارے بیٹے جب تو اپنے اہلِ خانہ کے پاس آئے تو سلام کہہ۔ تجھ پر اور تیرے اہلِ خانہ پر برکت نازل ہو گی‘‘۔ (رواہ الترمذی)۔

11۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص سلام سے پہلے بات شروع کر دے اسے جواب نہ دو۔ (رواہ فی الحلیۃ و حسنہ الالبانی)۔

12۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی شخص اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کے۔ اگر ان کے درمیان کوئی درخت، دیوار یا کوئی پتھر حائل ہو جائے (اس کی اوٹ میں ہو جانے کے بعد) پھر اس سے ملے تو پھر اسے سلام کہے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد)۔

13۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اگر کوئی جماعت کہیں سے گذرے تو ان کی طرف سے ایک آدمی کا سلام کہنا کافی ہے۔ اور بیٹھنے والوں سے بھی ایک ہی آدمی جواب دے دے تو سب کی طرف سے کفایت کرتا ہے‘‘ (رواہ ابوداؤد)۔

14۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام سے بھیجا۔ پھر میں ان سے آ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے (قتیبہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے) خیر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو مجھے بلا کر فرمایا: ’’تو نے ابھی مجھے سلام کہا تھا اور میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کا مشرق کی طرف رخ کئے ہوئے تھے۔ (رواہ مسلم)۔

15۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: نماز پڑھنے کے دوران جب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح جواب دیتے تھے؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کہتے تھے: بلال رضی اللہ عنہ نے ہاتھ پھیلا کر دکھایا۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ پھیلانے کے ساتھ جواب دیتے تھے)۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی)۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جب کوئی شخص نماز پڑھنے والے کو سلام کہے تو وہ بغیر بولے اپنی دائیں ہتھیلی کو سیدھی پھیلا کر اشارے سے جواب دے اور قرآن پڑھنے والے، ذکر کرنے والے، مدرس پر اور مسجد میں داخل ہوتے وقت سلام کہنا بدرجہء اولیٰ بہتر ہے۔

16۔ سلام کہنا اہلِ جنت کی دعا ہے۔ (جب وہ آپس میں ملاقات کیا کریں گے)۔

17۔ السلام اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ایک نام ہے۔

18۔ السلام کا معنی فریب، خیانت اور غداری سے کامل امن و سلامی ہے۔

19۔ السلام محبت کا راستہ،
محبت ایمان کا راستہ اور ایمان جنت کا راستہ ہے۔

0 comments:

Post a Comment