Wednesday, 1 May 2013

Rightful owner of Paradise

Posted by Unknown on 02:06 with No comments
جنت کے اصل حقدار

مجھ پر کل منکشف ہوا کہ جنت کے اصل حق دار میرے محلے دارحاجی نذیر صاحب ہیں۔ میں چونکہ ایک طے شدہ گنہگار ہوں لہٰذا مجھ پر شائد کبھی یہ عقدہ نہ کھلتا لہذا حاجی صاحب کو مجبوراً خود ہی یہ بات بتانا پڑی۔ حاجی صاحب ایک صاحب کرامت انسان ہیں، اپنے آستانے میں دم درود بھی کرتے ہیں ،چلے بھی کاٹتے ہیں، تعویز دھاگہ بھی کرتے ہیں اور ایزی لوڈ کی سہولت بھی رکھی ہوئی ہے۔آپ پہلے میری طرح ایک شدید گنہگار انسان تھے ، چہرے سے نحوست ٹپکتی تھی، لیکن جب سے خود کو جنت کا حقدار سمجھنا شروع کیا ہے ماشاءاللہ سارا دن نور میں گھرے رہتے ہیں، کبھی نور محمد آرہا ہے، کبھی نوردین جارہا ہے۔۔۔سنا ہے سید نور کو بھی قرب و جوار میں منڈلاتے دیکھا گیا ہے۔حاجی صاحب میرے بارے میں بڑے متفکر رہتے ہیں، کئی دفعہ بتا چکے ہیں کہ خواب میں تمہارے حوالے سے کوئی اچھے اشارے نہیں مل رہے، کافی تپش سی محسوس ہوتی ہے۔میں نے عرض کی کہ یا حاجی! مجھے کیا کرنا چاہیے؟ پیار سے بولے”کسی اللہ والے کے مرید ہوجاو“۔ میں نے ایسے کسی بندے کا ایڈریس پوچھا تو غصہ کرگئے ”ہم کیا ہنومان کے پجاری بیٹھے ہیں، بدبخت انسان ہم ہی تو ہیں اللہ والے“۔ میں نے غور سے ان کی طرف دیکھا، پھر سہم کر کہا”تو کیا آپ مجھے اپنا مرید بنانا چاہتے ہیں؟“۔ ان کی بھنویں تن گئیں”ابے جملہ ٹھیک کر، ہم اللہ والے ہیں، ہم مرید نہیں بناتے، لوگ ہمیں مرشد بناتے ہیں اور یوں خودبخود ہمارے مرید ہوجاتے ہیں۔“ اتنے میں ایک صاحب اندر آئے، جھک کر حاجی صاحب کو سلام کیا ، حاجی صاحب نے اپنا دایاں ہاتھ آگے بڑھایا، آنے والے نے حاجی صاحب کے ہاتھ پر ایک بوسہ دیا اور الٹے قدموں واپس پلٹ گیا۔میں نے پوچھا ”یہ کون تھا؟“۔۔۔مسکرا کر بولے”جنت کا مسافر“۔میں ہڑبڑا گیا، آپ کو کیسے پتا چلا؟ گھور کربولے، اللہ والوں کی نظریں بڑی دور تک دیکھ سکتی ہیں ۔میں نے جلدی سے کہا حاجی صاحب آج تاریخ کیا ہے؟ انہوں نے چونک کرغور سے دیوار پر لٹکے کیلنڈر کی طرف دیکھا، پھر بیزاری سے بولے” خود ہی دیکھ لو، یہاں سے صاف نظر نہیں آرہا“۔

0 comments:

Post a Comment