Friday 24 May 2013

کیا جنات انسان کو تکلیف دے سکتے ہیں؟
جنات انسان کو دو طرح سے تکلیف دے سکتے ہیں
(۱) 
اس کے جسم سے باہر رہتے ہوئے
(۲) 
اس کے جسم میں داخل ہو کر۔
پہلی قسم کی مثال میں دو احادیث مبارکہ پیش خدمت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ شہنشاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ”ابن آدم کو جو بچہ پیدا ہوتا ہے اس کی پیدائش کے وقت شیطان اس کو مس کرتا ہے (یعنی چھوتا ہے ) اور شیطان کے مس کرنے سے وہ بچہ چیخ مار کر روتا ہے ماسواء حضرت مریم رضی اللہ عنہا اور ا ن کے بیٹے کے۔
۔(صحیح بخاری ، حدیث 3431، ج ۲، ص 453)۔
حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میری امت طعن اور طاعون سے ہلاک ہوگی۔
عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طعن کے بارے میں تو ہم نے جان لیا مگر یہ طاعون کیا ہے؟
ارشادر فرمایا: یہ تمہارے دشمن جنات کے نیزوں کی چھبن ہے اس کا مارا ہوا شہید ہے۔
(المسند امام احمد، حدیث 19545، ج ۷،ص 131)
دوسری قسم میں جنات کا انسان کے بدن میں داخل ہونا بھی قرآن و احادیث سے ثابت ہے چنانچہ قرآن مجید میں ارشادہے۔
ترجمہ: قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا۔
(پارہ ۳، البقرہ275)

علامہ محمد بن انصاری قرطبی اس آیت مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں یہ آیت اس شخص کے انکار کے فساد پر دلیل ہے جو یہ کہتا ہے کہ انسان کو پڑنے والا دورہ جن کی طرف سے نہیں اور گمان کرتا ہے کہ یہ طبیعتوں کا فعل ہے اور شیطان انسان کے نہ تو اندر چلتا ہے اور نہ چھوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بیٹے کو لائی اور عرض گزار ہوئی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے بیٹے کو جنون ِ عارض ہوتا ہے اور یہ ہم کو تنگ کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور دعا کی ۔ اس نے قے کی اور اس کے پیٹ سے سیاہ کتے کے پلے کی طرح کوئی چیز نکلی۔
(مسند الدارمی ، حدیث 19، ج ۱، ص 24)

0 comments:

Post a Comment