Tuesday 18 June 2013

ابو طالب کی وفات

جب ابو طالب مرض الموت میں مبتلا ہو گئے تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اے چچا ! آپ کلمہ پڑھ لیجیے۔ یہ وہ کلمہ ہے کہ اس کے سبب سے میں خدا کے دربار میں آپ کی مغفرت کے لئے اصرار کروں گا۔ اس وقت ابوجہل اور عبداﷲ بن ابی امیہ ابو طالب کے پاس موجود تھے۔ ان دونوں نے ابو طالب سے کہا کہ اے ابو طالب ! کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے روگردانی کریں گے ؟ اور یہ دونوں برابر ابو طالب سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے کلمہ نہیں پڑھا بلکہ ان کی زندگی کا آخری قول یہ رہا کہ ” میں عبدالمطلب کے دین پر ہوں۔ ” یہ کہا اور ان کی روح پرواز کر گئی۔ حضور رحمت عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس سے بڑا صدمہ پہنچا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آپ کے لئے اس وقت تک دعائے مغفرت کرتا رہوں گا جب تک اﷲ تعالیٰ مجھے منع نہ فرمائے گا۔اس کے بعد یہ آیت نازل ہو گئی کہ

مَاکَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْآ اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِيْنَ وَلَوْ کَانُوْآ اُولِيْ قُرْبٰي مِنْ مبَعْدِ مَاتَبَيَّنَ لَهمْ اَنَّهمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ

یعنی نبی اور مومنین کے لئے یہ جائز ہی نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ جب انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ مشرکین جہنمی ہیں۔
(بخاری ج۱ ص ۵۴۸ باب قصه ابی طالب)

0 comments:

Post a Comment