واہ رے پی ٹی سی ایل،تیری کارستانیاں
پی
ٹی سی ایل فون کے عروج کے دور میں ایک مسٔلہ جو اکثر لوگوں کے ساتھ پیش
آتا وہ رانگ نمبر تھا ، بعض دفعہ تو ایسی دلچسپ صورت پیش آتی کہ انسان
مسکرانے پر مجبور ہو جاتا ہے
ایک صاحب کے ساتھ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جو انکی زبانی پیش خدمت ہے
ایک دن اپنی بیگم کو اُس کی خالہ کی وفات کی اطلاع دینے کے لئے گھر فون کیا تو ایک اجنبی نسوانی آواز سُنائی دی۔ہم نے اپنی بیگم کے متعلق استفسار کیا تو جواب میں سوری رانگ نمبر سنائی دیا اور فون بند ہو گیا۔
دوبارہ کوشش کی تو وہی محترمہ بولیں ۔۔۔ ۔اس دفعہ اُن کی آواز میں خاصی خفگی تھی پھر سوری رانگ نمبر کہتے ہوئے غصے سے فون کا ریسیور پٹخ دیا۔تیسری مرتبہ جو ڈائل کیا تو کافی دیر کے بعد وہی تلخ آواز میرے کانوں میں گونجی۔میں نے معذرت کرنا چاہی تو اُن معزز خاتون نے بے نقط سُنانی شروع کر دیں۔۔۔ ۔۔
تمہارے گھر میں ماں بہن نہیں ہے ؟ کمینے ذلیل “ وغیرہ ۔۔۔ ۔میں نے انتہائی صبر کے ساتھ تمام خرافات سُنیں ۔پھر جب اُس نے سانس لینے کے لئے گفتگو ایک لمحے کے لئے بند کی میں نے نہایت انکساری سے عرض کیا۔۔
اے محترم خاتون ! میں ایک عزت دار آدمی ہوں ،اپنی بیگم کو اُس کی اکلوتی خالہ کے انتقال پُر ملال کی خبر سُنانا تھی مگر محکمہ ٹیلیفون کی ستم ظریفی کی بدولت آپ سے گالیاں بھی کھائیں ،بے عزت بھی ہوا،مگر اپنی بیگم کو یہ منحوس خبر نہ سُنا سکا۔آپ بے شک اور گالیاں دے لیں لیکن خدا کے لئے ذرا میری بیوی کو فلاں نمبر پر فون کر کے یہ اطلاع دے دیں۔میں آپ کا بے حد احسان مند ہوں گا۔یہ سُن کر وہ محترمہ پسیج گئیں اور پھر معذرت کرتے ہوئے میری بیگم کو مطلع کرنے کی حامی بھر لی۔
تھوڑی دیر بعد میرے فون کی گھنٹی بجی تو ہماری بیگم انتہائی غصیلی آواز میں بولیں میں پوچھتی ہوں وہ چنڈال کون تھی جس کے ذریعے اب پیام بازی ہو رہی ہے ؟
میری خالہ فوت ہو گئی تھی مگر تمہاری زبان تو سلامت تھی۔۔اُس اپنی کچھ لگتی کو کیوں زحمت دی ؟
میں یہ سُن کر سکتے میں آگیا۔اب میں اُسے کیسے سمجھاتا کہ اُس نیک سیرت عورت نے تو مجھ پر احسان کرکے میری مشکل آسان کی تھی اور بجائے اُس کا شکریہ ادا کرنے کے ہماری بیگم نے اُسے بھی ضرور کچھ نہ کچھ کہہ ڈالا ہوگا۔آخر ہم نے گھر جا کر بڑی مشکل کے بعد بیگم کو اصل صورتِ حال سے آگاہ کرکے اُس کی غلط فہمی دور کی۔
اور ٹیلی فون کے محکمے کے حق میں دعا کی کہ اللہ انہیں اپنا قبلہ درست کرنے کی توفیق دے ۔ انکی وجہ سے میرا تو گھر اجڑتے اجڑتے بچا
ایک صاحب کے ساتھ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جو انکی زبانی پیش خدمت ہے
ایک دن اپنی بیگم کو اُس کی خالہ کی وفات کی اطلاع دینے کے لئے گھر فون کیا تو ایک اجنبی نسوانی آواز سُنائی دی۔ہم نے اپنی بیگم کے متعلق استفسار کیا تو جواب میں سوری رانگ نمبر سنائی دیا اور فون بند ہو گیا۔
دوبارہ کوشش کی تو وہی محترمہ بولیں ۔۔۔ ۔اس دفعہ اُن کی آواز میں خاصی خفگی تھی پھر سوری رانگ نمبر کہتے ہوئے غصے سے فون کا ریسیور پٹخ دیا۔تیسری مرتبہ جو ڈائل کیا تو کافی دیر کے بعد وہی تلخ آواز میرے کانوں میں گونجی۔میں نے معذرت کرنا چاہی تو اُن معزز خاتون نے بے نقط سُنانی شروع کر دیں۔۔۔ ۔۔
تمہارے گھر میں ماں بہن نہیں ہے ؟ کمینے ذلیل “ وغیرہ ۔۔۔ ۔میں نے انتہائی صبر کے ساتھ تمام خرافات سُنیں ۔پھر جب اُس نے سانس لینے کے لئے گفتگو ایک لمحے کے لئے بند کی میں نے نہایت انکساری سے عرض کیا۔۔
اے محترم خاتون ! میں ایک عزت دار آدمی ہوں ،اپنی بیگم کو اُس کی اکلوتی خالہ کے انتقال پُر ملال کی خبر سُنانا تھی مگر محکمہ ٹیلیفون کی ستم ظریفی کی بدولت آپ سے گالیاں بھی کھائیں ،بے عزت بھی ہوا،مگر اپنی بیگم کو یہ منحوس خبر نہ سُنا سکا۔آپ بے شک اور گالیاں دے لیں لیکن خدا کے لئے ذرا میری بیوی کو فلاں نمبر پر فون کر کے یہ اطلاع دے دیں۔میں آپ کا بے حد احسان مند ہوں گا۔یہ سُن کر وہ محترمہ پسیج گئیں اور پھر معذرت کرتے ہوئے میری بیگم کو مطلع کرنے کی حامی بھر لی۔
تھوڑی دیر بعد میرے فون کی گھنٹی بجی تو ہماری بیگم انتہائی غصیلی آواز میں بولیں میں پوچھتی ہوں وہ چنڈال کون تھی جس کے ذریعے اب پیام بازی ہو رہی ہے ؟
میری خالہ فوت ہو گئی تھی مگر تمہاری زبان تو سلامت تھی۔۔اُس اپنی کچھ لگتی کو کیوں زحمت دی ؟
میں یہ سُن کر سکتے میں آگیا۔اب میں اُسے کیسے سمجھاتا کہ اُس نیک سیرت عورت نے تو مجھ پر احسان کرکے میری مشکل آسان کی تھی اور بجائے اُس کا شکریہ ادا کرنے کے ہماری بیگم نے اُسے بھی ضرور کچھ نہ کچھ کہہ ڈالا ہوگا۔آخر ہم نے گھر جا کر بڑی مشکل کے بعد بیگم کو اصل صورتِ حال سے آگاہ کرکے اُس کی غلط فہمی دور کی۔
اور ٹیلی فون کے محکمے کے حق میں دعا کی کہ اللہ انہیں اپنا قبلہ درست کرنے کی توفیق دے ۔ انکی وجہ سے میرا تو گھر اجڑتے اجڑتے بچا
0 comments:
Post a Comment