Monday, 8 July 2013

Sada-e-Bazgasht صداۓ باز گشت

Posted by Unknown on 01:56 with No comments
صداۓ باز گشت
میں نے زندگی میں ایک بڑی عجیب و غریب بات دیکھی ہے کہ اگر آپ کسی کو دیتے ہیں تو وہ لوٹ کر آپ کے پاس آتا ہے۔یہ صداۓ باز گشت ہے جو کہ لوٹ کر واپس آتی ہے۔
حضرت مجدد الف ثانی بہت سخت اور اصولی بزرگ تھے،لیکن ایک بات میں انکی کبھی نہیں بھولتا۔انہوں نے فرما یا جو شخص تجھ سے مانگتا ہے اس کو دے۔کیا یہ تیری انا کے لیے کم ہے کہ کسی نے اپنا دستِ سوال تیرے آگے دراز کیا۔بڑے آدمی کی کیا بات ہے اس سلسلے میں ایک حدیث بھی ہے اور وہی سرچشمہ ہے۔پھر فرماتے ہیں عجیب و غریب انہوں نے یہ بات کی ہے کہ جو حق دار ہے اس کو بھی دے اور جو نا حق کا مانگنے والا ہے اس کو بھی دے تا کہ تجھے جو نا حق کا مل رہا ہے کہیں وہ ملنا بند نہ ہو جاےُ۔دیکھیں نہ ہم کو کیا نا حق کا مل رہا ہے۔اُسکی ساری مہربانیاں ہیں،کرم ہے اور ہمیں اس کا شعور نہیں ہے کہ ہمیں کہاں کہاں نا حق کا مل رہا ہے۔کبھی آرام سے بیٹھ کر اپنی زندگی کو ،اپنے کام کو بیلنسنگ شیٹ بنانے کی کوشش کریں،تو آپ کو پتہ چلے گا 80-90 فیصد تو ایسے ہی آ رہا ہے۔یہ میرا استحقاق نہیں بنتا،لوگ ایسے ہی روتے ہیں کہ میرا حق،اور میں اپنے حق کی خاطر لڑوں گا،مروں گا،یہ کر دوں گا،وہ کر دوں گا۔ایسا کبھی نہیں ہوتا بعض اوقات ایسی جگہ سے آ جاتا ہے جہاں آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا بلکہ بیشتر ایسا ہوتا ہے اور آتا چلا جاتا ہے،لیکن آدمی گبھراتا ہے کہ اگر میں کچھ دے دوں گا اور دتّے میں سے دے دوں گا تو کمی ہو جاےُ گی لیکن حقیقت میں ہوتی نہیں لیکن اکثر ہمارے جیسے پڑھے لکھے سیّانے لوگ یہ بات کرتے ہیں۔
اشفاق احمد کے ''زاویہ'' سے

0 comments:

Post a Comment