تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا
کاش میں سنگ در ترا ہوتا
تیرے قدموں کو چومتا ہوتا
تو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا
ذرہ ہوتا جو تیری راہوں کا
تیرے تلوؤں کو چھو لیا ہوتا
لڑتا پھرتا میں تیرے اعدا سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا
تیرے مسکن کے گرد شام و سحر
بن کے منگتا میں پھر رہا ہوتا
تو کبھی تو مجھے بھی تک لیتا
تیرے تکنے پہ بک گیا ہوتا
تو کبھی تو مری خبر لیتا
تیرے کوچے میں گھر کیا ہوتا
تو جو آتا مرے جنازے پر
تیرے ہوتے میں مر گیا ہوتا
چھوڑ کر جنتیں پلٹ آتا
تو مری قبر پر کھڑا ہوتا
ہوتا روحیؔ ترے فقیروں میں
تیری دہلیز پر پڑا ہوتا
شاعر - شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا
کاش میں سنگ در ترا ہوتا
تیرے قدموں کو چومتا ہوتا
تو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا
ذرہ ہوتا جو تیری راہوں کا
تیرے تلوؤں کو چھو لیا ہوتا
لڑتا پھرتا میں تیرے اعدا سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا
تیرے مسکن کے گرد شام و سحر
بن کے منگتا میں پھر رہا ہوتا
تو کبھی تو مجھے بھی تک لیتا
تیرے تکنے پہ بک گیا ہوتا
تو کبھی تو مری خبر لیتا
تیرے کوچے میں گھر کیا ہوتا
تو جو آتا مرے جنازے پر
تیرے ہوتے میں مر گیا ہوتا
چھوڑ کر جنتیں پلٹ آتا
تو مری قبر پر کھڑا ہوتا
ہوتا روحیؔ ترے فقیروں میں
تیری دہلیز پر پڑا ہوتا
شاعر - شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
0 comments:
Post a Comment