Wednesday, 10 July 2013

The Angels

Posted by Unknown on 03:41 with No comments
ھنسنے کی آواز خوشی بھری مبارک ھو بیٹا ھے یہ آواز تھی جو میرے کانوں میں سب سے آئ پھر کئ آوازیں کسی نے میرا ماتھا چوما میرے کانوں میں آذان کی آواز آرھی تھی مبارک ھو بیٹا مسلمان بن گیا یہ میرے دادا کی آواز تھی یہ میرا عمر ھے اب دادی کی گود میں تھا اللہ لمبی عمر دے اور حضرت عمر جیسا بنے دادی کی آواز میں محبت اور کئ خواھشیں اور سپنے بول رھے تھے ایک ھاتھ سے دوسرے ھاتھ تک ایک گود سے دوسری گود تک صبح سے شام ۔ اور شام سے رات تک محبت اور محبت بھری باتیں میں ھنستا تو سارا گھر ھنسنے لگتا
میں روتا تو سارا گھر پریشان ھو جاتا میں بیمار ھوتا تو سب رات کو سونا بھول جاتے میں کھانا کم کھاتا تو سب کی بھوک مر جاتی ۔ دو چھوٹے چھوٹے کمرے ایک برامدہ ٹوٹا سا کچن یہ ھماری سلطنت تھی اور میں اس کا شہزادہ تھا گھر اپنے خاندان کا ولی عہد
اماں ابا سے زیادہ دادا دادی لاڈ کرتے میں ان کا وارث تھا ان کے ادھورےخوابوں کا وارث ان کی آرزوؤں کا وارث میری دو بہنیں مجھ سے بڑی تھی دو مجھ سے چھوٹی ان کے آنے سے میری اھمیت کم نہیں ھوئ کچھ اور بڑھ گئ
اسکول جانے کی عمر آئ تو بہنوں کو قریبی اسکول میں داخلہ دلایا گیا اس کی فیس کم تھی اور مجھے ایک بہتر اسکول میں داخل کروایا اس کے لیے ابا کو زیادہ مزدوری کرنے پڑ رھی تھی گھر کے خرچے اور کم کر دئیے گئے تھے میری اچھی پڑھائ سب کے اچھے مستقبل کی ضمانت تھی - کھانے میں اچھی چیز میرے لیے سونے کے لیے صاف بستر میرے لیے ۔ دن رات کی محبتیں دعائیں
دادی کے بیمار ھونے پہ میں نے کہا تھا جب میں ڈاکٹر بنوں گا تو سب سے پہلے دادی کا علاج کروں گا دادی نے خوشی سے میرا ماتھا چوم لیا اس بات کا ذکر کئ دنوں تک اپنے ملنے والوں سے کرتی رھی جیسے میں نے بہت بڑا کام  کر دیا ھو ۔ دادا اور ابا ھر بات مجھے بتاتے جیسے اپنا سارا علم سارا گیان مجھے دینا چاھتے ھیں کبھی دادی قصے سناتی اچھا انسان بننے کی نصیحتیں انسان اور شیطان کا فرق جنت اور جہنم میں فرق میں چپ کر کے سنتا رھتا میں ایک اچھا انسان بننا چاھتا تھا
ایک دن کاغذ جلاتے ھوئے میرا ھاتھ زرا سا جل گیا آبلہ بن گیا اماں اور دادی نے کئ ٹوٹکے آزمائے دعائیں پڑھ پڑھ کر پھونکتی رھیں چار دن میں آبلہ ٹھیک ھوگا مگر کسئ ھفتوں تک اماں اور دادی نشان دیکھ کر افسوس کرتی رھیں وہ نشان جیسے انھیں دکھ دے رھا تھا
اسکول جاتے ھوئے وین میں بچے تھے  شرارتے کرتے ھوئے سب ھنس رھے تھے ایک دوسرے کو چھیڑ رھے تھے اپنے شرارتوں میں مگن تھے  ایک دم آگ بھڑکی پوری وین میں پل بھر میں پھیل گئ سب بچے چیخ رھے تھے -میں نے ماں کو آواز دی تکلیف میں ماں کا نام اپنے آپ زبان پہ آجاتا ھے  میرا یونیفارم جل کر میرے جسم سے چپک رھا تھا میں نے اپنے ھاتھوں سے آگ بھجانے کی کوشش کی میرے ھاتھوں کی کھال جلنے لگی آگ میرے بالوں کو جلا رھی تھی   وین کا فرش جل رھا تھا  پاؤں اٹھاتے مگر آگ ساری وین میں پھیل چکی تھی سب کو اپنی لپیٹ میں لے رھی تھی
دادی میں نے اپنی دادی کو  آواز دی مجھے آکر بچا لو یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے آگ تو شیطان کے لیے بنی ھے نا اللہ قیامت کے دن شیطان کو جلائے گا تمہیں نے کہا تھا نا  شیطان کو  برے کاموں کی سزا ملے گی ۔ میں تو شیطان نہیں میں نے تو کوئ برا کام نہیں کیا پھر یہ آگ -- یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے کیا مین گنہگار ھوں میری کھال جل رھی ھے  گوشت کے جلنے کی بو ھر طرف پھیل رھی ھے دھواں ھر طرف پھیل رھا ھے سانس مشکل سے آرھا ھے  اماں تم نے کہا تھا میں فرشتہ ھوں میرے جیسے اور کتنے فرشتے میرے ساتھ جل کر مر رھے تھے ھندو ؤں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا ھے میں تو مسلمان ھوں پھر میں کیوں زندہ جل رھا ھوں  شیطان کو جہنم میں جلایا جائے گا میں تو فرشتہ ھوں اور یہ جہنم نہیں یہ دنیا ھے ہاں یہ دنیا ھے اور دنیا میں فرشتے جل جاتے ھیں اور فرشتے جل رھے تھے
 میڈیا سب لوگ ھمارے جل جانے کے بعد آئے جھلسے ھوئے نا قابل ِ شناخت وجود پھر بھی میری ماں نے نجانے کیسے میری شناخت کر لی میری اس ماں نے جس نے مجھے جنم دیا میری زندگی کے ایک ایک دن کے ساتھ وہ ایک ایک زندگی جئی تھی ھزار خواب دیکھے تھے میں اس کا خزانہ تھا اس کی زندگی بھر کی پونجی آج وہ گنگال ھو گئ تھی میری دادی میری بہنیں میرے باپ اور دادا بین کر رھے تھے ان کی سلطنت تباہ ھو چکی تھی نمازِ جنازہ پڑھائ جا رھی تھی منوں مٹی تلے میرے ساتھ بہت سے سپنے دب جائیں گے جب فرشتے جلتے ھیں تو بہت سے خواب بھی جل جاتے ھیں

0 comments:

Post a Comment