مروی
ہے کہ پہلے زمانے میں ایک بادشاہ تھا ، جب اس کا جادوگر بوڑھا ہوا تو اس
نے بادشاہ سے کہا کہ میرے پاس ایک لڑکا بھیج ، جسے میں جادو سکھادوں ،
بادشاہ نے ایک لڑکا مقرّر کردیا ، وہ جادو سیکھنے لگا ، راہ میں ایک راہب
رہتا تھا ، اس کے پاس بیٹھنے لگا اور اس کا کلام اس کے دلنشین ہوتا گیا ،
اب آتے جاتے اس نے راہب کی صحبت میں بیٹھنا مقرّر کرلیا ، ایک روز راستہ
میں ایک مہیّب جانور مِلا ، لڑکے نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر یہ دعا کی کہ
یارب اگر راہب تجھے پیارا ہو تو میرے پتھر سے اس جانور کو ہلاک کردے ، وہ
جانور اس کے پتھر سے مر گیا ، اس کے بعد لڑکا مستجاب الدعوۃ ہوا اور اس کی
دعا سے کوڑھی اور اندھے اچھے ہونے لگے ، بادشاہ کا ایک مصاحب نابینا ہوگیا
تھا ، وہ آیا لڑکے نے دعا کی وہ اچھا ہوگیا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لے
آیا اور بادشاہ کے دربار میں پہنچا ، اس نے کہا تجھے کس نے اچھا کیا ،کہا
میرے رب نے ، بادشاہ نے کہا میرے سوا اور بھی کوئی رب ہے ، یہ کہہ کر اس نے
اس پر سختیاں شروع کیں ، یہاں تک کہ اس نے لڑکے کا پتا بتایا ، لڑکے پر
سختیاں کیں اور اس نے راہب کا پتہ بتایا ، راہب پر سختیاں کیں اور اس سے
کہا اپنا دین ترک کر ، اس نے انکار کیا تو اس کے سر پر آرا رکھ کر چِروادیا
، پھر مصاحب کو بھی چروادیا ، پھر لڑکے کو حکم دیاکہ پہاڑ کی چوٹی سے
گرادیا جائے ، سپاہی اس کو پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے ، اس نے دعا کی ، پہاڑ
میں زلزلہ آیا سب گر کر ہلاک ہوگئے ، لڑکا صحیح و سلامت چلا آیا ، بادشاہ
نے کہا سپاہی کیا ہوئے ، کہا سب کو خدا نے ہلاک کردیا ، پھر بادشاہ نے لڑکے
کو سمندر میں غرق کرنے کے لئے بھیجا ، لڑکے نے دعا کی ، کشتی ڈوب گئی ،
تمام شاہی آدمی ڈوب گئے ، لڑکا صحیح و سلامت بادشاہ کے پاس آگیا ، بادشاہ
نے کہا وہ آدمی کیا ہوئے ، کہا سب کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کردیا اور تو
مجھے قتل کر ہی نہیں سکتا جب تک وہ کام نہ کرے جو میں بتاؤں ، کہا وہ کیا ؟
لڑکے نے کہا ایک میدان میں سب لوگوں کو جمع کر اور مجھے کھجور کے ڈھنڈ پر
سولی دے ، پھر میرے ترکش سے ایک تیر نکال کر بسم اللہ رب الغلام کہہ کر مار
، ایسا کرے گاتو مجھے قتل کرسکے گا ، بادشاہ نے ایسا ہی کیا ، تیر لڑکے کی
کنپٹی پر لگا ، اس نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا اور واصلِ بحق ہوگیا ، یہ دیکھ
کر تمام لوگ ایمان لے آئے اس سے بادشاہ کو اور زیادہ صدمہ ہوا اور اس نے
ایک خندق کھدوائی اور اس میں آ گ جلوائی اور حکم دیا جو دین سے نہ پھرے ،
اسے اس آ گ میں ڈال دو ، لوگ ڈالے گئے ، یہاں تک کہ ایک عورت آئی ، اس کی
گود میں بچّہ تھا ، وہ ذرا جھجکی ، بچّہ نے کہا اے ماں صبر کر ، نہ جھجک تو
سچّے دین پر ہے ، وہ بچّہ اور ماں بھی آ گ میں ڈال دیئے گئے ۔ یہ حدیث
صحیح ہے مسلم نے اس کی تخریج کی ، اس سے اولیاء کی کرامتیں ثابت ہوتی ہیں ۔
آیت میں اس واقعہ کا ذکر ہے ۔
Friday 12 July 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment