حضرت اصمعی رحمتہ اللہ علیہ کا واقعہ ہے کہ ایک سفر میں انہوں نے یہ آیت ایک بدوی کے سامنے پڑھی۔۔۔
وفی السماء رزقکم وما توعدون
بدوی نے کہا کہ پھر پڑھواُنہوں نے پھر پڑھ دیا۔
وہ بولا کہ اللہ تعالیٰ تو
فرماتا ہے کہ رزق آسمان میں ہے اور ہم لوگ رزق کو زمین میں ڈھونڈتے ہیں۔
اس
کے پاس ایک ہی اونٹ تھا،جس سے گزراوقات کرتا تھا اسی وقت اس کو خیرات
کردیا اور جنگل کی طرف نکل گیا۔
کئی برس بعد اس شخص کواصمعی رحمتہ اللہ
علیہ نے خانۂ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا۔ اس نے خود ان کو سلام کیا۔ انہوں نے
پہچانا نہیں۔
پوچھنےپراُس نے کہا،میں وہی شخص ہوں جس کو تم نے یہ آیت سنا ئی
تھی۔ اللہ تعالیٰ تمہارا بھلا کرے،مجھے تمام بکھیڑوںسے نجات دیدی،میں تب سے
بڑے اطمینان کی زندگی بسر کررہا ہوں۔
پھر اس نے پوچھا:اس آیت کے بعد کچھ اوربھی ہے۔انہوں نے اس کے بعد کی آیت پڑھ دی۔۔۔
پھر اس نے پوچھا:اس آیت کے بعد کچھ اوربھی ہے۔انہوں نے اس کے بعد کی آیت پڑھ دی۔۔۔
فَوَرَبِّ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ اِنَّہ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآاَنْتُمْ تَنْطِقُوْنَ
یہ آیت سُن کر اُس شخص نے ایک چیخ ماری کہ اللہ اکبریہ میرے خدا کو کس نے جھٹلایا تھا کہ اس کو قسم کھاکر جتلانا پڑا کہ میری بات سچی ہے،ایسا کون ظالم ہوگا جو اللہ کو سچا نہ سمجھتا ہوگا،خدا نے جو قسم کھائی تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا بھی ہے جو خداکے کہنے کو بھی بلا قسم کے سچا نہیں سمجھتا۔
بس یہ کہہ کر ایک
چیخ ماری اور چیخ کے ساتھ ہی وہیں اُس کی جان نکل گئی۔
اَللہُ اکبر
0 comments:
Post a Comment