اعلان نبوت کے بعد دعوت اسلام
کا ابتدائی زمانہ تھا رحمت دو عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت
ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ مکہ معظمہ سے باہر جنگل میں تشریف لے گئے
پھرتے پھرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس محسوس ہوئی ، پانی تلاش کیاگیا
لیکن نہ مل سکا
قریب ہی ایک نوجوان لڑکا بکریاں چرا رہا تھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ نے پوچھا کہ لڑکے کیا تم اپنی کسی بکری کا دودھ دے کر ہماری پیاس بجھا سکتے ہو
چھوٹے سے قد اور گندمی رنگ کے مالک اس لڑکے نے بڑی متانت اور ادب سے جواب دیا کہ یہ بکریاں میری نہیں ہیں یہ عرب کے مشہور سردار عقبہ بن ابی معیط ( جو کہ ایک مشرک تھا ) کی ہیں اور مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو دودھ دینا خیانت ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا اچھا کوئی ایسی بکری ہے جس کا دودھ نہ اترتا ہو
اس نے جواب دیا کہ ہے تو سہی لیکن آپ اسکا کیا کریں گے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لےتو آؤ ۔ وہ لڑکا ایک بکری لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیر کر اللہ سے دعا کی تو اللہ نے اس کے تھنوں کو دودھ سے بھر دیا اب حضرت ابو بکر صدیق دودھ دوہنے بیٹھے تو اتنا دودھ نکلا کہ اللہ کے نبی ابوبکر صدیق اور اس لڑکے نے سیر ہو کر پیا پھر اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا سے بکری کے تھن خشک ہو کر اپنی اصلی حالت میں آ گئے
لڑکا یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اس کا دل آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے بھر گیا
پھر ایک دن وہی لڑکا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے بھی اپنی جماعت میں داخل فرمالیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی درخواست منظور فرمائی اور اس کے سر پر شفقت و محبت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تعلیم یافتہ لڑکا ہے
یہ خوش بخت نوجوان جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم یافتہ لڑکے کا خطاب دیا ان کا نام عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہہ تھا جو بعد میں ایک بہت بڑے محدث اور فقیہہ بنے
(تیس پروانے شمع رسالت کے )
قریب ہی ایک نوجوان لڑکا بکریاں چرا رہا تھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ نے پوچھا کہ لڑکے کیا تم اپنی کسی بکری کا دودھ دے کر ہماری پیاس بجھا سکتے ہو
چھوٹے سے قد اور گندمی رنگ کے مالک اس لڑکے نے بڑی متانت اور ادب سے جواب دیا کہ یہ بکریاں میری نہیں ہیں یہ عرب کے مشہور سردار عقبہ بن ابی معیط ( جو کہ ایک مشرک تھا ) کی ہیں اور مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو دودھ دینا خیانت ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا اچھا کوئی ایسی بکری ہے جس کا دودھ نہ اترتا ہو
اس نے جواب دیا کہ ہے تو سہی لیکن آپ اسکا کیا کریں گے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لےتو آؤ ۔ وہ لڑکا ایک بکری لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیر کر اللہ سے دعا کی تو اللہ نے اس کے تھنوں کو دودھ سے بھر دیا اب حضرت ابو بکر صدیق دودھ دوہنے بیٹھے تو اتنا دودھ نکلا کہ اللہ کے نبی ابوبکر صدیق اور اس لڑکے نے سیر ہو کر پیا پھر اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا سے بکری کے تھن خشک ہو کر اپنی اصلی حالت میں آ گئے
لڑکا یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اس کا دل آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے بھر گیا
پھر ایک دن وہی لڑکا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے بھی اپنی جماعت میں داخل فرمالیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی درخواست منظور فرمائی اور اس کے سر پر شفقت و محبت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تعلیم یافتہ لڑکا ہے
یہ خوش بخت نوجوان جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم یافتہ لڑکے کا خطاب دیا ان کا نام عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہہ تھا جو بعد میں ایک بہت بڑے محدث اور فقیہہ بنے
(تیس پروانے شمع رسالت کے )
0 comments:
Post a Comment