سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 998 حدیث مرفوع مکررات 1
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، وہ اپنے والد سے، حسین بن واقد، عمرو بن دینار، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور ان کے کچھ دوسرے دوست و احباب مکہ مکرمہ میں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جس زمانہ میں ہم لوگ مشرک تھے تو عزت سے رہتے تھے لیکن جب سے ہم مسلمان ہوئے تو ہم لوگ ذلیل ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تو درگزر کرنے کا ہی حکم فرمایا گیا ہے اس وجہ سے تم لوگ جنگ نہ کرو۔ چنانچہ جس وقت خداوند قدوس ہم کو مدینہ منورہ لے گیا تو ہم کو جہاد کرنے کا حکم فرمایا گیا۔ اس پر کچھ لوگ کشمکش میں مبتلا ہو گئے تو خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی یعنی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نہیں دیکھا کہ جس وقت ان کو کہا گیا کہ ہاتھوں کو روکے رہو نمازوں کی پابندی کرو اور زکوة ادا کرتے رہا کرو لیکن جس وقت ان پر جہاد فرض لازم کر دیا گیا تو یہ ہوا کہ ان میں سے کچھ لوگ تو لوگوں سے اس طریقہ سے خوفزدہ رہنے لگے کہ جس طریقہ سے کوئی شخص خداوند قدوس سے خوف کرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر کس وجہ سے تو نے جہاد لازم کر دیا؟ ہم کو کچھ اور وقت دے دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ دنیا کے مال و متاع صرف کچھ روز کی ہے جب کہ آخرت اس شخص کیلئے ہر طریقہ سے بہتر ہے جو کہ اللہ کی مخالفت سے محفوظ رہے اور تم لوگوں پر معمولی سا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، وہ اپنے والد سے، حسین بن واقد، عمرو بن دینار، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور ان کے کچھ دوسرے دوست و احباب مکہ مکرمہ میں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جس زمانہ میں ہم لوگ مشرک تھے تو عزت سے رہتے تھے لیکن جب سے ہم مسلمان ہوئے تو ہم لوگ ذلیل ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تو درگزر کرنے کا ہی حکم فرمایا گیا ہے اس وجہ سے تم لوگ جنگ نہ کرو۔ چنانچہ جس وقت خداوند قدوس ہم کو مدینہ منورہ لے گیا تو ہم کو جہاد کرنے کا حکم فرمایا گیا۔ اس پر کچھ لوگ کشمکش میں مبتلا ہو گئے تو خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی یعنی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نہیں دیکھا کہ جس وقت ان کو کہا گیا کہ ہاتھوں کو روکے رہو نمازوں کی پابندی کرو اور زکوة ادا کرتے رہا کرو لیکن جس وقت ان پر جہاد فرض لازم کر دیا گیا تو یہ ہوا کہ ان میں سے کچھ لوگ تو لوگوں سے اس طریقہ سے خوفزدہ رہنے لگے کہ جس طریقہ سے کوئی شخص خداوند قدوس سے خوف کرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر کس وجہ سے تو نے جہاد لازم کر دیا؟ ہم کو کچھ اور وقت دے دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ دنیا کے مال و متاع صرف کچھ روز کی ہے جب کہ آخرت اس شخص کیلئے ہر طریقہ سے بہتر ہے جو کہ اللہ کی مخالفت سے محفوظ رہے اور تم لوگوں پر معمولی سا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
0 comments:
Post a Comment