مسیح کے بارے میں سوال
جنگ یرموک کے بعد کا واقعہ ہے
کہ ایک جارج نامی قاصد صلح کا پیام لے کر حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے
پاس پہنچا مسلمان اس وقت مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے ان کی محویت اور خضوع کو
دیکھ کر وہ بےحد حیرت زدہ ہوا‘
نماز ختم ہوچکی تو حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا‘ اس نے جو چند سوالات کیے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت کیا خیال ہے؟
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے قرآن کی یہ آیتیں پڑھیں جن کامطلب یہ تھا: اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کے بارے میں حق بات کہو‘ مسیح عیسیٰ بن مریم تو صرف اللہ کے رسول اور ایک کلمہ ہیں جس کو اللہ نے مریم کے اندر ڈالا تھا‘ مسیح کو اس سے ہرگز انکار نہیں کہ وہ اللہ کے ایک بندے ہیں‘
ان کو سن کر جارج بے اختیار ہوکر بول اٹھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یہی اوصاف ہیں‘ بے شک تمہارا پیغمبر سچا ہے‘ یہ کہہ کر کلمہ توحید پڑھا اور مسلمان ہوگیا‘ وہ اپنی قوم کے پاس جانا نہیں چاہتا تھا مگر یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے خلاف تھا کہ کسی کے سفیر کو روک لیا جائے‘
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کو یہ کہہ کر واپس کیا کہ ابھی تم جائو ‘ وہاں جاکر تمہارا جی چاہے تو چلے آنا
نماز ختم ہوچکی تو حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا‘ اس نے جو چند سوالات کیے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت کیا خیال ہے؟
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے قرآن کی یہ آیتیں پڑھیں جن کامطلب یہ تھا: اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کے بارے میں حق بات کہو‘ مسیح عیسیٰ بن مریم تو صرف اللہ کے رسول اور ایک کلمہ ہیں جس کو اللہ نے مریم کے اندر ڈالا تھا‘ مسیح کو اس سے ہرگز انکار نہیں کہ وہ اللہ کے ایک بندے ہیں‘
ان کو سن کر جارج بے اختیار ہوکر بول اٹھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یہی اوصاف ہیں‘ بے شک تمہارا پیغمبر سچا ہے‘ یہ کہہ کر کلمہ توحید پڑھا اور مسلمان ہوگیا‘ وہ اپنی قوم کے پاس جانا نہیں چاہتا تھا مگر یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے خلاف تھا کہ کسی کے سفیر کو روک لیا جائے‘
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کو یہ کہہ کر واپس کیا کہ ابھی تم جائو ‘ وہاں جاکر تمہارا جی چاہے تو چلے آنا
0 comments:
Post a Comment